گندم اور یوریا کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں گندم اور یوریا کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے لئے مربوط نظام کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس مقصد کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ منگل کے روز گندم اور یوریا کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کسانوں کو یوریا کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیر اعظم کی طرف سے ایسے وقت میں گندم اور یوریا کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے مربوط نظام تشکیل دینے اور ٹاسک فورس کے قیام کی ہدایت کی گئی ہے جب ملک میں کھاد کی شدید قلت ہے، مارکیٹ میں دستیاب کھاد مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے۔ بڑے آڑھتیوں نے گندم اور یوریا کی ہزاروں بوریاں ذخیرہ کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے کسان سخت پریشان اور ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔ دوسری طرف ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ کرنے والوں کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ وہ کسی خوف اور ڈر کے بغیر اپنے کالے دھندے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سابقہ حکومت کے دور میں بھی یہی مافیا حکومت کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے تھا۔ جس کی وجہ سے ساری انتظامی مشینری ان کے سامنے بے بس دکھائی دیتی تھی، چنانچہ چند ماہ پہلے تک کھاد کی بوری کی قیمت 100 سے 200 فیصد تک وصول کی جاتی رہی، کسانوں کی طرف سے اس ظلم اور ز یادتی کے خلاف شدید احتجاج بھی کیا گیا لیکن انتظامیہ انہیں اس مافیا کی چنگل سے چھڑوانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ یہ بات اطمینان کا باعث ہے کہ موجودہ حکومت نے کسانوں کی مشکلات اور تکالیف کا بروقت ادراک کرتے ہوئے انہیں ریلیف دینے کی غرض سے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک طرف گندم ، یوریا اور ڈی اے پی کی سستے داموں فروخت کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں اور دوسری طرف ان اشیاء کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لیے ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت بھی کر دی ہے تاہم ان ہدایات کا نتیجہ اسی صورت برآمد ہو سکتا ہے کہ ان ہدایات پر عمل بھی کیا گیا۔