قائداعظمؒ کے کردار‘ کاموں پر عمل کرنے سے ہم بڑی قوم بن سکتے ہیں: محبوب احمد
لاہور (خصوصی رپورٹر) قائداعظم محمد علی جناحؒ نے تعمیر پاکستان کے ضمن میں جو رہنما اصول بیان فرمائے، وہ آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ہم میں سے ہر پاکستانی ان کے ایک آفاقی اصول ’’ایمان، اتحاد، تنظیم‘‘ کو ہی اپنا لے تو یہ مملکت خداداد ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیگی۔ اقتصادی بہتری کیلئے ہم نے قائداعظمؒ کے اصولِ کفایت شعاری کو مشعل راہ بنالیا ہے۔ ہماری حکومت اپنے قائد عمران خان کی قیادت میں معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس حوالے سے موثر منصوبہ بندی کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت حضور پاکؐ کی قائم کردہ ریاست مدینہ کی طرز پر اس مملکت خداداد کی تعمیر و ترقی کا عزم کئے ہوئے ہے۔ قائداعظمؒ کے وژن کے مطابق ملکی تعمیر و ترقی کی خاطر کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں بانیٔ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی 70ویں برسی کے موقع پر منعقدہ محفل قرآن خوانی کے بعد خصوصی نشست کے شرکاء کے نام خصوصی پیغام میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن و نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، وائس چیئرپرسن بیگم مجیدہ وائیں،سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت و چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال، جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، چیف کوآرڈی نیٹر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، سینئر نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز افتخار علی ملک، ممتاز سیاسی رہنما چوہدری نعیم حسین چٹھہ، ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر سیمی بخاری ، ممتاز سیاسی و سماجی رہنمابیگم مہناز رفیع،صدر نظریۂ پاکستان فورم میاں چنوں ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان،ممبر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی غلام محی الدین دیوان، پروفیسر ہمایوں احسان، معروف دانشور قیوم نظامی،صدر نظریۂ پاکستان فورم آزادکشمیر مولانا محمد شفیع جوش، کارکنان تحریک پاکستان چوہدری ظفراللہ خان، کرنل(ر) سلیم ملک، محمد عالم ، رانا سجاد جالندھری ، ایم کے انور بغدادی، محمد فیاض اور میاں ابراہیم طاہر، سردار عظیم اللہ میو، رحمت اللہ جاوید ، محمد فاروق خان آزاد، ملک ندیم عباس، رفاقت شاہین، بیگم حامد رانا، سعیدہ قاضی، ثروت گوہر، مقدسہ ایاز، عظمیٰ کاردار، محمد یٰسین وٹو،منظور حسین خان، نواب برکات محمود، انعام الرحمن گیلانی، کارکنان تحریک پاکستان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعدادمیں موجود تھے۔ اس نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اورنعت رسول مقبولؐ سے ہوا ۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے حاصل کی۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے اپنے پیغام میں کہا کہ بابائے قوم کی شخصیت کا تصور انتہائی شاندار ہے اور اُن کی زندگی کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ اُن کی شخصیت میں کچھ بنیادی صفات بدرجۂ کمال پائی جاتی تھیں جن میں سخت محنت کی عادت، وقت کی قدر، دیانتداری، حق گوئی و بے باکی اور نصب العین کی صداقت پر یقین نیز اس کے حصول کے لیے آہنی عزم و استقلال شامل ہیں۔ میرے نزدیک پاکستانی قوم کے ہر منتخب نمائندے کو اپنے اندر یہ صفات پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ 11ستمبر 1948ء کو بابائے قوم صرف ظاہری طور پر ہماری نگاہوں سے اوجھل ہوئے تھے مگر روحانی طور پر وہ اب بھی ہمارے درمیان موجود ہیں اور اپنے احسانات، تعلیمات اور زریں اصولوں کی بدولت ہر وقت اپنی موجودگی کا زوردار احساس دلاتے رہتے ہیں۔ پیغام میں مزید کہا گیا بابائے قوم کو اپنی قوم کے روشن مستقبل پر پورا یقین تھا، اسی طرح ہمیں بھی نصرتِ خداوندی اور اپنی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہونا چاہیے۔ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں بانی پاکستان کو قومی وسائل کا ذرا سا ضیاع بھی گوارا نہ تھا۔ قائداعظمؒ کی اس بات کو ہر پاکستانی حرزِ جاں بنا لے تو ہماری قوم چند برسوں میں ہی غیر ملکی قرضوں کاطوق اپنے گلے سے اُتار پھینکنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ ہماری حکومت نے بدعنوانی، غربت، ناخواندگی، ناانصافی، بیروزگاری، ملکی و غیر ملکی قرضوں سے نجات اور معاشرتی ناانصافیوں کے خلاف جہاد کا آغاز کردیا ہے۔ اس جہاد کی وجہ سے جن مفاد پرست عناصر پر ضربِ کاری پڑے گی، اُنہوں نے ابھی سے واویلا شروع کردیا ہے مگر ہم گھبرانے والے نہیں۔ ہم عمران خان کی قیادت میں ان شاء اللہ آگے بڑھتے چلے جائیں گے اور کوئی رکاوٹ ہمارا راستہ روکنے میں کبھی کامیاب نہ ہوسکے گی۔ پیغام میں کہا گیا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ جس تندہی سے قوم سازی اور ہماری نسل نو کی نظریاتی تعلیم و تربیت کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہا ہے، وہ نہایت قابلِ ستائش ہے۔ اسی طرح تحریکِ پاکستان ورکرز ٹرسٹ جدوجہد آزادی کے شہسواروں کو جس عرق ریزی سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر اُن کا اعترافِ خدمت کررہا ہے اور ان کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، وہ بھی انتہائی قابلِ قدر ہے کیونکہ انہی ہستیوں کی جدوجہد، ایثار اور قربانیوں کی بدولت آج ہم ایک آزاد مملکت کے شہری ہیں۔ یہ امر میرے لیے بلکہ پوری پاکستانی قوم کیلئے انتہائی مسرت کا موجب ہے کہ قائداعظمؒ کے افکار کے ابلاغ کے لیے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے لاہور میں ایوانِ قائداعظمؒ تعمیر کیا ہے۔ بانیٔ پاکستان کے شایانِ شان اس عظیم الشان منصوبے کی تکمیل پر میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ اسے پوری طرح فعال کرنے کے سلسلے میں حکومت پنجاب ان شاء اللہ اس قومی نظریاتی ادارے کے شانہ بشانہ ہوگی۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مسلمانان برصغیر کی یہ خوش بختی تھی کہ رب ذوالجلال نے انہیں قائداعظمؒ جیسا زیرک اور دُور اندیش رہنما عطافرمایا۔ قائداعظمؒ اسلامی ذہن کے مالک تھے اور آپ اسلام کو مکمل ضابطۂ حیات سمجھتے تھے ۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظمؒ نے ایک مفلوک الحال ملک کو ترقی کی راہ پر گامز ن کر دیا۔ نئی نسل ان کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئے جہد مسلسل کو اپنا شعار بنائے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قائداعظمؒ کے فرمودات پر عمل کریں۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا قائداعظمؒ کے کردار ، اعمال اور کاموںکے اوپر عمل کرنے کو مدنظر رکھیں تو ہم بڑی قوم بن سکتے ہیں۔ قائداعظمؒ کے قول وفعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔ وہ جو کہتے تھے اس پر عمل کرتے تھے اور جو نہیں کر سکتے تھے اس کا برملا اظہار کرتے تھے۔ قوموں کی اصلاح اعمال سے ہے، اپنے اعمال کو اس ڈگر پر لے جائیں کہ نئی نسلیں اس پر عمل کریں۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا آج ہمیں اپنے طرزعمل پر غوروفکر کرنا چاہئے کہ ہم نے قائداعظمؒ کے فرمودات پر کس حد تک عمل کیا ہے۔ قائداعظمؒ اور ان کے رفقائے کار نے آزاد وطن کے حصول کیلئے جو جدوجہد کی وہ پوری دنیا میں ایک مثال ہے۔ مسائل کے حل میں وقت لگے گا ۔یاد رکھیں تبدیلی ہمیشہ اوپر سے آتی ہے جب حکمران طبقہ مثال بنے تو بات بنتی ہے۔ قول وفعل میں کوئی تضاد نہ ہو تو بات اثر نہیں کرتی۔ آج پاکستان کو باعمل رہنمائوں کی ضرورت ہے۔ آج قائداعظمؒ کے نظریات کو چھوڑ کر ذاتی نظریات پر عمل کرنے کی وجہ سے ہم ناکامی سے دوچار ہیں۔ جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے کہا بابائے قوم نے جو اصول وضع کیے اور جن پر عمر بھر عمل پیرا رہے وہ زریں اصول آج بھی مشعل راہ ہیں۔ آج تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم ان اصولوں پر عمل کرنے کا عزم کریں۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کریں گے۔ میاں فاروق الطاف نے کہا قائداعظمؒ نے سچ کی قوت سے پاکستان حاصل کیا۔آپ بلند نگاہ، بلند پرواز اور جھوٹ سے سخت نفرت کرتے تھے۔ قائداعظمؒ نے ہمیشہ سچ بولا۔ دشمن بھی یہ بات کبھی نہیں کہہ سکا کہ قائداعظمؒ نے کسی معاملہ میں غلط بیانی سے کام لیا۔ افتخار علی ملک نے کہا سچائی، عزت واحترام، ذمہ داری، انصاف پسندی اور باہمی ہمدردی ا چھے کردار کی پانچ خصوصیات ہیں اورقائداعظمؒ میں یہ تمام خوبیاں موجود تھیں۔ ہمیں ان کی ولولہ انگریز قیادت میسر نہ ہوتی تو آج ہم آزاد نہ ہوتے۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا قائداعظمؒ خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتے دیکھنا چاہتے تھے۔ قائداعظمؒ نے برصغیر کے مختلف گوشوں میں مقیم مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں متحد کر دیا تھا۔ ہمیں ان کے فرمودات’’ایمان ،اتحاد تنظیم‘‘ کو اپنا مقصد حیات بنالینے کا عزم کر نا چاہیے۔ ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر سیمی بخاری نے کہا پوری پاکستانی قوم قائداعظمؒ کی احسان مند ہیں جنہوں نے ہمیں آزادی کی نعمت دلائی۔ نسل نو کو تحریک پاکستان اور قائداعظمؒ کی حیات وخدمات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ غلام محی الدین دیوان نے کہا قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت اوربھرپور جدوجہد کی بدولت پاکستان حاصل ہوا،علیحدہ ملک کے قیام نے ہماری تقدیر بدل دی۔ تحریک انصاف کی نومنتخب حکومت نے کفایت شعاری اور سادگی کے جو اصول اپنائے ہیں وہ خوش آئند ہیں۔ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے کہا قائداعظمؒ ، علامہ محمد اقبالؒ اور دیگر مشاہیر کی قربانیوں کی بدولت ہی آج ہم آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں۔ بانی پاکستان نے قوم کو اتحاد کا پیغام دیا۔قیوم نظامی نے کہا قائداعظمؒ کی عظمت کے مخالفین بھی معترف تھے۔ غیروں کا بھی کہنا تھا قائداعظمؒ نے جو وعدہ کیا اسے پورا کیا، جھوٹ نہیں بولا اور کبھی امانت میں خیانت نہیں کی۔ پروفیسر ہمایوں احسان نے کہا پاکستانی محب وطن قوم ہے، جب بھی وطن پر کوئی مشکل آئی سب نے متحد ہو کر اس کا مقابلہ کیا۔ آج بھی پاکستان کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے مل جل کر کام کرنا ہو گا۔ شاہد رشید نے کہا قائداعظمؒ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ۔ ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات پر عمل اور پاکستان کی خاطراپنا تن من دھن قربان کرنے کیلئے ہمیشہ تیار رہنا چاہئے۔ خصوصی نشست سے قبل محفل قرآن خوانی منعقد کی گئی ، محمد یٰسین وٹو نے ختم شریف پڑھا اور دعا کروائی۔ نشست کے اختتام پر مولانا محمد شفیع جوش نے قائداعظمؒ، مشاہیر تحریک پاکستان کے بلندیٔ درجات اوراستحکام پاکستان کے لیے خصوصی دعا کرائی۔آخر میں شرکاء کو تبرک بھی دیا گیا۔