وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط منظوری دیدی
وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دے دی ہے،نوازشریف کو ملک سے باہر جانے کے لیے سیکیورٹی بانڈ جمع کرانا ہوگا، سیکیورٹی بانڈز جمع ہونے پر ذیلی کمیٹی نوازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کرے گی۔ وفاقی کابینہ کی مشروط منظوری کےبعد ذیلی کمیٹی کی سفارش کومزید منظوری کی ضرورت نہیں۔
کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی کہانی
وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی سربراہی میں ہوا جس میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے شہباز شریف کی درخواست پر غور کیا گیا۔اجلاس میں شہباز شریف کی نمائندگی نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور (ن) لیگ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا تارڑ نے کی جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے دو نمائندے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر بھی اجلاس میں شریک تھے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومتی اراکین نے مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کےعلاج سےمتعلق بیرون ملک روانگی کے لیے نیب کا واضح مؤقف درکار ہے تاہم اجلاس میں موجود نمائندوں نے واضح مؤقف دینے سے انکار کردیا جس پر ذیلی کمیٹی نے پراسیکویرٹر جنرل نیب کو طلب کیا۔ذرائع کے مطابق نیب حکام اجلاس میں مکمل ریکارڈ ساتھ نہیں لائےجس پر کمیٹی نے اجلاس ڈھائی بجے تک ملتوی کیا اور نیب کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح مؤقف پیش کرنے کی ہدایت دی۔
کمیٹی کے سربراہ بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میرٹ پر فیصلہ کیا جائے گا۔ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کامعاملہ تھوڑا پیچیدہ ہے،،بہت سے دستاویزات نیب کو لانا تھیں ،فریقین مکمل دستاویزات نہیں لائے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے یہ شرط رکھی گئی کہ ضمانت کے طور پر انہیں سیکیورٹی بانڈ جمع کرانا ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمانت وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی طرف سے شہبازشریف کے نمائندے سے مانگی گئی ہے تاہم کمیٹی کا اجلاس کسی حتمی فیصلے کے بغیر ملتوی ہوگیا جو آج رات 9 بجے دوبارہ ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف کی جانب سے سیکیورٹی بانڈ جمع کرادیا جاتا ہے تو ذیلی کمیٹی ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا اعلان کرسکتی ہے اور اب اس کے لیے وفاقی کابینہ سے مزید منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔سیکیورٹی بانڈز جمع ہونے پر ذیلی کمیٹی وزارت داخلہ سے نوازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے نواز شریف کے وکلاء سے ان کی واپسی کی تاریخ مانگ لی، اس کے علاوہ کمیٹی نے کہا ہے کہ نوازشریف کی وطن واپسی کی ضمانت کے طور پر کچھ اثاثے بھی رکھیں، رات ساڑھے نو بجے کے اجلاس میں نوازشریف کے وکلاء کمیٹی کو جواب دیں گے۔
اجلاس ملتوی ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کامعاملہ پیچیدہ ہے، فریقین مکمل دستاویزات نہیں لائے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی، نیب حکام کو بہت سی دستاویزات ساتھ لانے کو کہا تھا، اس کے علاوہ درخواست گزار اور ان کے وکلا کو بھی دستاویزات لانے کا کہا ہے، کابینہ کی ذیلی کمیٹی میرٹ پر فیصلہ کرے گی۔
زلفی بخاری اور فیصل واوڈا کی مخالفت
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور زلفی بخاری کے علاوہ کسی نے نوازشریف کے باہر جانے کی مخالفت نہیں کی۔ ندیم افضل چن نے علاج کے لئے نوازشریف کے باہر جانے کی حمایت کی۔ چند اراکین نے کہا کہ نوازشریف کیش کی صورت میں سیکیورٹی جمع کروائیں۔ ایک وزیر نے کہا کہ 800 ملین امریکی ڈالر اور لندن کے فلیٹس کی زرضمانت دی جائے۔