عراق میں اتحادی فوج کے فوجی اڈے پر حملے کے نتیجے میں تین فوجی ہلاک جبکہ 12دیگر زخمی ہوگئے، فائر سروس کے پانچ اہلکار سب سے زیادہ بری طرح زخمی ہوئے،، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے،تحادی افواج اور عراقی سیکورٹی فورسزاس حملے کی تفتیش کررہی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے دارلحکومت بغداد کے شمال میں واقع تاجی فوجی اڈے پر تقریباً اٹھارہ کٹیوشا راکٹ داغے گئے، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اس حملے میں تین افراد ہلاک اور بارہ دیگر زخمی ہوئے ۔ فائر سروس کے پانچ اہلکار سب سے زیادہ بری طرح زخمی ہوئے۔اتحادی افواج اور عراقی سیکورٹی فورسزاس حملے کی تفتیش کررہی ہیں۔ادھرعراقی صدر نے فوجی اڈے پر ہونے والے اس حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس حملے کی تفتیش کرائی جائے گی۔ عراق کے صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں اس حملے کو عراق کی سلامتی کے خلاف جارحیت قرار دیا گیا ۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک بیان میں اس افسو س ناک حملے کی مذمت کی۔انہوں نے کہاکہ ہم اس گھناونے حملے کی تفصیلات کو پوری طرح سمجھنے کے لیے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے،برطانوی وزارت دفاع نے بھی ایک بیان میں تاجی عسکری اڈے پر حملے کی تصدیق کی گئی تاہم اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ۔حکام کا کہناتھا کہ اس حملے کے لیے کسی کومورد الزام ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا اور اگر اس حملے کے لیے ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو اس سے امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سال کے اوائل میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سینیئر کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایک ایران نواز شیعہ ملیشیا گروہ کے کمانڈر ابو مہدی المہندس ہلاک ہوگئے تھے۔ ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فورسز کے ایک ٹھکانے پر بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ اس حملے میں 100سے زیادہ امریکی فوجی اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان فوجیوں کو شدید دماغی چوٹیں آئی تھیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38