سعودی عرب: شہزادہ ولید سمیت 7 اعلیٰ عہدیداروں کی رہائی کا فیصلہ، دیوان مجتسب میں 50 ججوں کی تقرری
ریاض ( آن لائن+نیٹ نیوز)سعودی حکومت نے کرپشن کے الزام میں گرفتار ارب پتی شہزادے ولید بن طلال سمیت 7 اعلیٰ عہدیداروں کو رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔سعودی میڈیا نے دعویٰ کیا ارب پتی سعودی شہزادے ولید بن طلال سمیت جن 7 افراد کوعدم ثبوت کی بنا پر رہا کیا جارہا ہے۔سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر کے حوالے سے سعودی میڈیا کا کہنا تھا کرپشن سمیت دیگر معاملات میں گرفتار 208 ملزمان میں 7 کو ان الزامات میں عدم ثبوت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق رہائی پانے والوں میں سابق وزیر خزانہ ابراہیم العساف، شہزادہ ترکی بن ناصر، شہزادہ فہد بن عبداللہ، شاہی محل کے نگراں خالد التویجری، سابق وزیر متعب بن عبداللہ اور ان کے بھائی بھی شامل ہیں۔سعودی پراسیکیوٹر جنرل سعود المعجب کے مطابق مذکورہ ملزمان پر ایک کھرب ڈالر خورد برد کا الزام تھا، لیکن ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے ان 7 ملزمان کو رہا کیا جارہا ہے۔دوسری جانب برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے سعودی عرب میں کرپشن کے الزام میں گرفتاریوں کے بعد کئی ارب پتی افراد نے دولت کی بیرون ملک منتقلی کے لئے کوشش تیز کردی ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے کئی امیر ترین خاندانوں نے اپنی دولت ضبط کئے جانے کے ڈرسے اپنے اثاثے بیرون ملک منتقل کرنے کے لئے کئی بینکوں سے رابطے کئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب سے رقم منتقلی پر 5فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس عائد کردیا ہے۔ نئے ٹیکس سسٹم کا اطلاق یکم جنوری 2018ء سے ہوگا۔ادھر سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک شاہی فرمان جاری کیا ہے جس کے تحت دیوان محتسب میں 50 ججوں کی تعیناتی اور ترقی عمل میں آئی ہے۔ دیوان محتسب کی جوڈیشل انتظامی کونسل کے سربراہ الشیخ ڈاکٹر خالد بن محمد الیوسف نے شاہی فرمان کی روشنی میں ججوں کی مختلف رینکس میں ترقی اور تعیناتی کے احکامات جاری کئے ہیں۔ انہوں نے نئی تقرریوں اور محکمہ میں پہلے سے خدمات انجام دینے والے عدالتی افسران کی ترقی اور ملکی عدلیہ کیلئے شاہ سلمان کی مسلسل حمایت پر اُن کا شکریہ ادا کیا ہے۔