مکرمی! سنا ہے کہ جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ جنگل سے شہر کی طرف آ جاتا ہے۔ کچھ اس ہی قسم کی صورتحال دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ کو در پیش ہے کیونکہ قدرت کا قانون ہے کہ غرور ہمیشہ ذلت اور خواری پر منتج ہوتا ہے۔ امریکہ نے دوسری جنگ عظیم کے آخر میں نہتے اور معصوم جاپانیوں پر دو ایٹم بم داغ دیئے۔ لاکھوں لوگوں کو موت کی وادی میں پہنچا دیا اور وہاں آج تک تابکاری کے اثرات کی وجہ سے بیمار بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ بزدلی کی دوسری مثال امریکہ نے بے گناہ ویت نامیوں پر بے وجہ حملہ کر دیا۔ ’’مائی لا کیمپ‘‘ میں نہتے لوگوں کے خون کی ہولی کھلی اور ویت نامی بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر ایسے مظالم توڑے گئے کہ جن سے لوگ ہلاکو خان اور چنگیز خان کی برپا کی ہوئی بربادی کو بھی بھول گئے۔ لیکن قانون قدرت کبھی غلط ثابت نہیں ہوتا اور امریکہ بے حد ذلیل و رسوا ہو کر اور بمشکل جان بچا کر وہاں سے بھاگ نکلا۔ اس کے بعد عراقی تیل کے لالچ نے وہاں حملے پر مجبور کیا اور عراق کو تا راج کرکے دم لیا۔ مگر کیونکہ لالچ کی کوئی حد نہیں ہوتی تو اس نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ مقصد صرف مغربی ممالک کو تیل کی ترسیل کو یقینی بنانا اودر افغانستان کے بے بہا معدنی ذخائر پر قبضہ کرنا تھا۔ اس کے لئے یہودیوں نے امریکی ایما پر نائن الیون کا ڈرامہ رچایا اور القاعدہ جس کا افغانستان میں سرے سے کوئی وجود ہی نہیں اس پر حملے کا بہانہ بنا کر نہتے اور صرف بندوقوں سے لیس بہادر افغانیوں پر لیزر بم مارے اور اپنی پوری طاقت سے اس ملک کو تہس نہس کر دیا۔ بزدلی کی انتہا بھی وہاں دیکھنے کو ملی جب ایک نام نہاد ترقی یافتہ ملک نے بے گناہ افغانیوں کو لوہے کے کنٹینروں میں بند کرکے صحرا کی گرمی میں کھڑا کر دیا اور اندر لوگ پیاس سے تڑپ تڑپ کر مر گئے۔ پھر ایک کمزور اور بے سہارا 5فٹ کی لڑکی عافیہ صدیقی پر ایک 6فٹ کے امریکہ سپاہی سے اس کی بندوق چھین کر اس سپاہی کو زخمی کرنے کا مزاحیہ اور لایعنی الزام لگا کر اسے 86 سال لمبی قید کی سزا سنا دی گئی۔ یہ ہے ایک مہذب اور انسانی حقوق کے علمبردار ملک کا رویہ ’’شرم امریکیوں کو مگر نہیں آتی‘‘۔ اب قانون قدرت پھر نیا رنگ دکھا رہا ہے۔ طالبان جو کہ قوت ایمانی رسول مقبولؐ اور اللہ پاک کی اطاعت کے متوالے ہیں، انہوں نے امریکہ کی عسکری برتری کو خاک میں ملا دیا اودر وہ اب وہاں سے جان چھڑانے کے لئے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔ افغانستان میں ناکامی کے بعد وہ اپنی خفت مٹانے کے لئے پاکستان کو میدان جنگ بنانے کے پروگرام پر عمل پیرا ہے، اس نے ہمارے ملک کے دشمن اور غدار حکمرانوں کی اجازت اور ملی بھگت سے ڈرون حملوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ لیکن وہ یہ بھول رہا ہے کہ پاکستانی قوم اپنی تمام تر کوتاہیوں کے باوجود ایک زندہ قوم ہے وہ وقت آنے پر طوفانوں سے ٹکرانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ ’’دریائوں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان‘‘ اب گیدڑ جب شہر کی طرف آیا تو پاکستانیوں کی حب الوطنی جاگ اٹھی (صرف عوام کی) اور انہوں نے صرف چند دن میں امریکی سپلائی لائن جس پر اس کے لاجسٹک سپورٹ (Logistic Support) کا انحصار ہے اس کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ شروع شروع میں انہوں نے گیدڑ بھبکیوں سے کام لیا (گیدڑ اور کیا کر سکتا ہے) مگر جب وہ کارگر نہ ہوئیں تو ہاتھ جوڑ دیئے، بالکل اسی طرح جیسے نہرو نے 1948ء میں کشمیر میں مجاہدین کے ہاتھوں تنگ ہو کر جوڑے تھے۔ اب وقت ہے کہ ہم امریکی گیدڑ کی دُم اور ناک کاٹ کر اسے رخصت کریں۔ اللہ کرے ہمارے حکمران ڈالر کے عوض قومی حمیت کا پھر سودا نہ کر دیں۔ عوام اس سلسلہ میں جاگ چکے ہیں، وہ انشاء اللہ ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔
(بریگیڈیئر محمود الحسن سید24سول لائن گل روڈ، گوجرانوالہ )
(بریگیڈیئر محمود الحسن سید24سول لائن گل روڈ، گوجرانوالہ )