کراچی میں اتنے بچے لاپتہ نہیں ہوئے جتنے بتائے جا رہے ہیں‘ آئی جی سندھ
سکھر(نا مہ نگار)سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کلیم امام نے کہا ہے کہ کراچی میں بچوں کے لاپتہ ہونے کے اتنے واقعات نہیں ہوئے جتنے بتائے جارہے ہیں اور ان واقعات میں ایک بھی اغوا برائیتاوان کا کوئی کیس نہیں ہے زیادہ تر آپس کے جھگڑے ہیں ہمارے معاشرے میں اچھوں کے ساتھ برے لوگ بھی ہیں جن سے نمٹا جارہا ہے میرٹ پر اپنا کام کررہے ہیں اے ڈی خواجہ نے اچھا کام کیا ہم ان سمیت جن بھی آئی جیز نے اچھا کام کیا ہے اس کونہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ بڑھائیں گے بھی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے کام کررہے ہیں 2012/13 کے مقابلے میں کافی چیزیں بہتر ہوئی ہیں پولیس ریفارمز لائی جائیں گی سیف سٹی پروجیکٹس لارہے ہیں جس کے لیے سندھ حکومت تعاون کررہی ہے سکھر سمیت اندرون سندھ بھی کراچی کے سی سی پی کی طرز پر آر پی اوز کی دوبارہ مقرری اور آپریشن اور انویسٹی گیشن کے شعبوں کو الگ کرنے کے بارے میں غور و خوص کررہے ہیں ہمیں اپنی تحقیقات اور تفتیش کے شعبے کو جدید بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا میں ہر چیز اسپیشلائیز بن گئی ہے اور ہر چیز کے لیے مہارت ضرورت بن گئی ہے ہمیں بھی ان چیزوں سے استفادہ کرنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ پولیس میں بھرتی کے لیے پاک فوج کی طرز پر ریکروٹمنٹ سینٹر بنانے پر غور کررہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس نفری کا ایشو شروع سے رہا ہے کیونکہ لوگ ریٹائرڈ بھی ہوتے ہیں تو نکالے بھی جاتے رہتے ہیں اس لیے یہ ایشو ہمیشہ رہتا ہے اس کو بھی حل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ٹریفک صرف پاکستان کا ہی نہیں دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
آئی جی سندھ