عوام کی حالت کب بدلے گی؟
وزیراعظم عمران خان کی نیت بالکل ٹھیک لگ رہی ہے اپنی ذات کیلئے کچھ نہیں مانگ رہے ہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا عمران خان کی کال پر لیبک کہنا یہ ثابت کر رہا ہے کہ لاکھ مشکلات کے باوجود یہ قوم متحد ہے اور اپنے وطن سے پیار کرتی ہے مگر اس محبت اور پیارکے جواب میں جو بھی حکمران ہواسے یہ قرض واپس کرنا چاہئے ۔ ماضی کی طرح مختلف سکیموںکے نام پر فراڈ نہ ہو۔ لوگ اب ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں پھر سے وہی ماضی والادوہرایا جائے ۔ قرض اتارو جیسی مہمات نے قوم کو بڑا مایوس کیا ہے ۔اس وقت حالات بہت ہی زیادہ خراب ہیں اور اس کی ذمہ داری پچھلی حکومت لینے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ ملک قرضوں میں ڈوب چکا ہے ن لیگ کے ماہر معاشیات اپنے اوپر لگے الزامات کا بھی جواب دینے کی ان میں جرات نہیں ۔ پی ٹی آئی کی حکومت جس طرح بھی آئی ہے اس بات کو چھوڑیں کیونکہ ہمارے ہاں جوبھی اقتدار میں آیا وہ اسی طرح ہی آیا ہے ۔ عمران خان کو ماضی کی طرح دوتہائی اکثریت نہیں ملی ہے وہ اس وقت کئی جماعتوں کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں ۔ان کے ابتدائی اعلانات کی تعریف کرنا چاہئے ۔ اس کے ساتھ بیٹھے پرانے سیاستدان بھی تلملا رہے ہیں کہ یہ ایسا کرکے عمران خان امر ہو رہا ہے ۔ اسلئے ان کی دیکھا دیکھی انہیں بھی کفایت شعاری اپنانا پڑ رہی ہے ۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے آئی ایم ایف کا بیل آئو ٹ پیکج لینا پڑے گاضرور لیں مگر ایسا نہ ہو کہ یہ بیل آئوٹ پیکج اپنی عیاشیوں اور قرضوں کو اتارنے کیلئے لیا جائے ۔ عمران خان کی کوشش اچھی ہے کہ ملک کے قرضے اتریں اورپھر وہ باعزت وزیراعظم کی طرح کسی ملک کا دورہ کریں ۔ عیاشی خیر آباد کہنا بھی بڑی بات ہے مگر صرف عمران خان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے بلکہ وہ مجبور کریں اپنے پارٹی ورکروں کو اپنے وزراء کو اور اپنے اتحادیوں کو وہ اس ملک کو مال مفت اور دل بے رحم کی طرح استعمال نہ کریں ۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو پھرتو اس کے ثمرات بھی جلد ملیں گے اور مایوس قوم کو کوئی روشنی کی کرن نظر آئے گی ۔اربوں روپے کے قرضے گنگال عوام کی جیبوں سے نکالنے کیلئے بجائے ان چوروں اور ڈاکوئوں پر ہاتھ ڈالا جائے اپنے رتبے اور مقام کی آڑ میں وائیٹ کالر کرائم کر رہے ہیں ۔مزدوروں کا حق کھا رہے ہیں اور معزز بھی بنے ہوئے ہیں ان کو جب تک گریبان سے نہیں پکڑا جائے گا اس وقت تک حالات میں بہتر ی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ عمران خان کو بطور وزیراعظم ابھی تک کئی سیاسی جماعتوں نے قبول نہیں کیا ہے ۔ ان کی کوشش یہی ہوگی کہ ان کو ناکام دیکھیں تاکہ وہ یہ ثابت کر سکیں کہ ان کا انتخاب درست نہیں ہوا تھا ۔ پچھلے دنوں چھ ستمبر کو شہداء کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہداء کی فیلیمز نے بھی شرکت کی ۔ جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے ہر آنکھ اشکبار تھی ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کیلئے جان قربان کرنے والے عظیم لوگ ہوتے ہیں ان کے رتبے کا اللہ خود ذکر کرتا ہے ۔ پاکستان پر ایک غیر اعلانیہ جنگ مسلط ہے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ان کے لواحقین کو مراعات بھی ملی ہیں مگر اس کیساتھ ساتھ ان شہداء کو بھی یاد رکھا جانا چاہئے جو خوامخواہ اس دہشت گردی کی جنگ کی زد میں آئے ان کے خاندان اجڑ گئے اور ان کا اب کئی پرسان حال نہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان کیلئے بھی مراعات کا اعلان کرے ۔
قوم اس وقت مایوسی سے نکل سکتی ہے جب سب کے ساتھ یکساں سلو ک کیا جائے تاکہ ان کو کسی بھی مقام پر احساس محرومی نہ ہو۔ شہداء کو یاد رکھنا زندہ قوتوں کی نشانی ہے مگر اس زندہ قوم کو برابری پر پرکھنا ہوگا جب تک سب بغیر کسی فرق کے آگے نہیں بڑھیں گے اس وقت تک ایک خلاء موجود رہے گا جس کو پر کرنے کیلئے سازشی آگے آئیں گے ۔ملکی معاشی حالات ابتر ہیں اس سے یہ انداز ہ لگانا ہوگا کہ اگر ملکی حالات اتنے ابتر ہیں تو پھر عوام خاص طور پر غریب عوام کا کیا حال ہوگا ۔ ماہرین معیشت کو چاہئے کہ وہ کوئی بھی پالیسی بنائیں تو اس میں ان لوگوں کا خاص خیال رکھیں جو روزانہ کی بنیاد پر اجرتی ہیں اور یہ تعداد کروڑوں میں ہے ۔ گیس کی قیمیں بڑھائی جاچکی ہیں ۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔ ایل پی جی کی قیمت بڑھ چکی ہے ۔ یہ وہ چیزیں جن کا اعلان ہو چکا ہے او ر سب کے علم میں ہیں ۔ اس کے ساتھ حکمرانوں کو اس چیز پر بھی نظر رکھنا چاہئے جو غیر اعلانیہ مہنگائی کی جا رہی ہے ۔ ڈالر مہنگا کا بہانہ بنا کر ہر چیز مہنگی کر دی گئی ہے اور باریک کارروائی ہو رہی ہے اس پر توجہ اس لئے نہیں ہے کہ اس سے غریب متاثر ہو رہا ہے ۔ روزمرہ کی اشیاء سو فیصد مہنگی ہو چکی ہیں بجلی گیس مہنگی ہونے کے بعد اس میں دو سو فیصد اور اضافہ ہوگا ۔اس سے حالات اور دگرگوں ہوں گے ۔ضرورت اس امرکی ہے کہ عوام کی مایوسی کس طرح ختم ہو گی اگر یہی حالات رہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس کا نظام وضع نہ ہوا تو پھر غریب کا جینا محال ہو جائے گا ۔ نئی حکومت مہنگائی سے بچائے اور معیاری صحت اور تعلیم کی سہولیات دیدے تو یہ اس کی بڑی کامیابی ہوگی اس طرح ابتدائی طور پر عوام کی مایوسی ختم ہوگی ورنہ پھر سے وہی سوال ہوگا کہ عوام کی مایوسی اور معاشی حالت کب بہتر ہوگی ؟