جے آئی ٹی نے اخذ کیا کہ طارق شفیع نے کبھی 12 ملین درہم وصول کئے نہ فہد بن جاسم کے حوالے کئے : واجد ضیاء
اسلام آباد(نا مہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت میںسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیز یہ سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران واجد ضیا نے احتساب عدالت کو بتایا ہے کہ شہباز شریف اور طارق شفیع نے جے آئی ٹی میں 1980کے شئیر سیلز معاہدے پر دستخط ماننے سے انکار کیا۔یہ معاہدہ حسناور حسین نواز کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ طارق شفیع نے شہباز شریف کی جانب سے عبداللہ آہلی کے ساتھ یہ معاہدہ کیا ۔واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق گلف اسٹیل سو فیصد قرض کی رقم سے قائم کی گئی۔طارق شفیع کے جے آئی ٹی میں بیان اور سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں تضاد پایا گیا۔طارق شفیع نے گلف اسٹیل کے 25فیصد شیئرز کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم اور فہد بن جاسم کے نمائندے کو بارہ ملین درہم کی ادائیگی کی کوئی دستاویز پیش نہیں کی۔جے آئی ٹی نے یہ اخذ کیا کہ طارق شفیع نے کبھی بارہ ملین درہم وصول کیے نہ ہی فہد بن جاسم کے نمائندے کے حوالے کیے۔واجد ضیا نے بتایا کہ گلف اسٹیل کے75 فیصد شیئرز کی فروخت کا معاہدہ تین پارٹیوں کے درمیان تھا جن میں عبداللہ آہلی،طارق شفیع اور بی سی سی آئی بینک شامل تھے۔ معاہدے کے مطابق شیئرز کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے طارق شفیع نے بینک کو قرض کے اکیس ملین درہم ادا کردئیے تاہم اب بھی طارق شفیع پر مزید چودہ ملین درہم واجب الادا تھے۔حسن اور حسین نواز کی طرف سے پیش کیے گئے 1980کے معاہدے کے مطابق گلف اسٹیل کے بقیہ پچیس فیصد شیئرز بھی آہلی اسٹیل کو فروخت کردئیے گئے ۔واجد ضیا نے بتایا کہ متن کے مطابق یہ معاہدہ طارق شفیع نے شہباز شریف کی جانب سے عبد اللہ آہلی کے ساتھ کیا تاہم جب شہباز شریف اور طارق شفیع جے آئی ٹی میں پیش ہوئے تو انہوں نے بیان دیا کہ یہ دستخط ان کے نہیں ہیں ۔خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ یہ دستاویزات حسن اور حسین نواز کی جانب سے پیش کی گئیں اور وہ عدالت کے سامنے موجود نہیںہیں اس لیے ان دستاویزات کو عدالت ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ حارث کے اعتراض کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بیان مکمل کرنے دیں ۔جرح میں جو مرضی سوال پوچھ لیں۔واجد ضیاءکا بیان جاری تھا کہ عدالت نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت پیر صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی،واجد ضیا کا بیان مکمل نہ ہو سکا۔ پیر کو بھی پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ اپنا بیان جاری رکھیں گے۔
احتساب عدالت