بیلجیئم میں اسلامی شریعت کے نفاذ کی حامی پارٹی پر پابندی لگانے کی کو ششیں
برسلز(آن لائن )یورپی ملک بلجیم کے سیاسی اکھاڑے کی چار بڑی جمہوری سیاسی جماعتوں نے ملک میں اسلامی شریعت کے نفاذ کے لیے کوشاں ’اسلام‘ پارٹی پرپابندی لگانے کی کوششیں شروع کر دیں ۔’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘کے مطابق بلجیم کی دائیں بازو،اعتدال پسند اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی چار سیاسی جماعتوں نے دستور میں ایک ترمیمی بل پیش کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں مذہبی بنیادوں پر سیاست میں سرگرم ہونے اور اسلامی شریعت کے نفاذ کامطالبہ کرنے سے روکنے کی سفارش کی جائے گی۔ اس مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد ملک کے دستور کے لیے خطرہ بننے والی جماعتوں پر پابندی عاید کرنا ہے۔بلجیئن رْکن پارلیمنٹ رچرڈ میللر کا کہنا ہے کہ’اسلام‘پارٹی کے نمائندوں نے کھلے بندوں ملک کا عدالتی نظام تبدیل کرکے اسلامی شرعی عدالتی نظام نافذ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، تاہم ان کے غیرجمہوری نظریات پر منفی رد عمل کے خدشے کے پیش نظرانہوں نے اپنے پروگرام کے بعض نکات تبدیل کیے ہیں۔’اسلام‘ پارٹی کے سربراہ نے اپنے حامیوں کی بیلجیم کے معاشرے میں اسلامی شرعی قوانین کے نفاذ کوششوں کا برملا اظہار کیا ہے۔’اسلام’پارٹی کے مراکشی نژاد رْکن عبدالحی بقالی طاھری نے ’العربیہ‘ کی ٹیم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہاں میں پورے وثوق اور وضاحت کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہماری جماعت کا منشور بلجیم کے دستور کو اسلامی سانچے میں ڈھالنا اور بلجیم معاشرے میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی کوشش کرنا ہے۔