حدیبیہ کیس کا اوپن ہونا شریف فیملی کے لئے ایک اور مشکل
اسلام آباد (ابرار سعید/ دی نیشن رپورٹ) حدیبیہ پیپر ملز کیس کا سپریم کورٹ کے حکم پر دوبارہ کھلنا شریف فیملی کے لئے ایک نئی مشکل بنتا نظر آرہا ہے چونکہ نواز شریف پہلے ہی احتساب عدالت میں تین مختلف ریفرنسوں کا سامنا کررہے ہیں اور عدالت سے ان کی ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں۔ حدیبیہ کیس سننے والے بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ ہیں جنہوں نے پانامہ کیس والے بنچ کی بھی سربراہی کی تھی اور انہوں نے ہی نیب کو حدیبیہ کیس کو دوبارہ کھولنے کی ہدایت بھی کی تھی۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص قدیر ڈار نے آٹیکل 185(3) کے تحت ریفرنس دائر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات میں کچھ چیزیں سامنے آئی ہیں جس کی تحقیقات کرنا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ پہلے نیب کے سابق چیئرمین قمر زمان نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی سلسلے میں آصف کھوسہ نے سماعت کے دوران نیب کو اسی کے اس فیصلے پر ’’ڈیڈوڈ‘‘ قرار دیا تھا۔ تاہم اس کے بعدنیب نے کیس ری اوپن کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حدیبیہ کیس کھلنے کی صورت میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی نیب کی تحقیقات میں آئیں گے۔ قانونی ماہرین کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو پہلے ہی کیسز کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، ان کو اس کیس میں اعترافی بیان جو انہوں نے بعد میں تبدیل کرلیا تھا، کی وجہ سے مزید مشکلات کا سامنا کرناپڑسکتا ہے۔