دفاع وطن کیلئے سول اور عسکری قیادتوں کے یکجا ہونے کا ٹھوس پیغام دیکر ہی بھارتی عزائم ناکام بنائے جاسکتے ہیں
وزیراعظم کا آرمی چیف کے ہمراہ کنٹرول لائن کا دورہ‘ شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے پر بھارت کی مذمت اور کشمیریوں کی حمایت کا اعلان
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی‘ اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا‘ دنیا کی کوئی فوج پاک فوج کے برابر نہیں‘ مادر وطن کے دفاع اور آزاد کشمیر کے شہریوں کے تحفظ کیلئے پاک فوج کی قربانیاں قابل قدر ہیں‘ سرحد سے خطرے کے باوجود انسداد دہشت گردی میں کامیابی سنگ میل ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے جمعة المبارک کے روز کنٹرول لائن کا دورہ کیا۔ وزیراعظم کی کنٹرول لائن پر آمد پر آرمی چیف اور کمانڈر 10کور نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر بھارت کی طرف سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور شہداءکے خاندانوں اور زخمیوں کیلئے مالی امداد بڑھانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے شہداءکے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا‘ ہم کشمیری بہن بھائیوں کی سیاسی‘ سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر بھی انکے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم خاقان عباسی نے کنٹرول لائن پر تعینات فوجی دستوں سے بھی ملاقات کی اور ان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی افواج کا حوصلہ بلند ہے‘ ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی بھی فوج پاک فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ مادروطن کے دفاع اور آزاد کشمیر کے شہریوں کے تحفظ کیلئے پاک فوج نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم کو ایل او سی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ بھارت فائربندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ پاک فوج بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ وزیراعظم نے شہری آبادی کے تحفظ کیلئے کنٹرول لائن پر بنکرز تعمیر کرنے کی بھی منظوری دی۔
ویسے تو بھارت ہماری سالمیت کیخلاف سازشیں پھیلانے اور اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا تاہم پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام کی فضا اور سیاسی و عسکری قیادتوں کے ایک صفحہ پر نہ ہونے کے تاثر سے ہمارے اس مکار دشمن کو پاکستان کی سلامتی و خودمختاری کیخلاف اپنے سازشی منصوبے پروان چڑھانے کا مزید موقع ملا جبکہ بھارت کی انتہاءپسند اور جنونی مودی سرکار تو ایسے مواقع کی تاک میں بیٹھی ہوتی ہے جس نے پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کے منشور اور ایجنڈے پر انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کی اور اسی تناظر میں اپنے اقتدار کے پہلے روز ہی مودی سرکار نے پاکستان کے ساتھ دشمنی بڑھانے کا بیڑہ اٹھالیا۔ چنانچہ نریندر مودی کے اقتدار کے ساڑھے تین سال کے دوران بھارت سرکار کی جانب سے سرحدی کشیدگی بڑھانے اور اس مقصد کیلئے سیزفائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنٹرول لائن پر روزانہ کی بنیاد پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کرنے اور بطور خاص ملحقہ شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔ آج بی جے پی کی حکومت کے تابع بھارت سیکولر ریاست کے بجائے عملاً انتہاءپسند ہندو ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے جس میں تمام اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا جینا دوبھر ہے جنہیں آئے روز گائے کا گوشت رکھنے اور کھانے کے محض شبہ میں سرعام تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کا قتل عام کیا جاتا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار نے حق خودارادیت کیلئے آواز اٹھانے والے کشمیری عوام بالخصوص نوجوان‘ بچوں اور خواتین پر مظالم کے نئے ہتھکنڈے اختیار کرکے انہیں زندہ درگور کرنا شروع کررکھا ہے۔
