ناگہانی آفت کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا۔ زلزلے اور اس طرح کی قدرتی آفات سے تاریخ انسانی بھری پڑی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں آٹھ اکتوبر 2005 ءکا ہولناک زلزلہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ تھا۔اس زلزلے نے آزاد جموں و کشمیر اور خیبر پختون خواہ کے پورے اسٹرکچر کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہزاروں افراد جان سے گئے تو وہاں لاکھوں بے گھر ہوگئے۔ زلزلے نے کشمیر اور خیبر پختون خواہ کے بڑے حصے کو متاثر کیا تھا۔ زندہ قومیں البتہ اس سے سیکھتی ہیں۔آزادکشمیر میں سرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ہر سال زلزلے سے متاثر ان علاقوں میں آٹھ اکتوبر کو اس انداز میں منایا جاتا ہے کہ اس طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مستقبل میں لوگوں کو کیسے تیار کیا جائے۔ یہ ضروری بھی ہوتا ہے۔اپنے تجربات سے سیکھ کر خود کو بہتر بنانا اور مستقبل کی عمارت کی بنیاد اپنے حاصل مطالعہ پر رکھنا زندہ قوموں کا شعار بھی رہا ہے۔ انسان کی ساری تاریخ اس سے مزین ہے۔
آزاد جموں و کشمیر میں ان دنوں ریاستی سطح پر کافی گہماگہمی نظر آتی ہے۔ مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے پاکستان سمیت آزادکشمیر کے لوگوں کو احتجاج پر مجبور کر رکھا ہے۔ سرکار کا موقف عوامی ردعمل میں ایسا مدھم سا ہے کہ بظاہر نظر نہیں آ رہا۔ عملی طور پر آزادکشمیر کی حکومت بھی پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں کے اضافے پر بے بس ہے۔ یہ اس لیے بھی ہے کہ اس مہنگائی کا براہ راست تعلق پاکستان کی پرائس کنٹرول سے بھی ہے۔ اس سب کے باوجود کچھ اچھی خبریں بھی ہیں۔ آزادکشمیر حکومت نے اس سال زلزلے کی یاد تازہ کرنے اور مشکل حالات میں کس طرح کام کرنا چاہیے، اس حوالے سے ”آگاہی ویک“ منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ آٹھ اکتوبر سے کشمیر کے بڑے شہروں خاص طور پر دارالحکومت مظفر آباد میں حکومت کی سرپرستی میں بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چل رہی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ مل کر جو ادارے کام کر رہے ہیں، ان میں ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ بڑا شاندار کام کر رہی ہے۔کنٹری ڈائریکٹر محمد سلیم منصوری اور ان کی ٹیم ملک بھر میں انسانیت کی خدمت کے مثالی کام کر رہی ہے۔ مظفر آباد میں سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام 8 اکتوبر 2005 کے شہدا کی برسی کے سلسلہ میں ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی مظفرآباد میں آگاہی واک اور فلیگ مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد عوام کو ایمرجنسی اداروں کے دستیاب وسائل سے آگاہی دینا بھی تھا۔ جو کہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت دستیاب و تیار رہتے ہیں۔
اسی طرح کی ایک تقریب ہیلپنگ ہینڈ، سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے باہمی تعاون سے مظفرآباد میں منعقد کی گئی۔ جس میں سپیکر ریاست جموں و کشمیر چوہدری لطیف اکبر ،کنٹری ڈائریکٹر ہیلپنگ ہینڈ محمد سلیم منصوری سمیت دیگر اہم مہمان بھی مدعو تھے۔ اس طرح کی کانفرنسیں اور سیمینارز جہاں یونیورسٹی کے طالب علموں کے لیے بڑے پیمانے پر آگاہی کا سبب بنتی ہیں، وہیں عوام الناس کے لیے بھی رہنمائی کا سبب بنتی ہیں۔ ہیلپنگ ہینڈقدرتی آفات میں بحالی کے لیے بڑا کام کر رہی ہے۔ اس ادارے کے ایمرجنسی ریلیف اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ پروگرام کے مینجر ساجد علی بتاتے ہیں کہ ان کے ادارے نے گزشتہ برس سیلاب اور دیگر آفات سے متاثرہ 53 اضلاع میں ساڑھے چھ لاکھ افراد کی بحالی میں مثالی کردار ادا کیا۔
