افغانی خفیہ ایجنسی بے لگام۔ پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا نواں روز۔ پاکستان کی طرف سے شدید احتجاج۔ افغان ناظم الامور کی دفتر خارجہ میں طلبی۔
افغانستان ہمارا وہ ہمسایہ ہے جو مسلم ہونے کے باوجود پاکستان کا دوست نہیں بن سکا۔ پاکستان نے ہر طرح کے حالات میں ہمیشہ افغانستان کی خیر خواہی اور بھلائی کی پالیسی کو مقدم رکھا۔ روسی قبضہ ہو یا افغانوں کی روسی تسلط سے آزادی پاکستان نے 40 لاکھ افغان مہاجرین کو بھائی بن کر گلے لگایا۔ ان کی ہر طرح سے مدد کی۔ اس کے باوجود افغانستان کی طرف سے پاکستان کے ساتھ مخاصمت کی پالیسی جاری رہی۔ حالانکہ انہی افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستانی معاشرہ جرائم، ناجائز اسلحہ، سمگلنگ اور ہیروئن جیسی علتوں اور سب سے بڑھ کر دہشت گردی کا شکار ہوا۔ اس دہشت گردی میں بھارت نے نہایت مہارت سے افغانیوں کو ہی استعمال کیا اور پاکستان کو بے حد نقصان پہنچایا۔ اب خدا خدا کر کے اس عفریت پر قابو پایا جا چکا ہے۔ افغان حکومت بھی اب بھارت نواز پالیسیوں پر نظرثانی کرے۔ بھارت کے مکروہ چنگل سے نکلے۔ جب تک بھارت افغانستان میں اپنی پالیسیوں پر عمل پیرا رہے گا اور افغان حکومت اس کی مدد کرے گی خود افغانستان میں بھی امن قائم نہیں ہو سکتا۔ گزشتہ کئی روز سے افغان خفیہ ایجنسیوں والے جس طرح پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کر رہے ہیں وہ عالمی اصولوں کے خلاف ہے۔ ویسے بھی غیر ملکی سفارتکاروں کو خصوصی درجہ حاصل ہوتا ہے۔ کابل میں پاکستانی سفارتکاروں کو افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی طرف سے مسلسل ہراساں کرنے کا سلسلہ جو بھارت کی ایما پرجاری ہے اب ختم ہونا چاہئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024