مودی سرکار کا اصل ایجنڈا پوری وادی¿ کشمیر اور اس سے ملحقہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات پر اپنا تسلط جما کر پاکستان کو اسکے ثمرات سے محروم کرنا اور اس ناطے سے اسکی سلامتی کمزور کرنا ہے تاکہ وہ خاکم بدہن پاکستان کا وجود دنیا کے نقشے سے ختم کرنے کے مذموم عزائم کی تکمیل کرسکے۔ اس مقصد کیلئے مودی سرکار نے ہر محاذ پر پاکستان کیخلاف سازشوں کے جال بچھا رکھے ہیں اور بلوچستان میں آزادی کی نام نہاد تحریک چلانے والے ملک دشمن عناصر کو بھارتی ایجنسی ”را“ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے جبکہ اسی ایجنسی کی جانب سے بلوچستان میں اپنے حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو کے ذریعے دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کرکے اسکے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی گئی اور اس مقصد کیلئے بلوچستان میں فرقہ ورانہ تعصبات کو ہوا دینے کی بھی سازش کی گئی۔ کلبھوشن نے اپنے اقبالی بیان میں پاکستان کی سلامتی کیخلاف جاری بھارتی سازشوں کا بھانڈہ بیچ چوراہے میں پھوڑ دیا ہے جس نے پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے اپنے سنگین جرائم کا اعتراف بھی کیا چنانچہ اسکے اپنے پیش کردہ ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر اسے کورٹ مارشل کے ذریعے سزائے موت دی گئی جس کیخلاف بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کر رکھا ہے۔ اسی بنیاد پر ابھی تک کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا جبکہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اس بدبخت کو بھارت کا بیٹا قرار دے کر اسے آزادی دلوانے کیلئے کسی بھی حد تک جانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ دنیا شاہد ہے کہ کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد ہی بھارت کی جانب سے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کی دھمکیاں دی گئیں اور بھارتی آرمی چیف نے تو کنٹرول لائن سے پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیک کرنے کی بڑ بھی ماردی جس کا آج تک مودی سرکار کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی تاہم اسکی جانب سے اپنا جنگی جنون بڑھانے اور سرجیکل سٹرائیکس کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی گجرات کے قریب بھارتی فضائیہ کیلئے نیا ایئربیس تیار کرنا پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی جنگی جنون کا ہی ثبوت ہے جس کا دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز ٹھوس جواب بھی دیا جاچکا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ کنٹرول لائن پر آج جتنی کشیدہ صورتحال ہے ایسی پاک بھارت جنگوں کے دوران بھی نہیں رہی جبکہ بھارت کنٹرول لائن سے ملحقہ شہری آبادیوں کو فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں لا کر پاکستان کو اشتعال دلانا اور اسکے ساتھ جنگ کا موقع نکالنا چاہتا ہے۔ اگرچہ پاکستان جنگ سے گریز کی پالیسی پر کاربند ہے تاہم دشمن کے جنونی توسیع پسندانہ عزائم کا موقع پر ہی فوری جواب دینا بھی ضروری ہے اس لئے پاک افواج ہر بھارتی اشتعال انگیز کارروائی کا موقع پر ہی بھرپور جواب دے کر اسکی گنیں خاموش کراتی ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم کو بھارتی اشتعال انگیزیوں اور جارحانہ اقدامات سے باخبر رکھا جارہا ہے تاکہ بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آسکے۔ اسی طرح کشمیری عوام بھی خود پر ہونیوالے بھارتی مظالم سے عالمی اداروں اور قیادتوں کو باخبر رکھتے ہیں جس کے باعث پاکستان کے کشمیر کاز کو بھی تقویت حاصل ہوئی ہے اور اقوام عالم کی جانب سے ہر علاقائی اور عالمی فورم پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔
