روشنیوں کے شہر کے مسائل
مکرمی: روشنیوں کاشہرجس کا صاف شفاف سمندر اور رونقیں اس شہر کی خوبصورتی بیان کرتی تھیں جو شہر روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا آج قابلِ رحم حالت میں ہے جگہ جگہ لگے کچرے کے ڈھیر بلکہ پہاڑ متعلقہ اداروں کو منہ چڑانے کے لئے کافی ہیں کچرے اور غلاظت کے ڈھیر جہاں ایک جانب شہر کی خوبصورتی پر بدنما داغ ہیں وہیں دوسری جانب اس وجہ سے گاڈیوں کی آمد و رفت متاثر ھوتی ہے اس کے علاوہ کچرے سے اٹھنے والی بدبو اور اس سے ہونے والی بیماریاں شہریوں کی صحت پر خاطر خوا اثر ڈال رہی ہیں کیا پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تسلیم کیا جانے والا شہر اور باقاعدگی سے ٹیکس بھرتے اس کے شہریوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں؟ میری گزارش ہے کہ اس مسئلے کی جانب توجہ دیں اور جلد از جلد اس کو حل کریں۔( مریم شاہد)