حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار مدینہ سے ارشاد فرما یا کہ اپنے اموال،ارضی اور با غات کو اپنی ملکیت میں ہی رہنے دیںاور اپنے مہا جر بھائی کو ان کے ثمرات میں شریک کر لیں،انصار مدینہ نے اس پر سمِعنا و اطعنا کہا اور اس ہدایت پر کمال خوش اسلوبی سے عمل کیا،حضرت جابر رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب کھجوریں پک جاتیںاور انصار انہیں درختوں سے اتار لیتے تو اپنی کھجوروں کے دو حصے بنا لیتے،جن میں ایک حصہ دوسرے سے کم ہوتا،ان دونوں میں سے جو حصہ کم ہو تا،اس میں وہ کھجور کی شاخیں ملا دیتے تا کہ وہ دوسرے حصہ سے زیادہ دکھائی دے،پھر اپنے مہاجر بھائی سے کہتے کہ ان دونوں میں سے آپ کو جو پسند ہو اسے آپ اٹھا لیجئے،مہاجر بھائی بھی جذبہ ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے،اس حصے کو اٹھا لیتے جو بظاہر کم نظر آتالیکن حقیقت میں وہ زیادہ ہواکرتا،اس طرح انصار اپنے لیے شاخوں والا حصہ حاصل کر تے جو حقیقت میں مہاجر بھائی کے حصے سے کم ہوتا،خیبر کی فتح تک ان حضرات کا ایثار اور اخوت کا اسی طرح سلسلہ چلتا رہا،جب خیبر فتح ہوا،مسلمانوں کو مال غنیمت میں بہت سے اراضی اور باغات مل گئے تو جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے ارشاد فرما یا:اے گروہ انصار!تم لوگوں کے اوپر ہماری تائید و نصرت کا جو حق تھاوہ تم نے بخوبی اور کما حقہ اداکر دیااب اگر تم پسند کرو تو اپنا خیبر والا حصہ راضی خوشی مہاجرین کو دے دو،اسی طرح اب تمہیںاپنے مدینہ منورہ والا حصہ انھیں دینے کی ضرورت نہیں رہے گی،مدینہ کے تمام ثمرات،انصار کے لیے اور خیبر کی فصل مہاجرین کے لیے۔ انصار نے عرض کی،یا رسول اللہ آپ کے اس حکم پر بھی عمل ہو گا،آپ نے ہمارے ذمے بہت سے امور لگائے تھے،جو ہم نے سر انجام دینے کی کوشش کی،اور آپ نے ہمارا یہ کام اپنے ذمہ کرم پر لیا تھاکہ ہمیں اس کے عوض میں جنت ملے گی،سو جو کام آپ نے ہمارے ذمے لگائے وہ ہم نے کر دیے،اب ہماری درخواست یہ ہے کہ ہم سے وعدہ کی گئی ہماری چیز بھی ہمیں مل جائے،حضور رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،وہ جنت تمہیںضرور ملے گی۔(البزار،مجمع الزوائد)حضرت انس رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ بحرین فتح ہوا توحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار مدینہ کو طلب فرمایاتا کہ بحرین کی زمین انہیںتفویض فرما دیں،انصار نے عرض کی ہماری خواہش یہ ہے کہ ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی اس میں شر یک کیا جائے آپ نے ارشاد فرمایااگر تم ان کے بغیر نہیں لینا چاہتے تو پھر ہمیشہ صبر سے کام لینایہاں تک کہ تم حشر کے دن مجھ سے حوضِ کو ثر پر ملو،کیونکہ میرے بعد دوسروں کو تم پر تر جیح دی جائے گی۔(صحیح بخاری)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024