وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تعلیمی مسائل کو حل کرنے کیلئے یکساں تعلیمی نصاب کی ضرورت ہے، اس لیے یکساں تعلیمی نظام کی تیاری کیلئے اقدمات کیے جارہے ہیں۔ حکومت ٹیکنیکل تعلیم پر بھی توجہ دے رہی ہے۔ ایک سال میں ڈھائی کروڑ بچوں میں سے 20 سے 30 لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کروانا ہے۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں سب سے بڑا مسئلہ یکساں تعلیمی نصاب کا نہ ہونا ہے۔ پاکستان میں تین طرح کے تعلیمی نصاب شامل ہیں۔شفقت محمود نے کہا کہ یکساں تعلیمی نصاب کے لیے کچھ مضمون کا مشترکہ انتخاب کیا جائے گا، وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ تعلیمی رضاکارانہ پروگرام لانچ کریں، بچیوں کی تعلیم اولین ترجیح ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی بجٹ میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے، ڈھائی کروڑ بچوں کو سکولوں میں لانا اولین ترجیح ہے۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ تعلیم کے میدان میں سارے پاکستانی برابر ہیں۔ اسلام آباد میں اسکولوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے اتھارٹی ہے تاہم 28 سے 30 ہزار بچے اسکول سے باہر ہیں، ان بچوں کو اسکول لانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔شفقت محمود نے کہا کہ طلبا کو اسکول کی سطح پر ہنر سکھائے جائیں گے، اس لیے اسکول لیول پر ہنر سکھانے کیلئے بھی کوشش کر رہے ہیں۔ تعلیم کے مسائل سیاست سے بالاتر ہیں۔ حکومت کا تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے کا پختہ عزم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے تحت اساتذہ کو تربیت دی جائے گی۔ یکساں تعلیمی نظام سے متعلق سفارشات جلد وزیراعظم کو پیش کریں گے، انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے نصاب کےبارے میں قومی کمیٹی قائم کی جائے گی۔وفاقی وزیر نے معیار تعلیم بہتر بنانے، تعلیم کو روزگار کی منڈی سے منسلک کرنے اور ملک میں ہنر کے فروغ کی ضرورت پر زوردیا۔ شفقت محمود نے کہا کہ سکول سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں لانے کے لئے اسلام آباد میں ایک آزمائشی منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024