احتساب کیلئے قوم کا پھر سڑکوں پر آنا بہت بڑا المیہ ہوگا: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر احتساب کے لیے قوم کو ایک بار پھر سڑکوں پر آنا پڑا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا۔ سیاستدانوں، جرنیلوں اور بیوروکریٹس جس نے بھی ملک کو لوٹا ہے اسے احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر کے لوٹی گئی دولت واپس لی جائے۔ نیب کے پاس کرپشن کے ڈیڑھ سو سے زائد میگا سکینڈلز ہیں مگر بااثر ملزموں پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا۔ نوازشریف کی نااہلی کے بعد پانامہ لیکس کے حوالے سے پر اسرار خاموشی ہے۔ قوم چاہتی ہے کہ پانامہ کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ نیب حکومت اور سپریم کورٹ اس معاملے پر کیوں خاموش ہیں، قوم کے علم میں لانا چاہیے ۔چیف جسٹس صاحب بڑی سرعت اور دلیری سے مختلف معاملات پر از خود نوٹس لیتے ہیں۔ لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی کے لیے بھی انہیں نوٹس لینا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کو آئے ابھی دو ماہ ہوئے ہیں، مگر ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی مایوسی میں اضافہ ہورہا ہے۔ نئی حکومت بڑے بڑے دعووں اور وعدوں کے ساتھ آئی تھی۔ عوام سمجھتے تھے کہ انہوں نے بہت ہوم ورک کیا ہوگا مگر حکومتی پالیسیوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ محض میڈیا کے ذریعے لوگوں کو چاند ستارے توڑ لانے کی خوش خبریاں سناتے رہے۔ جو پالیسیاں عوام کو آسانیاں دینے کی بجائے ان کی مشکلات اور پریشانیوں میں اضافہ کریں، انہیں راوی میں پھینک دینا چاہیے۔ ملک میں کوئی ہنگامی صورتحال ہے نہ کوئی آفت آئی ہے مگر حکومتی فیصلوں نے ایک دن میں بیرونی قرضے میں 902 ارب روپے کا ہمالیہ لاد دیا ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کاغذ کا ایک بے وقعت پرزہ بن کر رہ گیاہے اب تو بنگالی ٹکہ اور افغانی بھی روپے کے مقابلے میں مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کار مایوس ہوکر باہر بھاگ رہے ہیں۔ لوگ سمجھتے تھے کہ پی ٹی آئی حکومت میں باہر سے سرمایہ کار آئیں گے مگر یہاں سب کچھ الٹ ہورہاہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومتی وزراء کے متضاد بیانات نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیاہے۔ سینیٹر سراج الحق نے ایک بار پھر حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ آئی ایم ایف کے در پر سجدہ ریز ہونے کی بجائے اللہ سے مدد مانگیں اور سودی نظام معیشت سے توبہ کرتے ہوئے زکوۃ و عشر کا بابرکت نظام اپنالیں تو اس کی تمام پریشانیاں دور ہوسکتی ہیں۔
سراج الحق