معیشت بہتر، توجہ عام آدمی کو ریلیف دینے پر: عمران
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، معاون خصوصی ندیم بابر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سید زبیر گیلانی، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، متعلقہ محکموں کے وفاقی سیکرٹری صاحبان، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر ودیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں معاشی صورتحال بالخصوص ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کا فروغ، بڑے صنعتی یونٹس کے لئے مراعات، ہسپتالوں کے لئے آلات و مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد کے حکومتی فیصلے پر عمل درآمد، تیل، گیس اور معدنیات کے شعبے میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے، ملک میں چینی کی قیمتوں میں کمی لانے اور پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے ضمن میں کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے اجلاس کو ہسپتالوں کے لئے آلات و مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد کے حکومتی فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں تمام ضروری مراحل کو آئندہ پندرہ دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیر اعظم کو بڑے صنعتی یونٹس کو دی جانے والی مراعات کے حوالے سے مختلف اقدامات سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے اجلاس کو آگاہ کیاکہ 15دسمبر تک بارہ نئے بلاکس کو ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کے لئے نیلامی کے لئے پیش کر دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لئے مختلف ممالک میں روڈ شوز و دیگر تشہیری تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان بارہ بلاکس کی نیلامی سے خاطر خواہ سرمایہ کاری متوقع ہے۔ تاجکستان-افغانستان-پاکستان-ایران گیس پائپ لائن اور پارکو کوسٹل ریفائنری کے قیام کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کے حوالے سے موثر انتظامی اقدامات کیے جا رہے ہیں اس ضمن میں ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی حوصلہ شکنی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو بنیادی اشیا کی فراہمی کے لئے چھ ارب جاری کرنے کے فیصلے سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں چینی کے ذخائر اور دستیابی کی صورتحال اطمینان بخش ہے۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے لئے کی جانے والی کوششوں پر بریفنگ دی۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزیر اعظم کو معیشت کی مجموعی صورتحال اور اقتصادی اعشاریوں میں ہونے والی بہتری پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی صورتحال مستحکم ہوئی ہے اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر ہوئی ہے اس وقت حکومت کی توجہ عام آدمی کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کو مزید مستحکم کرنا اور سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے آسانیاں پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ معدنیات اور کان کنی کے شعبوں کے فروغ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تیل، گیس اورمعدنیات کے شعبے صوبوں کی استعداد کار بڑھانے کے ضمن میں وفاقی حکومت ہر ممکن طریقے سے صوبوں کی معاونت کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد اور مستقبل کے تخمینوں کے حوالے سے مربوط منصوبہ بندی کے حوالے سے وزارت فوڈ سکیورٹی میں ایک خصوصی سیل قائم کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر جامع منصوبہ بندی اور انتظامی اقدامات کیے جائیں اس سے نہ صرف طلب و رسد کا فرق ختم ہوگا بلکہ قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت تعمیرات سیکٹر کی بحالی و فروغ کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس ہوا، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر اعلی خیبر پی کے محمود خان میں شریک ہوئے۔ اجلاس کو تعمیرات سیکٹر کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کو تعمیرات سیکٹر میں بلڈرز، کنٹریکٹرز، ڈویلپرز اور املاک کی خریدو فروخت میں درپیش مسائل، خصوصا صوبائی و وفاقی سطح پر ٹیکسز کی شرح، بنکوں کی جانب سے سرمایہ فراہم کرنے کے حوالے سے مشکلات ، ریجسٹریشن و دیگر سرکاری کارروائیوں کے حوالے سے درپیش مسائل، کرپشن وغیرہ جیسے ایشوز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیرات سیکٹر کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے سے چالیس کے لگ بھگ صنعتیں منسلک ہیں۔ تعمیرات کے شعبے سے جہاں ان صنعتوں کو ترقی ملے گی وہاں نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع میسر آئیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی عمل کو تیز کرنے کے لئے تعمیرات کے شعبے کا فروغ ازحد ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیرات سیکٹر ہماری حکومت کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔تعمیرات کے شعبے کے فروغ سے ہی پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا سب سے اہم منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ بینکوں کی طرف سے تعمیرات کے لیے قرضوں کی فراہمی ، صوبوں میں تعمیرات کے شعبے میں یکساں شرح ٹیکس کے اطلاق اور پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے فروغ کے حوالے سے مختلف تجاویز پر تفصیلی غور ہوا۔ صوبائی اور وفاقی سطح کے ٹیکسوں سمیت مختلف مسائل کے حل کے حوالے سے قابل عمل تجاویز مرتب کرنے کے لئے وزیر اعظم نے چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر کی سربراہی میں چئیرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بنک، وزیر خزانہ پنجاب، صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان اور دیگر متعلقین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی کوآئندہ 24 گھنٹوں میں ٹیکسوں، بنکوں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی اور دیگر مشکلات کے حل کے حوالے سے لائحہ عمل اور سفارشات وزیرِ اعظم کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ دریں اثنا وزیر اعلی پنجاب نے وزیراعظم عمراں خان سے الگ سے ملاقات بھی کی۔ ملاقات میں صوبائی معاملات پر مشاورت کی گئی۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے برآمدی سیکٹر کے لئے 300ارب روپے اور نیا پاکستان پروگرام کے لئے اضافی 30ارب روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، گزشتہ چار ماہ کے دوران ماضی کی حکومت کے لیے گئے قرض کے 2.1 ارب ڈالر بھی ادا کیے گئے، آئی ایم ایف سے 450ملین ڈالر قرضہ کی قسط مل جائے گی، سالانہ گروتھ کے ہدف سے آگے جائیں گے، ایف بی آر سمیت جس ادارے میں بھی اصلاحات ہوں گی وہاں کام کرنے والوں کی فلاح اور حقوق کا لحاظ رکھا جائے گا۔ مشیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی موجود تھے، عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بہتر پالیسیوں کے باعث ملک کا معاشی نظام استحکام کی طرف گامزن ہے جس کی گواہی آئی ایم ایف نے دی ہے، جو لوگ تعمیرات میں لوگوں کی مدد کریں گے ان کو ٹیکس میں خصوصی رعایت دی جائے گی، برآمد کندگان کی مدد کے لئے 200ارب روپے کی سبسڈی دیں گے، اس سے برآمدی سیکٹر کو قرضوں کے مارک اپ میں مدد دی جائے گی، اس کے علاوہ سٹیٹ بینک جو لون دیتا ہے اس میں بھی ایک سو ارب روپے کا اضافہ کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ برآمد کندگان کو ایف بی آر ری فنڈ کے30ارب روپے بانڈ کی شکل میں دئے گئے تھے، اب ان بانڈز کو منسوخ کر کے یہ رقم نقد دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں حکومت کی گارنٹی کی حد1.6ٹریلین روپے تھی اس حد میں 250ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، 4ماہ میں استحکام حاصل کیا ہے جس کو آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی ادارے مان رہے ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کے اندر معیشت کے پہیے کو تیزی سے چلایا جائے ، خوشحالی اس وقت ہو سکتی ہے جب ہم ڈالرز کمائیں، شرح نمو ہدف سے زیادہ رہے گی‘ ٹیکس محصولات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے، تجارتی خسارے میں بتدریج کمی ہو رہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے، سیمنٹ کی پیداوارمیں ساڑھے 4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک کروڑ 60 لاکھ ٹن سے زیادہ پیداوار ہوئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں بھی بڑھی ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم سطح پر برقرار ہے بلکہ اس میں تھوڑی بہتری آئی ہے، سٹاک مارکیٹ کئی ہفتوں سے سے اچھی رفتار سے اوپر جا رہی ہے اور جولائی سے اب تک تقریباً 6 فیصد اضافہ ہوا ہے’۔کاروباری طبقے کو دی گئیں مراعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسی دوران حکومت نے فیصلہ کیا اور ملک کے تاجروں سے ایک اچھا معاہدہ کیا گیا جس کے تحت انہیں مراعات دی گئیں اور طے پایا کہ وہ ڈاکیومنٹیشن کریں اور ٹیکس دے کر ملکی معیشت میں بھرپور حصہ ادا کریں گے’۔انہوں نے کہا کہ ان چار مہینوں میں گزشتہ حکومتوں نے جو قرض لیا تھا اس کا 2.1 ارب ڈالر واپس کیا گیا تاکہ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ برقرار رہے۔ پچھلے چار ماہ میں اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی ادھار نہیں لیا گیا، یہ تمام چیزیں ملا کر دیکھیں تو ایک اچھی تصویر ابھر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے سب سے بڑے دشمن وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘پچھلے ہفتے آئی ایم ایف وفد آیا تھا اور پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک رپورٹ بنائی جو وہ اپنے حصص کنندگان کو پیش کریں گے، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جو بھی ان سے وعدے اور اہداف طے کیے گئے تھے وہ حاصل کیے گئے ہیں ‘یہ آئی ایم ایف کی توثیق ہے، ان کی خصوصی ٹیم نے کہا کہ ساڑھے 450 ملین ڈالر قرض کی دوسری قسط دی جائے جو پاکستان کے لیے دنیا میں ایک اچھا اشارہ ہے۔ سابق فاٹا علاقوں کے لئے ریکارڈ فنڈز رکھے ہیں جو 152ارب روپے ہیں، صوبوں سے بات ہو رہی ہے کہ ان علاقوں کے مدغم ہونے کے بعد کیسے این ایف سی میں ایڈجسٹمنٹ کی جائے، سمگلنگ روکنے کے لئے موثر اقدامات کر رہے ہیں، حکومت نے 4ماہ میں کوئی نوٹ نہیں چھاپے، انہوںنے کہا کہ سابق حکومت نے ڈالر کی رقم ایک جگہ پر رکھنے کے لئے20 سے25ارب ڈالر جھونک دئے، وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ برآ مدی سیکٹر کے لئے رعائت مارک اپ میں مدد دینے کے لئے ہے، زرمبادلہ کے ذخائر زیادہ ان فلوز اور کم آئوٹ فلو کی وجہ سے بڑھے ہیں، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کچھ لوگ عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں، وزیر اعظم کی انتھک کوشش ہے کہ معیشت درست سمت میں جائے، شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر کو خود مختار بنانا ہے تاہم فیصلہ تمام سٹیک ہولڈرز کے مشورے سے ہو گا۔