اداروں کی انا ٹکرانےسے جمہوریت تباہ ہو گی‘ ٹاک شوز میں حقیقت نہیں: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نامہ نگار+ این این آئی) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے حقیقت یہ ہے کہ حقیقت وہ نہیں جو ٹاک شوز میں دکھائی جاتی ہے۔ جو کچھ اخباروں اور ٹاک شوز کی زینت بنتا ہے وہ میری قوم کی حقیقت نہیں۔ کالج کے یہ بچے بچیاں جو ہمارا کل ہے وہ حقیقت ہے اور یہ ہمارا مستقبل ہے یہ حقیقت ہے۔ لوگوں کی انائیں، افراد کا انائیں اور اداروں کی انائیںحقیقت نہیں۔ جب انائیں ٹکرائیں گی تو ان کا مستقبل تاریک ہو گا اور ملک میں جمہوریت کا مستقبل تاریک ہو گا۔ ان بچے بچیوں اور اپنے مستقبل کیلئے اپنی اناؤں کو روک دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کی طالبات میں پرائم منسٹر سکیم کے تحت لیپ ٹاپ کمپیوٹرز تقسیم کرنے کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا بچوں اور بچیوں کے مستقبل کو بنانا ہماری ذمہ داری ہے، ہماری ذمہ داری طاقت کا حصول اور اقتدار کی جنگ نہیں۔ میرا وزیر ہونا، کسی کا وزیر اعظم بننے کی خواہش رکھنا یا کسی کا اقتدار میں آنا یا کسی کا حکمران بننا یہ مطمع نظر نہیں بلکہ مطمع نظر یہ ہے بیس کروڑ عوام کا مستقبل سنور سکے اور انکے بچوں کا مستقبل محفوظ ہو۔ جو اس حقیقت سے انکار کرے گا وہ قوم دشمنی کریگا۔ انہوں نے کہا اساتذہ کرام ملک کا مستقبل ترتیب دے رہے ہیں یہ اس کلاس سے تعلق نہیں رکھتے جو اقتدار اور اپنے اختیارات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ علم سے بڑی کوئی دولت نہیں ، پیسے گاڑیاں مکان جائیدادیں یہ سب سراب ہے یہ چھن جاتی ہیں۔ اقتدار اور دولت دونوں فتنے ہیں اور چھن جانے والے ہیں۔ علم ایک ایسی دولت ہے جو آپ کے جانے کے بعد بھی زندہ رہتی ہے۔ قوم کے مستقل کا بہتر بنانے اور سنوارنے کیلئے علم کا حصول انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمشن اسلام آباد کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا پاکستان کی نوجوان نسل قابلیت اور ذہانت میں کسی سے کم نہیں ۔ سیالکوٹ میں گورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹی اور میڈیکل کالج جیسے اداروں کی وجہ سے منزلوں کے فاصلے سمٹ رہے ہیں۔ قومی سطح پر موجودہ منظر نامے کے باوجود حکومت ملک و قوم کو آگے لیکر جارہی ہے بالخصوص تعلیم شعبہ میں ترقی اطمینان بخش ہے۔ جامعہ ہذا کی تعمیر و ترقی کیلئے ہرممکن وسائل مہیا کئے جائیں گئے۔ کیمپس کی توسیع کے علاوہ نیا کیمپس اور ہوسٹلز بھی تعمیر کئے جائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمشن اسلام آباد ڈاکٹر مختار احمدنے کہا 2002ء میں ہائیر ایجوکیشن کا قیام عمل میں لایا گیا تو اس وقت ملک کے طول عرض میں مجموعی طور پر 59یونیورسٹیاں تھی جس میں مجموعی طور پر 2لاکھ 76ہزار طالب علم زیر تعلیم تھے جن میں صرف 32 فیصد فی میل سٹوڈننس تھیں اور آج 15سالہ بعد ملک میں ایچ ای سی سے منظور شدہ جامعات کی تعداد188تک پہنچ چکی ہے جس میں 14لاکھ سٹوڈننس زیر تعلیم ہے اور لڑکیوں کی تعداد 48 فیصد تک پہنچ سکی ہے۔ موجودہ حکومت نے 5لاکھ لیب ٹاپ تقسیم کرنے کا پروگرام شروع کررکھا ہے اب تک 2لاکھ سے زائد لیب ٹاپ تقسیم کئے جا چکے ہیں جن میں سے ڈیڑھ لاکھ پاکستان کے اندر سمبل کئے گئے۔ وائس چیئرمین گورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹی ڈاکٹر فرحت سلیمی نے کہا تعلیم کی اہمیت سے کوئی معاشر ہ انکار نہیں کرسکتا۔ ایچ ای سی کے تعاون سے صاف پانی کی فراہمی اور ڈے کیئر سنٹر کی تعمیر پر کام شروع ہوچکا ہے۔ این این آئی کے مطابق خواجہ آصف نے کہا اداروں کی انائیں ٹکرانے سے جمہوریت تباہ ہو گی‘ اخباروں کی سرخیوں میں کوئی حقیقت نہیں۔ انہوں نے تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا علم نے یہودیوں کو ناقابل تسخیر بنایا‘ ہمیں بھی ناقابل تسخیر بننے کیلئے علم کی ضرورت ہے۔ خواتین کی شرکت کے بغیر ملکی ترقی کی جنگ مرد اکیلے نہیں جیت سکتے۔