2005 ءکے زلزلے کے بعد امریکی مسلمانوں نے یہ محسوس کیا کہ ہم اس مشکل گھڑی میں اپنی قوم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ اسی سوچ اور جذبے کے تحت امریکہ میں مقیم ڈاکٹرز کی ٹیم نے ان علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگائے۔ یہاں کے لوگوں کے لیے آگے بڑھ کر مدد کا پلان بنایا گیا۔ آج کل امریکہ میں ہیلپنگ ہینڈ کے پروگرامز کے گلوبل ڈائریکٹر عرفان خورشید جن کا بنیادی تعلق بھی کشمیر کی دھرتی سے ہے، انہوں نے اس زلزلے کے فوراً بعد ان علاقوں کا دورہ کیا۔ اس کے بعد ہیلپنگ ہینڈ نے 2005ءمیں باقاعدہ پاکستان میں فلاحی تنظیم رجسٹرڈ کروائی اور زلزلہ زدہ علاقوں میں ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ کے کاموں کا آغاز کیا۔ ہیلپنگ ہینڈ کے نام سے لگایا گیا یہ پودا آج سترہ برس بعد لاکھوں انسانوں کی زندگی بدلنے میں معاون ثابت ہوا ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی یہ عالمی فلاحی تنظیم اس وقت پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں ضرورت مند اور بے سہارا افراد کی خدمت کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک میں بھی خدمت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
گزشتہ برس 2022 میں ہیلپنگ ہینڈ نے تین ارب چونسٹھ کروڑ روپے مالیت کے بجٹ کے ساتھ پاکستان بھرکے 111 اضلاع میں دو ہزار کے قریب پروجیکٹس مکمل کیے۔ جس سے سترہ لاکھ افراد مستفید ہوئے ہیں۔ ہیلپنگ ہینڈ طویل عرصے سے تیرہ مختلف پروگرامز کے تحت کام کر رہی ہے۔ ان میں یتیم بچوں کی کفالت کا پروگرام‘ معذور افراد کی جامع بحالی‘ پینے کے صاف پانی کی فراہمی‘ ایمر جنسی ریلیف‘ ان کائنڈ گفٹس پروگرام‘ ہیلتھ کیئر اینڈ نیوٹریشن، تعلیمی معاونت‘ معذور بچوں کی جامع بحالی‘ اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ لائیولی ہڈ پروگرام کے ساتھ شیلٹر ریلیف کے پروگرامز بھی شامل ہیں۔ ہیلپنگ ہینڈ نے '' وزیر اعظم پاکستان کی احساس بلا سود قرض سکیم“ کو آزادکشمیر، بلوچستان اور خیبرپختون خواہ کے پانچ اضلاع میں بھی عملی جامہ پہنا یاہے۔ خدمت اور خیر کے اسی جذبے کا ایک تسلسل یتیم بچوں کی کفالت کا پروگرام بھی ہے۔ اس پروگرام کے زیر انتظام ملک بھر کے55 اضلاع میں دس ہزار چار سو یتیم بچوں کی کفالت کی ذمہ داری ہیلپنگ ہینڈ ادا کر رہی ہے۔ ہیلپنگ ہینڈ پاکستان 2005 کے زلزلے سے اب تک معذور افراد کی جامع بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہیلپنگ ہینڈ کے زیر اہتمام کراچی، شہید بینظیر آباد، بہاولپور، چکوال، مانسہرہ، دیر، مظفرآباد اور کوئٹہ میں معذور بچوں کی جامع بحالی کے آٹھ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان اضلاع میں پندرہ سو معذور بچوں کی جامع بحالی کےساتھ ساتھ ان کی تعلیم، خوراک اور ذہنی و جسمانی نشوونما پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ صحت کے شعبے کے تحت ہیلتھ سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔اسی شعبے کے تحت ایمبولینس سروس بھی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔اس پروگرام کے تحت 2022 میں تیس اضلاع میں سات پراجیکٹس مکمل کیے گئے جن سے چالیس ہزار افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ اس پروگرام کے تحت گزشتہ برس موتیے کے تین ہزار آٹھ سو انتالیس آپریشن بھی مکمل کیے گئے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے پروگرام کے ذریعے ہیلپنگ ہینڈ نے 2022 میں پاکستان بھر کے43 اضلاع میں اٹھارہ سو سے زائد پروجیکٹس مکمل کیے ہیں۔ ان منصوبوں سے تین لاکھ سے زائد ضرورت مند افراد کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ یتیم‘بے سہارا‘ بے گھر اور معذورافراد کی زندگیوں کو آسان بنانا اور ان کی زندگی میں خوبصورت رنگ بھرنا یقینا کوئی سہل کام نہیں۔ دنیا بھر کی حکومتیں‘ فلاحی ادارے اور سماجی تنظیمیں اس صورت حال کو بہتر بنانے میں مصروف ِعمل ہیں۔انسانیت کی خدمت اور فلاح و بہبود کا جذبہ یقینا لائق تحسین ہے۔
ہیلپنگ ہینڈ کے سترہ برس
Oct 12, 2023