بھارتی مظالم کیخلاف عالمی سطح پر مو¿ثر آواز اٹھنے کے باعث ہی اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین متعدد بار کنٹرول لائن کا دورہ کرکے وہاں بھارتی فوجوں کی فائرنگ اور گولہ باری سے ہونیوالے نقصانات اور پیدا شدہ سرحدی کشیدگی کا جائزہ لے چکے ہیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک وفد نے بھی کنٹرول لائن کا دورہ کرکے اپنی رپورٹ میں بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کیا ہے چنانچہ آج بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل اور اس سلسلہ میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے عالمی دباﺅ موجود ہے۔ اب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے آرمی چیف کے ہمراہ کنٹرول لائن کے دورہ اور وہاں بھارتی فائرنگ سے سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو ہونیوالے نقصانات کا مشاہدہ کرنے اور اسکی بنیاد پر بھارت کو اسکی ہر جارحیت کا مو¿ثر جواب دینے کی عسکری صلاحیتوں سے آگاہ کرنے سے جنونی مودی سرکار کو یہ ٹھوس پیغام ضرور مل گیا ہے کہ وہ پاکستان کو نرم چارہ ہرگز نہ سمجھے۔ اس نے پاکستان کی سلامتی کی جانب میلی آنکھ سے دیکھا تو اس کا طاقت کا نشہ موقع پر ہی ہرن ہو جائیگا۔
آج دنیا بھی اس امر کی معترف ہے کہ کشمیر پر اٹوٹ انگ والی بھارتی ہٹ دھرمی اور کسی بھی سطح کے دوطرفہ مذاکرات کی ہر میز بھارت کی جانب سے الٹائے جانے کے باوجود پاکستان مسئلہ کشمیر اور دوسرے تنازعات کے حل کیلئے اسکے ساتھ مذاکرات کیلئے ہر سطح پر اور ہمہ وقت تیار ہے۔ پاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت بھارتی سفاک دہشت گرد جاسوس کلبھوشن سے اسکی اہلیہ کی ملاقات کرانے پر بھی آمادگی ظاہر کردی ہے اور گزشتہ روز نئی دہلی میں پاکستان رینجرز اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے اجلاس میں سرحد پر معمولی نوعیت کے معاملات مقامی کمانڈرز کی سطح پر ہی نمٹانے پر اتفاق کرلیا ہے۔ پاکستان تو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی خاطر بھارت سے مذاکرات کیلئے سنجیدہ‘ مخلص اور تیار ہے مگر بھارت نے آج تک پاکستان کی ایسی کسی پیشکش کا اخلاص والے لہجے میں جواب نہیں دیا۔ اسکے برعکس وہ امریکی سرپرستی میں پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے جارحانہ منصوبے پروان چڑھانے میں ضرور مصروف ہے جس کا بھارتی وزیراعظم‘ آرمی چیف اور دوسرے حکام کے بیانات سے عندیہ ملتا رہتا ہے۔ اگر اس موذی سانپ نے ہماری امن کی ہر خواہش کا سرحد پر کشیدگی بڑھا کر اور کنٹرول لائن سے ملحقہ شہری آبادیوں کو نشانہ بنا کر جواب دینا ہے اور اسے پاکستان کے اقتصادی استحکام اور خوشحالی کا باعث بننے والا سی پیک بھی ہضم نہیں ہو رہا جسے سبوتاژ کرنے کی سازشیں ہی کلبھوشن نے بے نقاب کی ہیں تو اس موذی دشمن پر ہمیں اپنی کوئی بھی کمزوری ظاہر نہیں ہونے دینی چاہیے۔ اس حوالے سے وزیراعظم کا آرمی چیف کو ساتھ لے کر کنٹرول لائن کا دورہ کرنا بھارتی جارحانہ عزائم کے توڑ کی بہترین حکمت عملی ہے۔ ملک کے دفاع کیلئے عسکری اور سول قیادتیں یکجہت و یکجاں نظر آئیں گی تو ہندو انتہاءپسند مودی سرکار پاکستان پر کسی جارحیت کے ارتکاب کیلئے سوبار سوچے گی اور ہر بار اسکی پتلون ڈھیلی اور دھوتی گیلی ہوتی رہے گی۔