مقبوضہ کشمیر: پی ایچ ڈی سکالر سمیت 2 شہید مظاہرے بھارتی فوج کا لاٹھی چارج، شیلنگ، متعدد زخمی
سری نگر(کے پی آئی‘ این این آئی) قابض بھارتی فوج نے شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے ہندوارہ قصبے میں ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میںعبدالغنی خواجہ اور طارق حمد نامی د و نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے جبکہ کپواڑہ ہندواڑہ اور بارہ مولا کے کئی علاقوں کو محاصرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے ۔ جمعرات کو بھارتی فوج کی بھاری جمعیت نے ہندوارہ کے شاٹ گنڈ قلم آباد علاقے کا محاصرہ کر لیا۔ اس دوران بھارتی فوج کی فائرنگ سے دونوں نوجوان مارے گئے ۔ عبدالغنی خواجہ اور طارق حمد کی شہادت کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں شہری گھروں سے باہر نکل آئے اور مظاہرہ کیا۔ نوجوانوں اور فورسز کے درمیان پر تشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔فورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے ٹیر گیس شیلنگ کی۔ بیسیوں نوجوان زخمی ہو گئے ۔ ضلع بھر میں تعلیمی ادارے بند اور موبائل ‘انٹر نیٹ سروسزمعطل کردی گئیں۔ضلع کپواڑہ میں تمام تعلیمی اداروں میں جمعرات کو درس وتدریس کا عمل معطل رہا ۔بانڈی پورہ میں بھی تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔جنوبی ضلع پلوامہ میں عسکریت پسندوںنے ایک ایس پی او پر گولی چلا کر اسے شدید زخمی کردیا۔جنوبی کشمیر کے بعد سری نگر میں بھی 1990 کی طرز پر نئے سرے سے بھارتی فوجی بنکروں کی تعمیر اور فوجی کیمپ قائم کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے ۔.سرکاری سطح پر اگر چہ دعوے کئے جارہے ہیں کہ وادی کشمیر میں عسکریت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم وادی کے مختلف علاقوں میں نئے سرے سے فوجی بنکر اور فوجی کیمپو ں کا جال نئے سرے سے بچھایا جارہا ہے ۔جالندھر میں تین کشمیری طالب علموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مشترکہ حریت قیادت نے نام نہاد انتخابی ڈھونگ کے دوسرے مرحلے کے دوران مکمل بائیکاٹ اور احتجاجی ہڑتال کے ذریعے ڈھونگ بلدیاتی انتخابات کو ایک بار پھر مسترد کرنے پر کشمیری عوام کا خیرمقدم کیا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے سرینگر میں جاری بیان میں کہاکہ دھاندلی زدہ اس بے سود مشق کاواحدمقصد جموںوکشمیر کے بارے میں عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا اور جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت کے بارے میں بیانیہ اور اس دیرینہ تنازعے کے حل کی ضرورت کو پس و پشت ڈالا جاسکے ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت چاہے تمام ہتھکنڈے اور حربے استعمال کر لے تاہم حقیقت تبدیل نہیں ہو گی کہکشمیر ایک متنازعہ علاقہ تھا ، ہے اور کشمیری عوام کی سیاسی خواہشات کے مطابق اس کے حل تک متنازعہ علاقہ ہی رہے گا۔حریت رہنمائوںنے کہاکہ عوامی مطالبہ واضح ہے کہ ہمیں انتخابات نہیںصرف اپنا حق خودارادیت چاہیے ۔ ریاست پنجاب کے انجینئرنگ کالج میں بھی زیرتعلیم چار کشمیری طلباء کو کالج ہاسٹل سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔بھارتی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر ہر طرح کی دراندازی کو ناکام بنا دیا جائیگا اور جو بھی دراندازی کرنے کی کوشش کریگا اس کو ماردیں گے ۔ہم یہ نہیں کہہ سکتے کشمیر میں عسکریت پسند وں کا گراف کم ہوگیا ہے بلکہ یہ کہہ سکتے ہیںکسی حد تک حالات میں سدھار کے آثار نمایاں ہورہے ہیں۔
کشمیر