اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + خبر نگار خصوصی + لیڈی رپورٹر + اے پی پی + اے ایف پی + مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کا اپنا ایجنڈا ہے‘ وہ اسی غیر ملکی ایجنڈا کے ذریعے جمہوریت کو غیر مستحکم اور پاکستان کو فتح کرنا چاہتے ہیں‘ ان کا کوئی مذہب نہیں وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے حکم پر کام کرتے ہیں۔ سوات کے معاملے پر قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات کوئی اہمیت نہیں رکھتی کہ یہ شدت پسند کس قدر طاقتور اور مضبوط ہیں چاہے وہ جس قدر بھی مضبوط ہوں وہ مسلح افواج سے نہیں لڑ سکتے‘ ہم انہیں جلد ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیں گے۔ حکومتی رٹ ہر صورت قائم رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بقاء اور سالمیت داؤ پر لگی ہوئی تھی ہمارے سامنے اور کوئی آپشن نہیں تھا، شدت پسندوں نے آئین‘ عدلیہ‘ پارلیمنٹ کو چیلنج کیا‘ سوات امن معاہدہ بعض اعتراضات کے باوجود منظور کیا تھا‘ یہ امن سے مشروط تھا جسے فریق ثانی نے پورا نہیں کیا۔ حکومتی رٹ چیلنج کئے جانے پر آپریشن ناگزیر تھا‘ آئین و قانون کا احترام نہ کرنے والے محب وطن نہیں۔ شرپسندوں نے علاقے میں بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں‘ فوج نے آپریشن کے بعد اب بارودی سرنگیں ہٹا دی ہیں‘ سب کو متحد ہو کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ پاکستانی عوام اور افواج ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں‘ مجھے سیاسی جماعتوں اور عوام کے تعاون کی ضرورت ہے‘ اس وقت سیاست کی ضرورت نہیں‘ قومی اسمبلی میں قرارداد کا مقصد سوات میں امن تھا‘ وزیراعظم نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کا مسئلہ سنگین ہے‘ نقل مکانی کرنے والوں کی امداد کے لئے جلد انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس اسلام آباد میں بلائی جائے گی۔ موجودہ صورتحال پر وہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کو تیار ہیں۔ مالاکنڈ میں امن کے لئے نیک نیتی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا‘ ہم نے سوات کے عوام کے احترام میں قرارداد منظور کی تھی۔ مالاکنڈ معاہدے پر بہت سے لوگوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، شدت پسندوں نے آئین‘ قانون‘ عدلیہ کی خلاف ورزی کی‘ ملک کے دفاع کے لئے قوم متحد اور سیاسی قیادت ملک کے دفاع پر متفق ہے۔ حکومت بہت جلد شورش زدہ علاقوں میں حکومتی رٹ قائم کر دے گی۔ وزیراعظم گیلانی نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈروں کو سوات‘ قبائلی علاقوں کی صورتحال پر ان کیمرہ بریفنگ دینے کی تجویز پیش کی ہے‘ قائد حزب اختلاف کے خطاب کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ مالاکنڈ اور سوات کی صورتحال کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں‘ پارلیمانی لیڈروں کو ان کیمرہ بریفنگ دے سکتے ہیں‘ پارلیمانی لیڈروں کی جانب سے مثبت ردعمل آنے پر ان کیمرہ بریفنگ کا اہتمام کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سوات کے بارے میں مولانا فضل الرحمن نے پارلیمانی رہنماؤں کی ان کیمرہ بریفنگ پر اتفاق کیا ہے‘ اس بارے میں قائد حزب اختلاف کو اعتماد میں لیا جائے گا‘ حکومتی ارکان قومی اسمبلی ایک دن کی تنخواہ سوات کے متاثرین کے ریلیف فنڈ میں دیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی‘ دورہ امریکہ اور سوات آپریشن کے بارے میں بریف کیا‘ وزیراعظم نے آپریشن سے مثاثرہ افراد کی بحالی کے حوالے سے ہدایت کی۔ اپوزیشن لیڈر کے تحفظات پر وزیراعظم نے کہا کہ ملکی سلامتی‘ خودمختاری‘ تحفظ اور عزت پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی مفاہمت کی جائے گی۔ پارلیمنٹ نے قومی سلامتی کے حوالے سے جو کمیٹی تشکیل دی تھی اس کی رپورٹ مجھے مل چکی ہے‘ رپورٹ پر تمام صوبوں کے گورنرں کو اعتماد میں لینے کے بعد اسے کابینہ میں پیش کیا جائے گا ان سفارشات کی روشنی میں قومی سلامتی کی پالیسی تشکیل دے کر اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے گا‘ رحمن ملک بھی پارلیمنٹ کو بریفنگ دے سکتے تھے مگر میں چاہوں گا کہ سکیورٹی اداروں کے سربراہ سیاسی قیادت کو بریفنگ دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی خودمختاری پر سمجھوتہ کریں گے نہ قومی وقار پر آنچ آنے دیں گے‘ مٹھی بھر دہشت گردوں کو شکست دے کر حکومتی رٹ قائم کریں گے۔ گیلانی نے کہا کہ ملک کو فتح کرنے والے سوچ لیں‘ پاکستانی قوم باضمیر ہے‘ بے گھر افراد کی فکر ہے نقل مکانی کرنے والوں کے لئے حکمت عملی تیار کر لی‘ بے گھر افراد کے تمام مسائل سرحد حکومت کنٹرول کرے گی‘ وفاقی سطح پر نیشنل سپورٹ گروپ قائم کر دیا گیا ہے جو صوبائی حکومت کی مدد کرے گی‘ گروپ میں وزارت داخلہ‘ کیبنٹ‘ فنانس‘ وزارت اطلاعات اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسر نمائندگی کریں گے‘ ایرا کے سابق ڈپٹی چیئرمین جنرل ندیم گروپ کے سربراہ ہوں گے‘ فوجی کارروائی مستقل حل نہیں۔ پالیسی ترتیب دیں گے‘ فرنٹیئر کور کی استعداد کار بڑھائی جائے گی۔ پولیس سٹیشنز کو بم پروف بنایا جائے گا‘ ایف ایم سسٹم جام بنایا جائے گا‘ متاثرہ علاقے ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38