10 سالہ قرضوں کا آڈٹ‘ کرپٹ افراد کی نشاندہی کیلئے آرڈیننس نیب تحقیقات تیز تر کرے : وفاقی کابینہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے گزشتہ دس سال میں لئے قرضوں کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سیاسی انتقام کا نشانہ بننے والوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دے دی گئی، وفاقی کابینہ نے نیب چیئرمین کو بھی ہائی پروفائل کیسز کو دیکھنے کےلئے بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، ان معاملات پر نیب کو تحقیقات تیز تر کرنے کا کہا گیا ہے، سگریٹ مافیا، پینٹ بنانے والوں کے خلاف ٹیکس ادا نہ کرنے پر بڑے کریک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے، رواں سال کے آخر تک غیر قانونی موبائل فون پاکستان میں کام نہیں کر سکیں گے۔ سمگل شدہ موبائل فون بند کر دیئے جائیں گے۔ وفاقی کابینہ نے اپنا ہاﺅسنگ سکیم، ایئر وائس مارشل ارشد ملک کو چیئرمین پی آئی اے، میاںمحمد سومرو کو چیئرمین نجکاری کمیشن اور عون عباس کو ایم ڈی بیت المال تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ نواز شریف کی طرف سے ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے کوئی درخواست کابینہ کو موصول نہیں ہوئی، آئی تو کابینہ غور کرے گی۔ یہ بات وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے کہا ہے کہ سگریٹ مافیا کے خلاف بڑے کریک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہباز شریف کے ایوان میں آنے پر پارلیمنٹ ان سے پوچھ گچھ کرے، 10 سال کے دوران معاشی حالت پر بھی کمشن بننا چاہئے، پی آئی اے پر 406 ارب قرض ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کو سامنے لایا جائے گا۔ اسلام آباد ایئرپورٹ منصوبے کا جامع آڈٹ کیا جائے گا، آئی ایم ایف سے قرضہ کتنا لیا جائے گا، اس بارے میں اسد عمر سے بات نہیں ہوئی، مخالفین ہمیں ٹاک شو میں آ کر بتاتے ہیں کہ کرنا کیا ہے، اگر ان کی پوزیشن بہتر ہوتی آج یہ حالات نہ ہوتے، اپوزیشن شور مچانے کے بجائے الزامات کا جواب دے، نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم مکمل طور پر محفوظ سکیم ہے، غریب عوام کو ریلیف دینے کےلئے ہیلتھ کارڈ سکیم کا اجراءکیا جا رہا ہے، ہم نے ایک ویب سائٹ بنائی ہے جس پر ہماری تمام 100دنوں کی کارکردگی پتہ چل جائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اپنے روز مرہ معاملات کےلئے بھی قرض کے محتاج ہیں، ہم پاکستان میں اپنا گھر کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ڈاکوﺅں سے پیسہ نکلے، 17 اکتوبر2018 کو سپیکر نے قومی اسمبلی اجلاس طلب کیا ہے، اپوزیشن کو اپنے الزامات پر میڈیا کے سامنے کھڑے ہو کر جواب دینا چاہیے تھا، مخالفین ہمیں ٹاک شو میں آ کر بتاتے ہیں کہ کرنا کیا ہے، اگر ان کی پوزیشن بہتر ہوتی آج یہ حالات نہ ہوتے، پاکستان کی معاشی حالت پر بھی پارلیمانی کمیٹی بھی بننی چاہیے تاکہ گزشتہ دس سال جتنے قرضے لیے گئے ان کی تحقیقات کی جا سکیں اور ذمہ داروں کو سزا ملے، اپوزیشن کو ہمارے اس ریزوسیشن کی حمایت کرنی چاہیے، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہاﺅسنگ سکیم کے طریقہ کار وضع کیا گیا، سکیم کےلئے جاری فارم 250 روپے کا ہو گا، ہم نے بہت سی زمینیں جن پر قبضہ تھا انہیں واگزار کرایا ہے، واگزار سرکاری زمینوں پر گھر بنیں گے، پاکستان ہاﺅسنگ کے تحت انٹریسٹ ریٹ کم سے کم ہو گا، اپنا گھر اتھارٹی 2ماہ میں اپنا کام شروع کر دے گی، ہاﺅسنگ کے ساتھ انڈسٹریز پر بھی کام کیا جائے گا، اسلام آباد ایئرپورٹ کا منصوبہ پر 100ارب روپے سے زیادہ رقم خرچ ہوئی ہے ، وزیراعظم نے اس منصوبے کا مکمل آڈٹ کرنے کا حکم دیا ہے، 3ہزار افراد ای سی ایل پر ہیں، وزیراعظم نے ای سی ایل میں شامل افراد کےلئے شہریارآفریدی کو ہدایت کی کہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے، ان میں کوئی بے گناہ تو ملوث نہیں، ای سی ایل میں شامل بے قصوروں کا نام ہٹایا جائے، ہمارے ملک کا خسارہ 10ملین ڈالر پر ہے، گزشتہ حکومتوں کی وجہ سے معاشی صورتحال بدتر ہیں۔ چائنہ کے ساتھ ہمارے سی پیک کا رشتہ بہت اہم ہے، اس رشتے کو مزید مضبوط کرنے کیلئے وزیراعظم عمران خان جلد چین کا دورہ کریں گے۔ وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس میں قرضوں کے حوالے سے پوچھا اتنا قرضہ کیسے اور کہاں خرچ ہوا، چین کی سرمایہ کاری بڑھے، سی پیک سے ہمارے روابط مزید مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو 406ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے، پی آئی اے 2ارب روپے ماہانہ خسارہ کر رہی ہے، آئی ایم ایف سے قرضہ کتنا لیا جائے گا، اس بارے میں اسد عمر سے بات نہیں ہوئی، عون عباس کو ایم ڈی بیت المال جبکہ محمد میاں سومرو کو نجکاری کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے، سٹیل ملز ملازمین کی ماہ اگست کی تنخواہ کی منظوری دی ہے، ہیلتھ کارڈ سکیم کا اجراءکیا جا رہا ہے، یکساں تعلیمی نظام وفاق مدارس نے بھی بات کی تھی، ہم پرائیویٹ سکولز اداروں پر ہم فیس پر بات کر رہے ہیں، دو کمروں کا گھر 5سے 7لاکھ روپے میں تعمیر ہو جائے گا، اپنا گھر اتھارٹی بینکوں کے ساتھ معاملات طے کرے گی۔ 