نوازشریف مارچ میں شرکت کا فیصلہ کر چکے، حکومت سے آزادی کی منزل پر ہی ختم ہو گا: فضل الرحمن
چناب نگر (نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پارٹیوں کے فیصلے لیڈر کرتے ہیں اور نواز شریف آزادی مارچ میں اپنی پارٹی کی شرکت کا فیصلہ کرچکے۔ آزادی مارچ میں شرکت کے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ فیکٹریاں اور صنعتیں بند ہورہی ہیں لیکن حکومت اپنی ضد اور انا نہیں چھوڑ رہی، اقتصادی راہداری منصوبہ رک گیا، سفارتکاری میں ہار چکے ہیں کیوں کہ کشمیر کے معاملے پر بھی اب تک کوئی تائید نہیں مل رہی۔ حکومت ناجائز اور آمرانہ حربے استعمال کررہی ہے، آزادی مارچ نااہل اور ناجائز حکومت سے آزادی کی منزل پر ہی ختم ہوگا۔ شہبازشریف آزادی مارچ میں شرکت سے نہیں ہچکچا رہے، سب پارٹیاں اسلام آباد جارہی ہیں اور اگر راستہ روکا گیا تو راستہ کھولیں گے۔ میں پاکستان کے ایجنڈا پر چل رہا ہوں، پہلے جائز حکومت کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا لیکن ہمارا دھرنا ناجائز حکومت کے خلاف ہے۔ آزادی مارچ کا آغاز 27 اکتوبرکو ہی کریں گے، آزادی مارچ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، ایم ایم اے اور ہم نے آزادی مارچ کا لفظ ہی استعمال کیا۔ سرکاری ملازمین کی چھٹیوں تک پابندی لگادی ہے، سرکاری ملازمین کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، حکومت کے اپنے جلسوں میں سرکاری ملازمین شرکت کرتے ہیں، تاجروں کے مسائل کرنے کی بجائے تشدد کیا گیا، مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے، مہنگائی میں کمی کا کوئی امکان نہیں، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ مودی کی کامیابی سے کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا، بائیس کروڑ عوام میں مذہبی طبقہ اپنے خاص ماحول میں دینی خدمت سرانجام دے کر اسلامی اقدار کو فروغ دے تو حکومت کو تشویش لاحق ہو جاتی ہے کہ یہ لوگ مذہب کے نام پر سیاست کر رہے ہیں۔ ہمارے ملین مارچز کے مقاصد، تحفظ ناموس رسالت اور اسلام دشمن قوتوں کا راستہ روکنا ہے۔ جب حکومت بیرونی ممالک کے مالیاتی اداروں کی شرائط پر آسیہ کو رہا کرے گی تو مذہبی طبقہ اپنے آئینی احتجاج کا حق ضرور استعمال کرے گا۔ عوام کی بدحالی کی ذمہ دار حکومت کو اتار دینا چاہیے۔ میں ’را‘ نہیں بلکہ پاکستان کے ایجنڈے پر چل رہا ہوں، حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں، ہم قومی سطح پرتحریک چلارہے ہیں ،اگلے 2 سال تک صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہیں۔ معیشت تباہ ہوگئی، نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا، نوکریوں کا وعدہ کرکے 15 لاکھ نوجوانوں کوبیروزگارکیا، اگرمدرسے کے طالبعلم کا ووٹ چوری ہوگا تواسے بھی احتجاج کاحق ہے، اپنے سارے پتے شو نہیں کررہے۔دوسروں پربدعنوانی کے الزام لگانے والی پوری پی ٹی ا?ئی بدعنوان نکلی، ہم چین میں بھی پذیرائی حاصل نہ کرسکے۔