آئندہ برس ایران پر اسلحہ خریدنے کی پابندی ختم ہو جائیگی: حسن روحانی
تہران (نیٹ نیوز) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ 'جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن' (جے سی پی او اے) پر مسلسل عمل درآمد کے نتیجے میں 2020 تک ایران پر موجود اسلحہ کی پابندی ختم ہوجائے گی۔ صوبہ کرمان میں ایک جلسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری رکھنے سے 'ہم اگلے سال اقتصادی سلامتی کا ایک ہدف حاصل کرلیں گے'۔ یاد رہے کہ 2015 میں امریکہ، جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین نے ایران کے ساتھ جوہری عدم پھیلائو کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے جس کے بدلے میں ایران پر عائد عالمی پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں 5 مارچ کو اقوام متحدہ کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ادارے نے کہا تھا کہ ایران 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کی تعمیل کر رہا ہے۔ اور مزید ہتھیاروں کی تیاری سے گریز کرنے پر کاربند ہے۔ اس ضمن میں ایران کے صدر حسن روحانی نے مزید کہا کہ جے سی پی او اے کے نتیجے میں مثبت نتائج مرتب ہوئے۔ اس سے قبل حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے بتدریج واپسی کرتے ہوئے ایک ہزار 44 سینٹری فیوجز کو گیس فراہمی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں حسن روحانی نے کہا تھا کہ ‘ایران جے سی پی او اے کے تحت معاہدے سے اپنے وعدوں کو کم کرتے ہوئے چوتھے قدم پر ایک ہزار 44 سینٹری فیوجز کو گیس کی فراہمی شروع کررہا ہے’۔ خیال رہے کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر بنے تھے اور انہوں نے گزشتہ برس ایران کے ساتھ ہوئے معاہدے سے دست برداری کا اعلان کرتے ہوئے اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کی تھی۔ واشنگٹن میں اپنے خطاب میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے اور امریکا پابندیاں دوبارہ بحال کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل تیار کر لیے ہیں، اگر معاہدے کو جاری رکھا گیا تو جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی اور ایک ایسی ریاست کو جوہری ہتھیار کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو امریکہ کی بربادی کے نعرے لگاتی ہو۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی کوششیں انتہائی خطرناک ہیں۔دوسری جانب جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین اس معاہدے کو بحال رکھنا چاہتے ہیں جس کے تحت ایران کو معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔ ایران کے سپریم لیڈر ا?یت اللہ خامنہ ای نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ یورپ سے اپنی امیدیں نہ جوڑے کیونکہ تہران کے ساتھ عالمی قوتوں سے جوہری معاہدے کے تخلیق کار امریکہ کے دبائو میں ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر کی ویب سائٹ میں ان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا 2015 کا معاہدہ ‘ہمارے معاشی مسائل کو ختم نہیں کرسکتا ہے’۔