98 فیصد سگریٹ کا ٹیکس صرف 2 کمپنیاں ادا کررہی ہیں۔ گھر بنانے کےلئے سرکاری زمین بطور زرضمانت کے طور پر استعمال ہوگی جبکہ ان کی تعمیر کے لیے حکومت رقم خرچ نہیں کرے گی۔ وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ کرپٹ عناصر سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لینے اور پاکستان کو اس کے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کیلئے نئے قانون وسل بلور آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو حکم دیا ہے کہ گزشتہ دس سال میں جتنے قرضے لئے گئے اور وہ کہاں خرچ ہوئے اس کو سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مثال اس گھر جیسی ہے جس کو ڈاکوﺅں نے لوٹ لیا اور گھر والے اپنے روزمرہ کے معاملات کو چلانے کیلئے قرض لینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات کی تعیناتی آج یا کل تک ہو جائیگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عام آدمی کا ڈالر کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں تاہم قیمتوں کے حوالے سے اثر ضرور پڑے گا لیکن اگلے چار سے چھ ماہ میں مہنگائی میں کمی سمیت تمام مسائل پر قابو پا لینگے۔
کابینہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس سال میں ملکی قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب تک کیسے پہنچا یہ پیسہ کہاں گیا؟ کن پراجیکٹس میں استعمال ہوا؟ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں وزارت خزانہ کو اہم ٹاسک دیدیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پتہ تو چلے کہ ملک پر جو قرضہ چڑھایا گیا وہ کدھر گیا ان قرضوں میں کونسے ڈیم بنے، کون سے بڑے پراجیکٹ بنے۔ نیا پاکستان ہا¶سنگ منصوبہ اہم پراجیکٹ ہے۔ منصوبے کی تکمیل سے معیشت میں بہتری آئے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پچھلے قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید قرضے لینا پڑیں گے۔ نیا پاکستان ہا¶سنگ منصوبہ ون ونڈو آپریشن کے تحت چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت ابھی آئی ہے اور ہم پر دبا¶ ہے کہ پچھلی حکومتوں نے جو قرض لیے تھے ان کی ادائیگی کریں اس لئے ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ قرضوں کی مد میں اتنی خطیر رقم کہاں خرچ ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں گزشتہ دس سال کے دوران لئے قرضوں کی مکمل تفصیلات پیش کی جائیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنما¶ں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فواد چودھری، فیصل واوڈا، نعیم الحق، افتخار درانی، شبلی فراز، فیصل جاوید، عثمان ڈار نے شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت کی کارکردگی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج اور شہباز شریف کی گرفتاری کے معاملے پر بات چیت کی۔ قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے متعلق حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کا بیانیہ بھرپور انداز سے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے عوام کو حقائق بتائے جائیں۔ قومی دولت لوٹنے والوں کو بے نقاب کیا جائے۔ پچاس لاکھ گھروں اور گرین پاکستان منصوبے اجاگر کیے جائیں۔ کرپشن کے خلاف میری جدوجہد جاری رہے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے سابق حکومت کے 60 ارب کے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم بارے سپیشل آڈٹ کرانے کی بھی منظوری دیدی۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان نے سابق لیگی حکومت کے مزید ترقیاتی منصوبوں کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔ 60 ارب کے وزیراعظم پروگرام کا سپیشل آڈٹ کرانے کی منظوری دی گئی ہے۔ سابق وزیراعظم اور ان کے وزراءنے وزیراعظم پروگرام کے تحت کچھ پیسے رکھے تھے۔ سپیشل آڈٹ کا ٹاسک اکاﺅنٹینٹ جنرل پنجاب کو سونپ دیا گیا ہے۔ آڈٹ میں جا ئزہ لیا جا ئے گا کس ضلعے میں کتنے پیسے لگائے گئے اور من پسند ممبران اسمبلی کو اربوں روپے سے کیسے نوازا گیا جس کے ذریعے انہوں نے انتخابی مہم چلائی۔ آڈٹ پر کام شروع کردیا گیا اور اس کی ابتدائی رپورٹ آئندہ چند دنوں میں وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔
عمران