فاروق ستار خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ملاقات کرائی:مصطفی کمال
کراچی (خصوصی رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے ہرگھنٹے بعد قلابازیاں اور کامیڈی شو ہو رہا تھا، تاثر دیا جارہا ہے فاروق ستار کو اغوا کرکے پریس کانفرنس کرائی گئی، فاروق ستار کی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ملاقات کرائی، ذرا سی بات کرلیں تو ایم کیو ایم ان سے شکایت کردیتی ہے۔ پاکستان ہائوس میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا ہم نے فاروق ستارکے ساتھ پریس کانفرنس کی، اس کا سب کو پتہ ہے۔ کہا جارہا ہے فاروق ستارکے ساتھ جو پریس کانفرنس کی وہ اسٹیبلشمنٹ نے کرائی۔ انہوں نے کہا آف دی ریکارڈ سب کو پتہ ہے، سنجیدہ نوعیت کے ایشوز ہیں، ہم لوگ چیزوں کولیک کرنے والے نہیں، چند حقائق عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ ہم نے کہہ دیا تھا پی ایس پی ایم کیوایم میں شامل نہیں ہوگی، ہمارا موقف ہے متحدہ بانی ایم کیوایم کی تھی ہے اور رہے گی۔ پی ایس پی ہماری ہے، آج یہ پاکستان کی برانڈ ہے۔ انہوں نے کہا فاروق ستار سچ تو بولتے نہیں، آدھا جھوٹ بولا ہے، پی ایس پی میری روزی روٹی نہیں، آج میں پورا سچ بتائوں گا۔ 22 اگست 2016ء کوبانی ایم کیوایم نے اپنے اوپر خودکش حملہ کردیا، جب بانی ایم کیو ایم نے میڈیا اداروں پرحملے کا کہا تو کیا فاروق ستار دیگر نے روکا۔ انہوں نے کہا درجنوں ملاقاتیں کی ہیں، ہمیں ملاقاتوں کے لئے بلایا جاتا تھا، ملاقات میں خواجہ اظہار، کنور نوید، خواجہ سہیل، وسیم اختر موجود ہوتے تھے، جبکہ کامران ٹیسوری، عامر خان، فیصل سبزواری بھی ہوتے تھے، آخری ملاقات میں عامرخان نہیں تھے، وہ بیرون ملک تھے۔ انہوں نے کہا بانی ایم کیو ایم را کے لئے کام کرتے ہیں، کیا فاروق ستار کو نہیں پتہ عمران فاروق کوکس نے قتل کرایا؟ فاروق ستارکوپتا ہے عمران فاروق کوبانی ایم کیو ایم نے مروایا۔ انہوں نے کہا ایم کیو ایم مہاجروں کے نام کی سیاست کررہی ہے، ایم کیو ایم نے آج قبرستان کا تالا تڑوا دیا ہے، مہاجروں کا ایم کیوایم سے بڑا کوئی دشمن نہیں۔ 22 اگست کی پکڑ دھکڑ کے بعد عشرت العباد نے انیس قائم خانی کوفون کیا تھا وہ ایم کیو ایم میں شامل ہو جائیں۔ عشرت العباد کوکہہ دیا تھا ہم ایم کیوایم جوائن نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا بانی ایم کیو ایم کی تقریر کے بعد فاروق ستارکو غداری کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا، عشرت العباد نے کہا وہ فاروق ستار کو چھڑوا رہے ہیں، کور کمانڈر، ڈی جی رینجرز، آرمی چیف، وزیراعظم، وزیر داخلہ سے بات ہوئی ہے۔ رات رینجرزکے پاس رہنے کے بعد فاروق ستارصبح پارٹی کے سربراہ بن گئے۔ مجھے کوئی اٹھا کر پکڑ کر نہیں لے گیا تھا، بانی ایم کیوایم کی تقریرکے بعد متحدہ ارکان اسمبلی اسی رات چھپ گئے تھے۔ فاروق ستار نے بانی ایم کیوایم کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا۔ خواجہ اظہارکے ہاتھ سے لکھے ہوئے پیپر میں مہاجر اتحاد، حقیقی کا نام نہیں تھا۔ ہمیں کہا جاتا ہے ہم لانڈری ہیں،کیا آپ کواپنی قوم کوگندا رکھنا ہے؟ انہوں نے کہا شہداء قبرستان کا تالا ٹوٹ گیا اب یہ لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں، میری ماں زندہ نہیں، اگر وہ ہوتیں تو ان کوسیاست کے لیے استعمال نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا فاروق ستار ہی اسٹیبلشمنٹ سے کہہ کر مذاکرات کیلئے بلاتے رہے۔ پی ایس پی کو ایم کیو ایم میں آنے کی دعوت دیتے رہے، ہم سخت بیان دیدیں تو وہ اسٹیبلشمنٹ سے شکایت کر دیتے ہیں۔ انہوں نے ہی اسٹیبلشمنٹ سے کہہ کر ارکان اسمبلی کو پی ایس پی میں آنے سے روک رکھا ہے اسی لئے پی ایس پی نے اسمبلی استعفوں کی شرط ختم کی۔ انہوں نے کہا فاروق ستار آدھا سچ اور آدھا جھوٹ بولتے ہیں۔ ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں، کوئی دشمنی یا ڈیڈلاک نہیں۔ نیا شہدا قبرستان نہیں گھروں کو آباد کرنا چاہتے ہیں۔ مصطفی کمال نے الزام عائد کیا میئر کراچی کے بیٹے نے بزرگ مہاجر کو پنشن کی رقم دلوانے کیلئے 6 لاکھ روپے ایڈوانس رشوت وصول کی۔ انہوں نے کہا اگر میری بات غلط ثابت ہو جائے تو سولی پر چڑھ جاؤں گا اور سیاست چھوڑ دوں گا۔ مصطفی کمال نے کہا ایم کیو ایم مہاجروں کے نام کی سیاست کر رہی ہے، ایم کیو ایم نے آج قبرستان کا تالا تڑوا دیا ہے، مہاجروں کا ایم کیو ایم سے بڑا کوئی دشمن نہیں۔ انہوں نے کہا شہدا قبرستان کا تالا ٹوٹ گیا اب یہ لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں، میری ماں زندہ نہیں، اگر وہ ہوتیں تو ان کو سیاست کیلئے استعمال نہیں کرتا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا پچھلے 8 مہینے سے فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے کال کر کے انہیں بلاتے ہیں، پاکستان کا کونسا صحافی یا سیاستدان ہے جو اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں کرتا۔ میں سب سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرتا ہوں لیکن اس کا ایجنٹ نہیں ہوں، اگر ایجنٹ ہوتا تو سینیٹرشپ نہ چھوڑتا بلکہ ایم کیو ایم میں رہ کر ایجنٹ بنتا، اگر انیس قائم خانی نے ایجنٹ بننا ہوتا تو وہ رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر کے عہدے پر رہتے ہوئے ایجنٹ بنتے۔ مصطفی کمال نے کہا فاروق ستار نے ایک ایک اینکر اور صحافی کو فون کر کے یہ سمجھایا انہیں اسٹیبلشمنٹ اغوا کر کے لے گئی تھی لیکن ذرا سی سخت بات کرتا ہورں تو یہ اسٹیبلشمنٹ سے شکایت کر دیتے ہیں اور ہمیں کال آ جاتی ہے کہ بھائی ذرا سا ہاتھ ہلکا رکھو۔ آئی این پی کے مطابق مصطفی کمال نے کہا میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں، ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلوا کر فاروق ستار سے ملوایا، ہمارے پہنچے سے پہلے وہاں فاروق ستار موجود تھے، تاثر دیا جارہا ہے فاروق ستار کو اغوا کرکے پریس کانفرنس کرائی، ہم نے بلوایا ہوتا تو ہم پہلے سے موجود ہوتے، فاروق ستار اور انکی 11 رکنی ٹیم گزشتہ 8 ماہ سے ہم سے ملاقاتیں کر رہی تھی، ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا۔ فاروق ستار چاہتے تھے پی ایس پی، ایم کیو ایم میں ضم ہو، لیکن میں نے ان کو بتایا میں ایم کیو ایم میں شامل نہیں ہوسکتا، جو لوگ آج مہاجر مہاجر کر رہے ہیں، ان سے بڑا مہاجروں کا دشمن اور کوئی نہیں، ہم نے 35 سال تک مہاجر کارڈ پر سیاست کرلی، مہاجروں نے ہمیں ووٹ دیئے، ہمیں 25 ہزار مہاجروں کی لاشیں ملیں لیکن مہاجروں کو کیا ملا؟ انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس پچھلے 24گھنٹے سے ہونے والے کامیڈی شو کا جواب ہے۔ فاروق ستار نے ہی ہمیں بلوایا اور آٹھ ماہ سے ہم سے میٹنگ کررہے ہیں کہ پی ایس پی ایم کیو ایم میں ضم ہو جائے، میں لڑائی نہیں کر سکتا اور نہ لڑوں گا، میں نے یہ بات کی آپ مجھے ایم کیو ایم میں شامل ہونے کا کہتے ہوں تو میں پی ایس پی بند کرتا ہوں لیکن ایم کیو ایم میں شامل نہیں ہوں گے، ایم کیو ایم صرف الطاف حسین کی ہے، ہمارے کارکن جذبے کے تحت کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر پی ایس پی سے ملک کو نقصان پہنچا ہے تو ہم یہ پارٹی بند کردیتے ہیں، آپ جتوائیں ایم کیو ایم کو ۔ فاروق ستار نے کہا کہ ہم پی ایس پی بند نہیں کرنا چاہتے، یہ طے پایا ایک نئی چیز پر بات کی جائے، میں نے کہا تھا مجھے دیوار سے نہ لگانا،کتنا جھوٹ بولنا کہ مجھے سچ نہ بولنا پڑے، اخبارات بھرے ہیں فاروق ستا ر کے بیانات سے مجھے کوئی شرم نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے را کے ایجنٹ الطاف حسین کے نام پر کراچی میں کام نہیں ہونا چاہئے۔ جو بات میں کر رہا ہوں یہ آئی ایس پی آر کو کرنی چاہیے تھی ایم کیو ایم آج تک الطاف حسین سے رابطے میں ہے، ایک لفظ الطاف حسین کے خلاف نہیں بولتے۔ میں ایم کیو ایم کو مانتا نہیں تو الائنس کیسے کروںگا۔ جو کہتے ہیں پی ایس پی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہے، میں خود کہتا ہوں میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوں، ہم نے تین سو میں سے ستر مہاجرین کو بازیاب کرایا ہے، وہ ستر مہاجر میرے نہیں ایم کیو ایم کے کارکن تھے، ہمارا تو کوئی کارکن غائب نہیں، ہم پر اسٹیبلشمنٹ سے تعلق ایک گمان ہے، جو غلط بھی ہو سکتا ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ رات بھر رینجرز ہیڈکوارٹر میں رہنے کے بعد وہ پارٹی کا سربراہ بن کے باہر نکلتے ہیں۔ اس کے بعد بھی ہم اسٹیبلشمنٹ کے ہیں۔ملزم گرفتار ہوئے اور ایم کیو ایم سربراہ بن کرنکلے،گورنر عشرت العباد نے آرمی چیف ،ڈی جی رینجرز، وزیراعظم سے بات کی اور فاروق ستار کو چھڑوایا، انیس قائم خانی کو ایم کیو ایم جوائن کرنے کی ہدایت دی گئی،ہم نے کہا ہم ایم کیو ایم میں نہیں جائیں گے، جو فاروق ستار کو چھڑوا سکتے ہیں وہ انیس قائم خانی کو نہیں چھڑوا سکتے؟ وہ لو گ ہم پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھی ہونے کا الزام لگارہے ہیں۔یہ تو بنے رینجرز ہیڈ کواٹر میں بلال اکبر کے کمرے میں تھے۔میرے منہ میں بھی زبان ہے، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو کہہ کر ایم این ایز کو ہماری جماعت میں آنے سے پہلے روکا ہوا ہے،اب فاروق ستار سے سوال کریں کہ مصطفٰی کمال کے الزامات کا انکار کریں۔ سارا کام ملک میں تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، کراچی را کے ایجنٹ کے پاس تھا تو اسٹیبلشمنٹ نہیں اپنا کام کرے گی؟ میں سیاست کرنا جانتا ہوں، اگر مجھے موٹ کا ڈر نہ ہو تو میں بھی مہاجروں میں آگ لگا سکتا ہوں نفرتوں کی، حالات تبدیل ہوچکے ہیں،میں ایم کیو ایم میں نہیں ہوں تو کیا مہاجروں کے ساتھ بھلا نہیں ہورہا؟ میں نے ایک لمحے کیلئے بھی مہاجروں سے غداری نہیں کی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے کہا ہے ایف آئی اے نے ایم کیو ایم کے خلاف تازہ ایف آئی آر کافی ہے۔ خواجہ سعد رفیق کے بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا چار صفحات پر مبنی ایف آئی آر میں لکھا ہے ایم کیو ایم بھارت سے فنڈنگ لیتی ہے سعد رفیق عوام کو اس ایف آئی آر سے متعلق بھی بتائیں ایف آئی آر سیاسی پارٹی کے خلاف کاٹی گئی ہے۔