شاہ جمال میں 519 کنال انتہائی قیمتی سرکاری اراضی خوردبرد کر لی گئی
شاہ جمال(نامہ نگار)شاہجمال میں سرکاری رقبوںمیں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف 519کنال رقبہ سابق ڈی سی او،ایم پی اے اور محکمہ مال کے عملہ کی ملی بھگت سے خرد برد ۔قاری خلیل نے ویڈیو بیان میں ملک یٰسین،ملک احمد بخش اور ملک نور محمد کے ہمراہ پریس کا نفرنس میں بتایا کہ شاہ جمال میں519کنال انتہائی قیمتی کمرشل رقبہ سابق ڈی سی او مظفر گڑھ اکبر خان کھچی جو کہ لیہ اور کوٹ ادو میں 9000 کنال سرکاری رقبہ کے خرد برد میں ملوث ہو نے پر نیب نے گرفتار کر رکھا ہے وہ تحصیل مظفر گڑھ میںبھی بڑے پیمانے پر سرکاری رقبہ محکمہ مال کے عملہ سے ملی بھگت کر کے خورد برد کر چکا ہے جس کے خلاف انہوں نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے انہوں نے بتایا کہ صرف شاہ جمال میں 519کنال رقبہ جو کہ انتہائی قیمتی اور کمرشل ہے بھی مقامی پٹواریوں اور شاہ جمال کے قبضہ گروپ کے سرغنہ سلیم قریشی نے اڈا خان گڑھ اور کربلا قبرستان اور بستی لاشاری کے مقام پر بڑے پیمانے پر قبضہ اور بڑی مقدار میں قیمتی رقبہ فروخت کر چکا ہے بلکہ مذکورہ مقامات اور بستی ماں والی کے اندر سکول کا رقبہ پر قبضہ اور فروخت کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے اسی طرح درگاہ دیوی مندر کے 134کنال رقبہ میں سے 64 کنال چوہدری عبدالمنان،5ایکڑ عبدالغنی،5 ایکڑ بیوہ رانا محمد نصر اللہ کے قبضہ میں ہے باقی کا رقبہ 1957 تا1987کے اشتمال کے بعد جعلی اپیلیں کر کے فروخت کر چکے ہیں انہوں نے بتایا کہ سابق چیئر مین وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق کو بھی ملے ان کے نوٹس میں بھی لا ئے مگر پندرہ سال تک مسلط رہنے والے کرپٹ ایم پی اے نے اثر و رسوخ استعمال کر کے کو ئی کاروائی نہ ہو نے دی انہوںنے شدید احتجاج کرتے ہو ئے بتایا کہ سابق ایم پی اے حلقہ پی پی257بھی مذکورہ خورد برد میں پوری طرح ملوث ہے شاہ جمال میں باوجودکاغذوں میں519کنال رقبہ کی موجودگی کے باوجود کالجز کی تعمیر کے لیئے ایک مرلہ زمین بھی موجود نہیں ہے انہوں نے نیب سے نوٹس لیکر سابق ڈی سی اکبرکھچی کے دور سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہو ئے ذمہ داران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے قاری خلیل نے بتایا کہ انہوں نے کئی سالوں سے قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی شروع کرا رکھی ہے اس دوران کئی مرتبہ انتقامی تشدد اور ان پر جھوٹاقتل کا مقدمہ تک درج کرایا جا چکا ہے۔