سی پیک کے سلسلے میں چین گوادر میں 19 اور بلوچستان میں 50 ووکیشنل سنٹرز قائم کرگے گا۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبہ سے خطے میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی اب گیم چینجر منصوبہ ہے، فیکٹریاں اور ووکیشنل سنٹرز سے پاکستان بالخصوص بلوچستان کی قسمت کھلنے میں مدد ملے گی۔ سی پیک یقیناً پاکستان اور عوام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، اس سے ترقی و تعمیر کے جہاں نئے باب کھلیں گے وہاں روزگار کے نئے مواقع سے بڑھتی ہوئی بے روزگاری ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان چائنا کی دوستی سمندر سے گہری اور ہمالیہ سے بلند ہے۔ اس دوستی کی نئی جہتوں سے پاکستانی عوام یقیناً استفادہ کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گہرے ہوتے جا رہے ہیں لیکن یہ تعلقات اور یہ دوستی پڑوسی ملک بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ سی پیک کے آغاز سے ہی بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں جبکہ بلوچستان کی ترقی اور نئے نئے منصوبوں کے ثمرات بھارت اور اس کی قیادت کے لیے تکلیف دہ ہیں۔ یہ درست ہے کہ گوادر کی ترقی سے حکومتی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے‘ پہلے ہمارے پاس کراچی کی پورٹ تھی۔ اب گوادر بندرگاہ سے مشرق وسطیٰ تک تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی بلکہ گوادر بندرگاہ ملکی ترقی کے لیے کلیدی کردار ادا کرے گی۔ اس سے بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ یہی نہیں گوادر اور بلوچستان کی ترقی سے چھوٹے صوبے میں محرومی کا راگ الاپنے والوں کو بھی قدرے سکون مل جائے گا۔ بلوچستان میں ایک عرصے سے دشمن عناصر بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ جواز کے لیے بے روزگاری اور احساس محرومی کا غلغلہ بلند کیا جاتا رہا ، یقینا ووکیشنل مراکز اور نئی فیکٹریوں سے صورت حال میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور سکیورٹی اداروں کو اردگرد کے ماحول پر بھی کڑی نظررکھنے کی ضرورت ہے۔ مبادا دشمن ترقی کے عمل کو سبوتاز کرنے کے لیے کوئی شرارت کر دے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024