احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل سمیت 12 ملزمان پر16 نومبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی، عبداللہ خاقان اور دیگر ملزمان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ احتساب عدالت مفتاح اسماعیل اور دیگر ملزمان کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔ وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے دستاویزات کی فراہمی تک فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی۔احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کی جانب سے حاضری سے استثنی کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ مفتاح اسماعیل کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے دلائل میں کہا کہ سیکشن تین کا الزام ہم پر لگا دیا ہے لیکن اس کی دستاویزات ہمارے پاس نہیں جب تک نیب دستاویزات ہمیں نہیں دیتا فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔نیب کے وکیل عثمان مسعود نے کہا کہ ریفرنس میں جو دستاویز پڑھنے کے قابل نہیں تھیں وہ دوبارہ فراہم کر دی ہیں۔ ملزمان اب چیک کی پشت پر بینک اسٹیمپ کی کاپیاں مانگ رہے ہیں, ریفرنس کے جس پیج پر کلیریکل غلطی ہے اس پیج پر چیئرمین نیب کی بجائے تفتیشی آفیسر کے دستخط ہیں۔ شاہد خاقان کے اکائونٹس میں ان کی تنخواہ، ہوٹل اور ایئربلیو سے پیسے آئے ہیں ،73ملین ان کے ذرائع آمدن سے آئے 1ارب دو کروڑ کی اضافی رقم ان کے اکائونٹس میں آئے ان پر فرد جرم عائد ہونی ہے۔ عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی. شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل سمیت 12 ملزمان پر16 نومبر کو فرد جرم عائد ہوگی۔نیب کی جانب سے دائر ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے سمیت 15 ملزمان کو نامزد کیاگیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں بحیثیت وزیر پیٹرولیم قطر سے ایل این جی کا معاہدہ کیا۔ شاہد خاقان عباسی پر الزام ہے کہ وہ اس ٹھیکے میں خود بھی حصہ دار ہیں۔ ریفرنس میں ایک کمپنی کو فائدہ پہنچا کر قومی خزانے کو سینتالیس ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024