مکرمی! محترمہ فردوس عاشق اعوان مشیر خاص نے وزیر اعظم کی ہدایت پر اعلان کیا کہ ملکی قرضے اتارنے کا واحد حل نئی انڈسٹریز (خصوصاً ٹیکسٹائل) کے نفاظ اور بیمار صنعتی بند یونٹس کو بحال کرنے سے ہے۔ اس سے کثیر زرمبادلہ اور مزدوروں کو روز گار بھی ملے گا جس کے تحت صرف پنجاب میں چار سپیشل اکنامک زونز بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان میں ابھی نہیں۔ یاد رہے کہ ہرنائی وولن مل اور کاٹن فیکٹری کراچی 3 ٹیکسٹائل کے بنیادی یونٹس تھے کو 2006ء میں بند کر کے 20 ہزار مزدوروں کو فارغ بلڈنگ خالی اور مشینری الگ سٹور کر دی گئی ہے جو بڑی بے رحمی سے خاصی مرطوب ہوا میں سمندر کنارے بند پڑی ہے۔ مذکورہ مشینری جو مکمل امپورٹڈ 10 ارب (مال 30 ارب) مالیت کی ہے کو زنگ لگنا شروع ہو گیا ہے اور صرف تھوڑے عرصہ میں مکمل برباد ہو جائیگی۔ مذکورہ فیکٹری کے کاریگر بیکار عام مزدوری کر رہے ہیں اگر فوری نوٹس نہ لیا گیا تو ایک بڑا قومی ملکی نقصان ہو گا ضروری ہے کہ بحالی کے حکم پر عمل بھی کیا جائے۔ جس سے نہ صرف پسماندہ عوام کی مایوسی کا تدارک بلکہ قرض کے ازالہ کی طر ف پیش رفت بھی ہو گی البتہ صنعتی سیکٹر کی حوصلہ افزائی اور بیمار یونٹس کی بحالی کالی بھیڑوں کے تدارک سے مشروط ہو جس سے سرمایہ کا ضیاع نہ ہو اور ملکی خوشحالی یقینی امر ہو۔ (محمد اسحاق غازی)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024