صنعتی یونٹس کی بحالی اچھا اقدام، حکومت کے پاس وسائل ہی نہیں: اقتصادی مارہرین
لاہور (احسن صدیق) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ملک میں 687بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کے لئے دو ماہ میں اصلاحات تیارکرنے کے احکامات پر پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور حکومت پنجاب کے معاشی امور کے مشیر ڈاکٹرسلمان شاہ نے کہا ہے کہ بیماری صنعتی یونٹس کی بحالی اچھا اقدام ہے لیکن حکومت پہلے ان وجوہات کا تعین کرے جن کے باعث یہ صنعتی یونٹس غیر فعال ہوئے اسکے بعد ان کی ری سٹرکچرنگ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نئے صنعتی یونٹوں کو بنانے میں بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں بیمارصنعتی یونٹس کو اس سے کم اخراجات میں بحال کیا جا سکتا ہے۔ بحالی سے روزگار ملے گا بلکہ ملکی معیشت تیز رفتاری سے ترقی کرے گی۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ بیماری صنعتی یونٹس کی بحالی کے لئے حکومت کے پاس معاشی وسائل ہیں اورنہ ہی بینکس ان کی بحالی کے لئے قرضے دینے پر آسانی سے رضا مندہوں گے۔ ایسے نظر آتا ہے کہ حکومت نے اس معاملے کو طول دینے کے لئے 14ماہ کے بعد صرف ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیمار اور خسارے میں چلنے والے اداروں کے لئے تحریک انصاف کے منشور میں واضح حکمت عملی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن 14ماہ گزرنے کے باوجود اس ضمن میں کچھ نہیں کیا گیا۔ بیمار صنعتی یونٹس کی نجکاری کی باتیں کی گئیں لیکن عملاً منافع میں چلنے والے اداروں کو اونے پونے داموں فروخت کر دیا گیا ۔ معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ سابق صدر ضیاء الحق سے لے کر اب تک کی حکومتوں نے بیماری صنعتی یونٹس کی بحالی کے لئے اقدام کئے لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے۔ پاکستان سٹیل ملز کے معاملات آج تک درست نہیں ہو سکے اس لئے بیمار صنعتی یونٹوں کی بحالی کی بجائے حکومت نئی انڈسٹری لگانے کی حوصلہ افزائی کرے۔