آزادی مارچ کی مکمل حمایت، شہباز کو خط میں سب لکھ دیا: نوازشریف
لاہور (نیشن رپورٹ+ایجنسیاں‘ نوائے وقت رپورٹ) احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں نوازشریف نے کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمن کے جذبے کو سراہتے ہیں‘ ان کے آزادی مارچ اور دھرنے کی پوری طرح حمایت کرتے ہیں۔ شہباز شریف کو خط لکھا ہے اور سب کچھ لکھ بھیجا ہے۔ انتخابات کے بعد مولانا فضل الرحمن نے دھاندلی کے خلاف اسمبلیوں سے فوری استعفے دینے کا کہا تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ ان کی بات کو رد کرنا غلط تھا۔ اس کے خلاف احتجاج کا بھی کہا گیا اور اس بات کو رد کرنا بھی غلط تھا۔ نوازشریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر ان کے بالکل ساتھ ساتھ چلتے رہے اور اس کے ساتھ اپنے بازؤں سے ان کے گرد حصار بنائے رکھا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ووٹ کو عزت دوکے نعرے کی وجہ سے آج اس جگہ پر موجود ہوں‘ ووٹ کو عزت دو پر پہلے بھی ڈٹا تھا اب بھی ڈٹا ہوا ہوں‘ پاکستانیوں کے حقوق کے لئے ہمیں ووٹ کو عزت دینا ہوگی اور دنیا میں عزت کمانے کے لئے ووٹ کو عزت دینا ہوگی‘ جو قومیں ترقی کرتی ہیں وہ اصولوں سے نہیں ہٹتیں۔ اﷲ کے فضل سے ہمارا سر کوئی نہیں جھکا سکتا‘ ان ہتھکنڈوں سے نہیں گھبرائیں گے۔ بی بی سی کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ شہباز شریف کو مارچ میں شرکت کیلئے تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
لاہور( اپنے نامہ نگار سے) نیب نے چودھری شوگر ملز کیس میں نوازشریف کو گرفتار کر لیا جبکہ احتساب عدالت نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر احتساب بیورو کے حوالے کر دیا ہے 25 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ دوران سماعت نوازشریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ یہ نیب میرے لیے بنائی گئی، یہ مشرف نے صرف میرے لیے بنائی تھی، یہ ایک کالا قانون ہے، جو صرف مسلم لیگ ن کی قیادت اورکارکنوں کیخلاف استعمال ہوتا ہے۔ نوازشریف کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود تھی۔ پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کیے گئے۔ عدالت میں رش کی وجہ سے نوازشریف کو بھی روسٹرم پر پہنچنے میں شدید مشکل پیش آئی۔ نیب تفتیشی افسر نے نواز شریف کے15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ نوازشریف کو گرفتاری کے وقت ورانٹ گرفتاری دکھائے گئے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ورانٹ گرفتاری باقاعدہ دکھا کر نوازشریف کو گرفتار کیا گیا۔ سماعت نوازشریف نے بیان دیا کہ صبح نیب کے لوگ آئے، میں نے کہا کہ میرا وکیل سے رابطہ نہیں ہوا جو الزامات لگائے ہیں وہ پڑھے ہیں، صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ 1937 سے 1971 تک پیسہ کاروبار سے آیا، میرے والد کاروباری آدمی تھے اور ہمارا اس زمانے میں سٹیل کا کام تھا، اس وقت کی حکومت نے تمام ادارے قومیا لیے،ہماری ملز بھی قبضے میں لے لی گئیں۔ بتائیں کرپشن کہاں ہوئی ہے، میں اس ملک میں وزیر بھی رہا اور تین مرتبہ وزیر اعظم بھی رہا، پانچ مرتبہ کی وزارت میں ایک پیسہ کی کرپشن دکھا دیں، کرپشن دکھا دیں میں سیاست سے دستبردار ہوجاں گا، سیاست میں بہت بعد میں آیا،اثاثے پہلے کے ہیں،اس میں اونچ نیچ کہاں ہیں، میری اتنی مخالفت ہے، یہ مجھے کالا پانی لیجانا چاہتے ہیں یا گوانتا ناموبے لے جائیں‘یہ ان کی بھول ہے کہ مسلم لیگ (ن)گھبرا جائے گی ۔ پیشی کے بعد نوازشریف کو نیب ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا گیا جہاں انہیں ڈے کیئر سینٹر میں رکھا جائے گا ۔میرے وکیل سے میری ملاقات نہیں کرائی جاتی نیب حکام ایک ہی مرتبہ ملنے آئے نیب نے جو مجھ سے پوچھا وہ سب میں نے بتایا نیب حکام میرے پاس صرف ایک مرتبہ تفتیش کیلئے آئے میں نیب کے ہر سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں نواز شریف کے وکلاء نے کہا کہ نواز شریف چوھری شوگر مل کے حصہ دار ہیں نہ ڈائریکٹر ان کااس سے کوئی تعلق نہیں ہے البتہ نواز شریف کے بچے چودھری شوگر ملز کے حصہ دار اورڈائریکٹرز ہیں ۔ نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جو ڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے ، صبح سات بجے سے ہی عدالت جانے والے راستوں کو کنٹینرز اور بیر یئر لگاکر بند کیاگیا۔جس سے عدالت میں آئے ہوئے سائلین اور شہریوں کو پر یشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلم لیگی کارکنان کمرہ عدالت کے اندر بھی جا پہنچے جہاں انتہائی بدنظمی پیدا ہوگئی اور دھکم پیل کے باعث کمرہ عدالت میں رکھی ٹیبل بھی ٹوٹ گئی لیگی رہنما طلال چودھری گرپڑے ۔عدالت میں رش کی وجہ سے نوازشریف کو بھی روسٹرم پر پہنچنے میں شدید مشکل پیش آئی، جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے عدالتی ڈسپلن کا خیال رکھنے کی تنبہیہ کی۔ سیکرٹریٹ کے باہر لیگی کارکنوں نے سڑک پر ٹائر جلائے اور حکومت مخالف نعرے بازی کی اس دوران پولیس اور لیگی کارکنوں کے درمیان دحکم پہل بھی ہوتی رہی۔ کارکنان نے احاطہ عدالت میں شدید نعرے بازی کی۔