پانامہ لیکس کیس میں فریق بننے کا کوئی ارادہ نہیں: پاکستان بار کونسل
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)پاکستان بار کونسل نے کہا ہے ان کا پانامہ لیکس کیس میں فریق بننے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم اگر آئینی و قانونی معاونت کے لیے طلب کےا گےا تو وہ ضرور(بطور امائیکس کیورائے) پیش ہوں گے ہم سےاست میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے تاہم ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے خواہاں ہیں، ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التواءریفرنس کا جلد فیصلہ ہونا چاہئے، جو گھر کا احتساب نہیں کرسکتا وہ کسی اور کا احتساب کیسے کرے گا؟، انہوں نے کہا کہ وکلاءبرادری چیف جسٹس کے 150سالہ عدالتی تقریبات کے پروگرام کا بائی کاٹ کرے گی کیونکہ جوڈیشل کمیشن میں ججز تقرری کے معاملے میں آئین کے آرٹیکل209 کے تحت وکلاءکی نمائندگی اور مشاورت کو نظر انداز کےا جاتا رہا ہے جبکہ وکلاءکے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کے لئے 7 رکنی ججز کی کمیٹی بنائی گئی ہے جوآئین و قانون کی خلاف ورزی ہے ،کوئٹہ سانحہ کے متاثرین کی امداد کے لئے وفاقی اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے اعلانات پر عدم عمل درآمدپر شدید تحفظات کا اظہار کےا گےا جبکہ بارکونسل کی جانب سے کوئٹہ سانحہ کے متاثرین کی امداد کے لئے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کا چیک صوبائی بار کونسل کے وی سی کو پیش کےاگےا، ان خےالات کا اظہار پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین بیرسٹر فروغ نسیم اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر رشید اے رضوی نے پاکستان بار کونسل سپریم کورٹ بلڈنگ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کےا ۔بار کونسل کی پریس کانفرنس میں صوبائی بار کونسلز کے وائس چیئرمینز، بار کونسل کے عہدیداروں ،لیگل کمیٹی کے چیئرمین شعیب شاہین نے شرکت کی۔بیرسٹرفاروغ نسیم نے کہا شہداءکی فیملیاں بے کسی کی زندگی گزار رہی ہیں زخمیوں کو میڈیکل سہولےات میسر نہیں ، تمام دعوے جھوٹ ثابت ہوئے، بلوچستان میں اعلیٰ حکام کی صرف آمد ورفت اور فوٹوسیشن ہوئے، بار کونسل کی اس حوالے سے 215میٹنگز ہوئی ہیںجن میں طے کےا گےا کہ کونسل ڈیڑھ کروڑ جبکہ وکلاءپچاس لاکھ جمع کرکے ٹوٹل دو کروڑ کی امداد کوئٹہ سانحہ کے متاثرین کو دینا ہیں اب تک جو رقم اکھٹی ہوئی وہ ایک کروڑ ستر لاکھ اس کا چیک دے رہے ہیں، فیک اورغلط وکلاءکی کبھی حمایت نہیں کریں وکلاءکی اسناد کی تصدیق کے لئے انہیں ڈسپلری کمیٹی میں بھجواےا گےا ہے۔