فاروق ستار کی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ملاقات کرائی: مصطفیٰ کمال
کراچی (خصوصی رپورٹر+ آئی این پی +نوائے وقت نیوز) پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ فاروق ستا ر کے ساتھ ہماری ملاقات اور پریس کانفرنس انکی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے کروائی، میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں ہوں، ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلوا کر فاروق ستار سے ملوایا، ہمارے پہنچے سے پہلے وہاں فاروق ستار موجود تھے، تاثر دیا جارہا ہے فاروق ستار کو اغوا کرکے پریس کانفرنس کرائی، اگر ہم نے بلوایا ہوتا تو ہم پہلے سے موجود ہوتے فاروق ستار نہیں، فاروق ستار اور انکی 11 رکنی ٹیم گزشتہ 8 ماہ سے ہم سے ملاقاتیں کر رہی تھی، ہرگھنٹے بعد قلابازیاں اور کامیڈی شو ہو رہا تھا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مصطفی کمال نے اسٹیبلشمنٹ کا اصل ایجنٹ ایم کیو ایم پاکستان کو قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا فاروق ستار ہی اسٹیبلشمنٹ سے کہہ کر مذاکرات کیلئے بلاتے رہے۔ پی ایس پی کو ایم کیو ایم میں آنے کی دعوت دیتے رہے، ہم سخت بیان دیدیں تو وہ اسٹیبلشمنٹ سے شکایت کر دیتے ہیں۔ انہوں نے ہی اسٹیبلشمنٹ سے کہہ کر ارکان اسمبلی کو پی ایس پی میں آنے سے روک رکھا ہے اسی لئے پی ایس پی نے اسمبلی استعفوں کی شرط ختم کی ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا، ہم نیوز لیکس اور ایم کیو ایم لیکس کرنے والے لوگ نہیں، ہمیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس پچھلے 24گھنٹے سے ہونے والے کامیڈی شو کا جواب ہے، اہم مسائل ہیں اور میں آج چند اہم حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ ہم لوگ چیزیں لیک کرنےو الے نہیں، ہم سامنے بات کرتے ہیں۔ پچھلے 48 گھنٹوں سے ایک شو ہورہا ہے۔ ہم نے فاروق ستار کے ساتھ پریس کانفرنس کی، اس کے چار گھنٹے کے بعد سے باتیں شروع ہوگئیں۔ میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے میری فاروق ستار سے پریس کانفرنس اسٹیبلشمنٹ نے کرائی ہے۔ فاروق صاحب نے بھی خط لکھا آرمی چیف کو ۔ فیصل سبز واری نے میڈیا کو تمام چیزیں لیک کیں کہ پریس کانفرنس سے ایک دن پہلے فاروق ستار کس حال سے گزرے، گورنرسندھ نے عشرت العباد بیان دیا فاروق ستار نے انہیں بتایا ان سے مجبوراً یہ کام کرایا گیا، سعد رفیق کا بیان بھی چل رہا ہے۔ ملاقات کے بارے میں تاثر دیا گیا اسٹیبلشمنٹ پی ایس پی کیلئے کام کررہی ہے۔ فاروق ستار کو پی ایس پی کے ساتھ ملنے کیلئے زور لگایا جارہاہے۔میں مارچ2016سے جدوجہد کررہا ہوں اور فاروق ستار تب سے الزام لگا رہے ہیں اسٹیبلشمنٹ ہمیں چلا رہی ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلا کر فاروق ستار سے ملوایا۔ فاروق ستار کی فرمائش پر ہمیں بلوایا گیا۔ پچھلے آٹھ مہینے سے فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہمیں بلارہے ہیں۔ میرے پاس روز تین سو مائیں آتی ہیں، جن کے بچے لاپتہ ہیں، میں ایجنٹ ہوتا تو سینیٹر شپ نہ چھوڑتا۔ انہوں نے کہا فاروق ستار نے آدھا جھوٹ بولا میں پورا سچ بولتا ہوں۔