میں یہ جاننے سے قاصر ہوں موجودہ آپریشن طالبان کے خلاف ہے یا سوات‘ دیر‘ بونیر اور چھانگلا کے عوام پر عذاب مسلط کرنے کیلئے کیا گیا ہے کیونکہ فوج کے ادارہ تعلقات عامہ کے مطابق اس کارروائی میں 187 طالبان ہلاک ہوئے ہیں۔ لیکن مندرجہ بالا شہروں کے لاکھوں پاکستانی شہری بے سروسامانی کی حالت میں اپنے گھر چھوڑنے دور دراز کے مقامات پر چلے جانے‘ اپنی املاک سے محروم ہونے‘ بھوک اور پیاس برداشت کرنے اور بیماریوں میں مبتلا ہو جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اسی پر اکتفا نہیں سکہ بند طالبان سے کہیں زیادہ تعداد میں عام لوگ زمینی کارروائی اور ہوائی بمباری کی نذر ہوئے ہیں۔ ان کا کیا گناہ تھا اور کس کی شاندار ’’منصوبہ بندی‘‘ اس کی ذمہ دار ہے۔ کون بتائے۔ کیا ہماری حکومت اور فوج سے ایسا نہیں ہو سکتا تھا۔ آپریشن شروع کرنے سے پہلے بے گناہ عوام کے تحفظ کا سامان کر لیا جاتا۔ اس خطے پر پاکستان کا کوئی دشمن تو باہر سے اچانک حملہ آور نہیں ہو گیا تھا جو آن واحد میں آپریشن شروع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا۔ ماسوائے اس کے کہ امریکہ نے ہمارے حکمرانوں کو سخت ترین دھمکی دے دی تھی اور صدر آصف علی زرداری کے دورہ امریکہ کی کامیابی کا انحصار اس پر تھا۔ امریکی سینٹ کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹرٹاس نے فوکس چینل کو دیئے گئے تازہ ترین انٹرویو میں کہا ہے۔ پاکستان کے پاس اپنے بچاؤ کیلئے چند ہفتے باقی رہ گئے تھے۔ گویا خطرہ امریکہ کی طرف سے تھا۔ طالبان کی جانب سے نہیں۔ امریکہ کا اس آپریشن میں کون سا مفاد مضمر ہے۔ کیونکہ مالاکنڈ ڈویژن کے خطے سے آج تک یہ شکایت نہیں ہوئی کہ طالبان وہاں سے افغانستان داخل ہو کر کارروائیاں کرتے ہیں کیونکہ خطے کی کوئی سرحد ملک افغاناں کے ساتھ نہیں لگتی۔ ہمارے آقائے ولی نعمت کو اعتراض نظام عدل کے معاہدے پر تھا۔ آپریشن کے ذریعے اسے اڑا کر رکھ دیا گیا ہے۔ امریکہ پاکستان کے اندر نظریاتی جنگ لڑ رہا ہے۔ اس کیلئے اس نے ہمارے ارباب بست و کشاد کو آلہ کار بنایا ہوا ہے۔ صوفی محمد کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور امریکہ کے ایما پر جاری موجودہ آپریشن دونوں نے ملکی مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی قوانین لاگو کرنے کے تجربے کو شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام کر کے رکھ دیا ہے۔
دوسرا فائدہ امریکیوں کو یہ ملا ہے۔ اس آپریشن کا حوالہ دے کر وہ اہل پاکستان کو باور کرا رہے ہیں۔ یہ آپ کی جنگ ہے۔ ہماری نہیں۔ اس سے پہلے طالبان کی تحریک مزاحمت اور اس پر امریکی ڈرون حملوں کو ہمارے یہاں اپنی جنگ تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ کیا خوب ہماری جنگ ہے جو ہمارے ہی عوام کو ہلاکتوں کا نشانہ بنا کر انہیں آبائی علاقے سے محروم کر کے لاکھوں کی تعداد میں اپنے وطن کے اندر مہاجر بننے پر مجبور کر رہی ہے۔
اب قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا گیا ہے تاکہ اس سے توثیق حاصل کر لی جائے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ مل کر ہمارے سب سے زیادہ مقتدر ادارے‘ پارلیمنٹ کو تشکیل دیتے ہیں۔ اگر پارلیمنٹ کی مشترکہ دفاعی کمیٹی اپنے وجود کو منوا لیتی۔ حکومت اور فوجی قیادت دونوں کو اپنے طے کردہ خطوط کی پابندی پر مجبور کرتی تو آج اسے یہ دن دیکھنا نہ پڑتا کہ اجلاس بلانے کا مقصد ہی یہ بتایا جا رہا ہے کہ بے گناہ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے آپریشن پر اس کی مہر تصدیق ثبت کرائی جائے۔ تاہم اب جو اجلاس ہو رہا ہے تو اراکین قومی اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ موجودہ آپریشن کے ہر ہر پہلو کو زیربحث لائیں۔ تمام متعلقہ اور نازک ترین سوالات اٹھائیں۔ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کو جس عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے اس کے بارے میں حکومت کا محاسبہ کریں۔ اپنے ملک کا بھرپور تحفظ کریں جس کی حاکمیت اعلیٰ کو تہس نہس کر کے رکھ دیا گیا ہے۔
دوسرا فائدہ امریکیوں کو یہ ملا ہے۔ اس آپریشن کا حوالہ دے کر وہ اہل پاکستان کو باور کرا رہے ہیں۔ یہ آپ کی جنگ ہے۔ ہماری نہیں۔ اس سے پہلے طالبان کی تحریک مزاحمت اور اس پر امریکی ڈرون حملوں کو ہمارے یہاں اپنی جنگ تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ کیا خوب ہماری جنگ ہے جو ہمارے ہی عوام کو ہلاکتوں کا نشانہ بنا کر انہیں آبائی علاقے سے محروم کر کے لاکھوں کی تعداد میں اپنے وطن کے اندر مہاجر بننے پر مجبور کر رہی ہے۔
اب قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا گیا ہے تاکہ اس سے توثیق حاصل کر لی جائے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ مل کر ہمارے سب سے زیادہ مقتدر ادارے‘ پارلیمنٹ کو تشکیل دیتے ہیں۔ اگر پارلیمنٹ کی مشترکہ دفاعی کمیٹی اپنے وجود کو منوا لیتی۔ حکومت اور فوجی قیادت دونوں کو اپنے طے کردہ خطوط کی پابندی پر مجبور کرتی تو آج اسے یہ دن دیکھنا نہ پڑتا کہ اجلاس بلانے کا مقصد ہی یہ بتایا جا رہا ہے کہ بے گناہ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے آپریشن پر اس کی مہر تصدیق ثبت کرائی جائے۔ تاہم اب جو اجلاس ہو رہا ہے تو اراکین قومی اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ موجودہ آپریشن کے ہر ہر پہلو کو زیربحث لائیں۔ تمام متعلقہ اور نازک ترین سوالات اٹھائیں۔ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کو جس عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے اس کے بارے میں حکومت کا محاسبہ کریں۔ اپنے ملک کا بھرپور تحفظ کریں جس کی حاکمیت اعلیٰ کو تہس نہس کر کے رکھ دیا گیا ہے۔