مولانا ان حالات میں بھی آزادی مارچ پرمُصر رہے اور اب دھرنے پر بضد ہیں جب کشمیر ایشو پاکستان اور پوری دنیا کی توجہ کا متقاضی تھا اور بددستور ہے ۔کشمیریوں کے لیے ان کے اپنے وطن کو مودی سرکار کی طرف سے عقوبت خانہ بنائے100دن ہو گئے۔ کشمیری اپنی آزادی کے لیے سرگرداں تھے ۔ اس کام کے لیے وہ جانوں کے نذرانے پیش کر رہے تھے کہ ان سے اپنا وطن چھین لیا گیا اور ان کی شناخت سلب کر لی گئی ۔ پاکستان نے بھارت کی جانب سے کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے خلاف شدید ردِ عمل بلکہ ایک طرح سے اشتعال کا مظاہرہ کیا ۔ کشمیری اس شب خوب پر بے طرح سے گھروں سے نکل آئے ۔ انہوںنے وادی کو لاک کر دیا ۔مودی سرکار بے بسی کی تصویر بنی نظر آ رہی تھی کہ مزید فوج طلب کر کے کشمیریوں کو گھروں میں بند کرنے کی کوشش کی گئی۔80لاکھ کی آبادی پر ساڑھے نو لاکھ سے زائد مہلک ہتھیاروں سے مسلح اور سفاک ذہنیت کی حامل فوج تعینات کی گئی ہے۔پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر 5اگست کے بعد پوری تیاری اور بھرپور طریقے سے دنیا کے سامنے رکھا گیاتھا۔پاکستان میں میڈیا میں ہر ایشو پر کشمیر ایشو حاوی تھا جو مولانا کے مارچ اور دھرنے کے باعث پسِ منظر میں چلا گیا جس پر مودی سرکار بڑی خوش تھی۔مسئلہ کشمیر کا خطے اور عالمی منظر نامے سے اوجھل ہونا مودی اور اس کے حواریوں کی من کی مراد پوری ہونے والی بات تھی۔ مولانا مارچ کے میڈیا پر چھا جانے پرجوش و خروش کی معراج پر دکھائی دیئے۔کرتارپورراہداری کشمیر ایشو کے بعد دوسری ترجیح ہونی چاہئے تھی مگر میڈیا پریہ بھی مارچ کو مات نہ دے سکی۔بھارت کی جانب سے نقشے میں آزاد کشمیر اور پاکستان کے کچھ حصے دکھائے گئے ان پر بھی کوئی خاص توجہ نظر نہ آئی۔ہمارے میڈیا نے 31اکتوبر کو تقسیم کشمیر کو بھی کوئی اہمیت نہ دی۔دھرنا نمبر ون رہا،میاں نواز شریف کی شدید بیماری بھی مارچ اور دھرنے کی سرگرمیوں کو اوجھل نہ کر سکیں۔بھارت کے اطمینان کے لیے یہ کافی تھا تاہم مولانا کا دھرنا 9نومبر کو راہداری کے افتتاح کے موقع پر مولانا کی مارچ اور دھرنے کو عروج پر رکھنے کی خواہشات کانچ کی طرح افتتاح کے ایونٹ کے پہاڑ سے ٹکرا کر کرچی کرچی ہو گئیں اور میاں نواز شریف کی لندن روانگی کی تیاریوں کی خبروں نے مولانا کے دھرنے کی کوریج کے غبارے سے ہوا نکال دی ۔ کرتارپور راہداری کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔ سدھو نے افتتاحی میں مودی کو بھی خوش کرنے کی کوشش کی ، وہ عمران خان کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے رہے۔ ان کا لہجہ دُبنگ اور بلند آبنگ ہونے کے ساتھ ضرورت سے زیادہ محتاط بھی تھا۔ کرتارپورراہداری جنرل باجوہ کا منصوبہ ہے۔انہوں نے اس کا اظہارسدھو سے عمران خان کے بطور وزیر اعظم حلف برداری کی تقریب کے دوران کیا تو سدھو نے فرطِ جذبات سے جنرل باجوہ کو جپھی ڈال لی تھی۔یہ جپھی سکھوں کے مذہبی جذبات کی تسکین اور مودی کے ارمانوں پر پانی پھرنے کاباعث بنی۔ سدھو نے تقریب کے دوران جنرل باجوہ کا نام لینے سے دانستہ گریز کیا تاہم جپھی کا تذکرہ کر کے اپنا ماضی الضمیر ضرور بیان کرتے رہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم مودی نے بھی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے ۔نریندر مودی نے کرتارپور راہداری پر پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ گرداسپور کوریڈور انٹیگرینڈ چیک پوسٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم مودی نے کہا کہ کرتارپور راہداری کے معاملے پر عمران خان نے بھارت کے جذبات کو سمجھا‘ ان کا شکریہ‘ ساتھ ہی پاکستان کی جانب سے راہداری جلد بنانے پر بھی ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔یہ ان کا سکھوں کو مطمئن کرنے کا سٹنٹ ہو سکتا ہے۔ عمران خان کی طرف سے سرحدیں کھولنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تو اس کے ساتھ کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے مظالم اور ایئر و واٹر ٹائٹ کرفیو کی بھی بات کی گئی۔ خطے میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ ڈیڑھ ارب انسان ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔بشرطیکہ مودی کشمیریوں کو ان کے انسانی حقوق دے دیں ۔ پاکستان نے کرتارپورراہداری کھول دی کیا مودی بھی اپنے دفاع کی بند کھڑکی کھولیں گے۔بھارت کی طرف سے ہمیشہ پاکستان کی خیر سگالی اور اعتماد سازی کے اقدامات کا جواب رعونت اور اکھڑ پن سے دیا جاتا رہا ہے۔اب اگر مودی کے لہجے میں کچھ نرمی نظر آئی تو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے تعصب اور انصاف کی پامالی پر مبنی فیصلہ سامنے آگیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے تاریخی بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوئوں کے حوالے کر دی جبکہ مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علیحدہ زمین فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ اس فیصلے کے دو نکات فیصلے میں تعصب کا واضح اظہار ہے۔ایک تو یہ کہ مسلمان اس کے اندر جبکہ ہندو باہر عبادت کرتے تھے دوسرے مسجد کی شہادت کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔اس موقع اور ایسے حالات میں بھی بھارت کے بیانیے سے آواز سے آواز ملانے والوں کو کیا کہا جاسکتا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024