سابق صدر پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بیرون ملک کمیشن بھجوانے کا خصوصی عدالت کا حکم نامہ چیلنج کردیا۔جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں 15 اکتوبر کو سابق صدر پرویز مشرف کا بیرون ملک کمیشن کے ذریعے ریکارڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔ پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا 15 اکتوبر کا حکم نامہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں سیکریٹری قانون و انصاف، سیکریٹری داخلہ اور رجسٹرار وفاقی شرعی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کی جانب سے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن کا قیام غیرقانونی ہے، قانون کے مطابق فیصلے سے درخواست گزارکے حقوق متاثر ہورہے ہیں۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کے حکم نامے کی کوئی نظیر نہیں ملتی لہذا خصوصی عدالت کے حکم نامے کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل )سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024