عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہلاکتیں 320 ہوگئیں
بغداد(آئی این پی/ شِنہوا+ این این آئی) حکومت مخالف مظاہروں میں اکتوبر سے اب تک 320 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں ،سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار میں مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاردونوں شامل ہیں ،ایجنسی نے پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراقی آزاد اعلیٰ کمیشن برائے انسانی حقوق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 13سکیورٹی اہلکار شامل تھے ،زخمیوں کی تعداد15 ہزار سے زیادہ ہے ۔ دریں اثناء اقوام متحدہ نے عراقی سیاست دانوں سے کہا ہے کہ وہ اندرون اور بیرون ملک اپنے اثاثوں کی تفصیلات قوم کے سامنے پیش کریں ۔دوسری جانب عراقی سرکاری طبی ذرائع اور عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ ذی قار میں مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز نے آشک آور گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں اسکول کے بچوں سمیت 40 مظاہرین زخمی اور دم گھٹنے سے بے ہوش ہوگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے عراق میں موجود مشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں ملک کی سیاسی اشرافیہ سے کہا گیا کہ وہ اپنے اندرون اور بیرون ملک موجود اثاثوں کو عوام کے سامنے لائیں۔بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ عراقی آئین پر نظرثانی اور ترمیم کرنے کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا اور اسے ریفرنڈم میں شامل کرنے میں مدد دے گا گا۔دوسری طرف یو این نے آئین کی شقوں کے مطابق پرامن احتجاج کے حق پر زور دیا۔مشن نے عراقی سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف تحمل کا مظاہرہ کریں اور مظاہرین کے خلاف براہ راست گولہ بارود کا استعمال نہ کریں۔یو این مشن نے مجرموں کیمکمل احتساب اور متاثرین کینقصانات کے ازالے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔اسی تناظر میں مشن نے نظربند افراد کی فوری رہائی اور مظاہرین کا تعاقب نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔عراقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اغوا کے معاملات کی تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افراد کو سامنے لائے۔ انتخابی اور سیکیورٹی سے متعلق قوانین میں اصلاحات اور بدعنوانی کے خلاف جنگ کیلیے موثر حکومتی اقدامات بھی مطالبہ کیا گیا۔اقوام متحدہ نے عراق میں جاری مظاہروں کے دوران ملک میں غیرملکی مداخلت ختم کرنے کی ضرورت بھی زور دیا اور کہا کہ خطے کے ممالک عراق کو اپنے مفادات کا اکھاڑا نہ بنائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بغداد حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ غیرسرکاری اور نجی عسکری گروپوں کو غیرمسلح کرے کیونکہ اسلحہ رکھنے اور اس کے استعمال کا حق صرف ریاست کے پاس ہونا چاہیے۔ادھرجنوبی عراق کے شہر ناصریہ میں الحبوبی اسکوائر میں ہزاروں مظاہرین نے جلوس نکالا۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بار بار کوشش کی مگر کشیدگی کے باوجود لوگ پھر جمع ہوجاتے۔ پولیس نے ناصریہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس ، صوتی بم اور براہ راست گولیوں کا استعمال کیا تھا۔الحبوبی اسکوائر میں ہزاروں افراد مظاہرہ جاری رکھا اور دیر تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان ذی قار کے مرکزی مقام میں آنکھ مچولی جاری رہی۔ادھر دارالحکومت بغداد میں الخالانی اسکوائر میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے مابین پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں جن کے نتیجے میں متعدد مظاہرین میں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔سیکڑوں مظاہرین نے چوک میں حفاظتی رکاوٹیں توڑ کرآگے بڑھنے کی کوش کی تو پولیس اور دوسرے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے ان پر آنسو گیس اور سانڈ بم فائر کیے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کے روز الخالانی اسکوائر میں ہونے والے احتجاج کے دوران 17 مظاہرین کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ متعدد مظاہرین کو شدید زخمی ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