گیس 194 روپے فی یونٹ مہنگی‘ عوام پر 93 ارب روپے کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ جبکہ سبزیوں کی کھلے عام گراں فروشی ہوئی ایک کلو ٹماٹر کے سرکاری نرخ 185روپے مقرر ہیں لیکن 200 روپے فی کلو فروخت ہونے پر عوام پریشان۔
اوگرا کی جانب سے گیس کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ کرنے کا فیصلہ عوام کیلئے انتہائی پریشان کن ہے جس کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ایک طرف حکومت عوام کی پریشانی کا ادراک کرتی نظر آرہی ہے جبکہ دوسری طرف مہنگائی میں اضافہ کرکے عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ پہلے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ پھر بجلی تقریباً تین روپے فی یونٹ مہنگی کردی گئی اب گیس 194 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا جارہا ہے جو پہلے سے زندہ درگور عوام کے جسم سے کفن بھی اتارنے کے مترادف ہوگا۔ موجودہ دور میں جس تناسب سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور عوام کو ریلیف اور غربت کے خاتمہ کرنے کے دعوے کرنیوالی پی ٹی آئی حکومت سابقہ حکومتوں کے ریکارڈ توڑتی نظر آرہی ہے۔ بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں روزافزوں اضافہ سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر من و عن عملدرآمد کررہی ہے جس کا سارا بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے۔ اسی تناظر میں گزشتہ دنوں آئی ایم ایف نے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے تمام شرائط پوری کر دیں‘ مہنگائی کم ہوگی۔ حالانکہ مہنگائی کے بڑھنے کا تسلسل دیکھتے ہوئے عوام مایوسی کا شکار نظر آتے ہیں کیونکہ ایسے خوش کن اعلانات اور دعوے عوام کو آئے روز سننے کو ملتے ہیں۔ موسم سرما کی آمد آمد ہے جس میں گیس کی لوڈشیڈنگ عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ لوڈشیڈنگ کے باوجود گیس و بجلی کے بل اضافی نرخوں کے ساتھ بھیج دیئے جاتے ہیں۔ دوسری طرف سبزیوں کی کھلے عام گراں فروشی جاری ہے۔ ایک کلو ٹماٹر کے سرکاری نرخ 185روپے مقرر ہیں لیکن دکاندار 200 روپے فی کلو فروخت کرتے حالانکہ 185 روپے بھی غریب عوام کی پہنچ سے دور ہیں تو 200 روپے فی کلو فروخت کرنیوالے گرانفروشوں اور منافع خوروں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔ سبزی عوام کی روزمرہ ضرورت ہے جسے ارزاں نرخوں پر فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جب پی ٹی آئی حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ عوام اس وقت مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور وہ انکی مشکلات سے بھی آگاہ ہے تو اسے فوری طور پر مہنگائی کنٹرول کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024