فاروق ستار نے ہی ہمیں بلوایا اور آٹھ ماہ سے ہم سے میٹنگ کررہے ہیں کہ پی ایس پی ایم کیو ایم میں ضم ہوجائے۔ میں لڑائی نہیں کر سکتا اور نہ لڑوں گا۔ میں نے یہ بات کی آپ مجھے ایم کیو ایم میں شامل ہونے کا کہتے ہو تو میں پی ایس پی بند کرتا ہوں لیکن ایم کیو ایم میں شامل نہیں ہوں گے، ایم کیو ایم صرف الطاف حسین کی ہے، ہمارے کارکن جذبے کے تحت کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا پی ایس پی سے ملک کو نقصان پہنچا ہے تو ہم یہ پارٹی بند کردیتے ہیں۔ آپ جتوائیں ایم کیو ایم کو ۔ فاروق ستار نے کہا ہم پی ایس پی بند نہیں کرنا چاہتے۔ یہ طے پایا کہ ایک نئی چیز پر بات کی جائے۔ میرا موقف تھا ایم کیو ایم الطاف حسین کی تھی اور ہے۔ یہ طے پایا ایک تیسری جماعت بن جائے، اور اس کے تحت جدوجہد ہو، میں نے ساتھیوں سے مشورہ کیا ہم نے کہا ہم اپنی پارٹی سے پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔ یہ سب کچھ فاروق ستار کی بتائی میٹنگ میں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا ذرابھی میں بات کروں تو فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کو شکایت کردیتے ہیں۔ فاروق ستار کی گیارہ رکنی ٹیم ملاقات کرتی تھی۔ فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہمارے اوپر یہ کرا رہے ہیں اور میڈیا میں خود سچے بن رہے ہیں اور ہر میڈیا کو فون کرکے بتارہے ہیں۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے ان کے ہر بیان میں ہم اسٹبیلشمنٹ والے ہیں۔ میں نے کہا تھا مجھے دیوار سے نہ لگانا، اتنا جھوٹ بولنا کہ مجھے سچ نہ بولنا پڑے۔ اخبارات بھرے ہیں۔ فاروق ستا ر کے بیانات سے مجھے کوئی شرم نہیں ہے‘ ایم کیو ایم آج تک الطاف حسین سے رابطے میں ہے ایک لفظ الطاف حسین کے خلاف نہیں بولتے‘ فاروق ستار کو کیا نہیں پتہ کہ ڈاکٹر عمران کو کس نے مروایا،فاروق ستار کو سب پتہ ہے، اور بھارت ملوث ہے تو ڈاکٹر عمران کی قبر پر کھڑے ہوکر فاروق ستارالطاف حسین کے خلاف بددعا کردیں۔شاید قبر پر کھڑے ہوکر وہ سچ بول دیں، قاتل خود الطاف حسین ہیں۔ انہوں نے کہا کامران ٹیسوری کا آٹھ مہینے کا سفر ہے،اس سے پہلے وہ ایم کیو ایم میں تھے۔میرے پاس خواجہ اظہار کا ہاتھ سے لکھا ہوا خط موجود ہے، جس میں جو باتیں طے ہوئیں وہ لکھی گئیں میں ایم کیو ایم کو مانتا نہیں تو الائنس کیسے کروں گا‘ ہم نے ملک کے مفاد میں ایم کیو ایم سے اتحاد کیا، جو کہتے ہیں پی ایس پی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہے میں خود کہتا ہوں میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوں ہم نے 300 میں سے 70 مہاجرین کو بازیاب کرایا ہے‘ وہ 70 مہاجرمیرے نہیں ایم کیو ایم کے کارکن تھے ہمارا تو کوئی کارکن غائب نہیں ہے‘ ہم پر اسٹیبلشمنٹ سے تعلق ایک گمان ہے، جو غلط بھی ہوسکتا ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان 22اگست 2016 کو بنی۔ الطاف حسین نے خود پر خودکش حملہ کر دیا۔ فاروق ستار جی بھائی جی کررہے تھے ، آپ نے کسی کو نہیں روکا جانے سے۔ میڈیا پر حملہ ہوا اور سب اپنے گھروں میں چلے گئے،دس بجے خبرآئی آپ کے خلاف پانچ ایف آئی آر کٹ گئیں، پانچ گھنٹے پریس کانفرنس کی آپ نے لیکن الطاف حسین کے خلاف بات نہیں کی۔ ہرادارہ فاروق ستار کو ڈھونڈ رہا تھا۔انہوں نے کہا فاروق صاحب نے شاہزیب خانزادہ کو فون کرکے گواہ بنایا اور دوسرا پرویز رشید تھے۔ان دونوں کو فون کرکے بتایا کہ اپنا بیان دینے جارہا ہوں۔ رینجرز نے ان کو وہاں سے گرفتار کرلیااور ساتھ لے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ٹھاکر صاحب رینجرز کے افسر تھے، اور فاروق ستارکو رینجرز ہیڈکوارٹر لے گئے،ان کے خلاف غداری کے الزامات تھے۔رات بھر وہاں رہنے کے بعد وہ پارٹی کا سربراہ بن کے باہر نکلتے ہیں۔ اس کے بعد بھی ہم اسٹیبلشمنٹ کے ہیں۔ گورنر عشرت العباد نے انیس قائم خانی کو ایم کیو ایم جوائن کرنے کی ہدایت دی گئی،ہم نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم میں نہیں جائیں گے‘ یہ تو رینجرز ہیڈ کوارٹر میں بلال اکبر کے کمرے میں تھے‘ میرے منہ میں بھی زبان ہے انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو کہہ کر ایم این ایز کو ہماری جماعت میں آنے سے پہلے روکا ہوا ہے،اب فاروق ستار سے سوال کریں مصطفی کمال کے الزامات کا انکار کریں۔جو لوگ تاثر دے رہے ہیں کہ مہاجر سیاست شروع ہورہی ہے، سندھ کے شہری علاقوں کا مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس نہیں ہے‘ مہاجروں کا سو فیصد مینڈیٹ ایم کیو ایم پاکستان کے پاس ہے۔ مہاجروں نے آپ کو سب کچھ دے رکھا ہے، اس کے باوجود پورا شہر کچرا منڈی کیوں ہے، پانی کیوں غائب ہے، بجلی آنہیں رہی، ملک میں سارے پارک کیوں اجڑ گئے ہیں،تعلیم ہے نہیں ہسپتالوں کا نظام بالکل خراب ہے،آج تو مصطفی کمال کے پاس کوئی اختیار نہیں تو وہ کام کیوں نہیں کرتے،ان کا لاشوں والا کاروبار نہیں چل رہا تھا، اب مہاجروں کے نام پر کاروبار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجروں کو دہشتگرد بنادیا ہے۔ ایک بھی مہاجر میری بات نہ سنے پر میں اپنا نظریہ نہیں بدلوں گا، مجھے ووٹ نہ بھی ملیں، تو میری زندگی نہ کم ہوگی۔میں سیاست کرنا جانتا ہوں، اگر مجھے موت کا ڈر نہ ہو تو میں بھی مہاجروں میں آگ لگا سکتا ہوں نفرتوں کی، حالات تبدیل ہوچکے ہیں،میں ایم کیو ایم میں نہیں ہوںتو کیا مہاجروں کے ساتھ بھلا نہیں ہورہا ؟میں نے ایک لمحے کےلئے بھی مہاجروں سے غداری نہیں کی ہے۔فاروق ستار آدھا سچ اور آدھا جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں، کوئی دشمنی یا ڈیڈلاک نہیں۔ نیا شہدا قبرستان نہیں گھروں کو آباد کرنا چاہتے ہیں۔ مصطفی کمال نے الزام عائد کیا میئر کراچی کے بیٹے نے بزرگ مہاجر کو پنشن کی رقم دلوانے کیلئے 6 لاکھ روپے ایڈوانس رشوت وصول کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میری بات غلط ثابت ہو جائے تو سولی پر چڑھ جا¶ں گا اور سیاست چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے کہا فاروق ستار کو نہیں پتہ عمران فاروق کو کس نے قتل کرایا؟ فاروق ستار کو پتہ ہے عمران فاروق کو بانی ایم کیو ایم نے مروایا۔ مصطفی کمال نے کہا ایم کیو ایم مہاجروں کے نام کی سیاست کر رہی ہے، ایم کیو ایم نے آج قبرستان کا تالا تڑوا دیا ہے، مہاجروں کا ایم کیو ایم سے بڑا کوئی دشمن نہیں۔ انہوں نے کہا شہدا قبرستان کا تالا ٹوٹ گیا اب یہ لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
مصطفی کمال