متحدہ پابندی کیس: پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو وکالت ناموں پر دستخط کے لئے22 نومبر تک مہلت
کراچی (آن لائن) سندھ ہائی کورٹ نے بانی متحدہ کی شر انگیز تقاریر سے متعلق کیس میں وکالت نامے پر متحدہ ارکان اسمبلی و سینٹ کے دستخط نہ ہونے پر اعتراض کرتے ہوتے ہوئے تمام ارکان کو وکالت نامے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔بانی ایم کیو ایم کی ملک مخالف تقریر اور متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔ اس موقع پر درخواست گزار مولوی محمد اقبال کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا بانی متحدہ اور ایم کیو ایم ایک منصوبہ بندی کے تحت ملک توڑنا چاہتے ہیں اور فاروق ستار سمیت پارٹی رہنما ملک توڑنے کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں۔ حکمت عملی کے تحت الیکشن کمشن کے معاملات ڈاکٹر فاروق ستار کے سپرد کر دئیے گئے تھے۔ اربوں روپے کا پارٹی فنڈ بھی پہلے سے فاروق ستار کے حوالے کردیا گیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے وکالت نامے پر متحدہ ارکان اسمبلی کے دستخط نہ ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وکالت نامے پر صرف فاروق ستار کے دستخط ہیں۔ 71 ارکان اسمبلی و سینٹ کے دستخط کہاں ہیں؟ عدالت نے ایم کیوایم کے وکلا کو ارکان کے دستخط کرانے کے لئے 22 نومبر تک کی مہلت دے دی۔