ملازم خواتین کی ہراس منٹ ،قانون پر عمل نہیں کرنا تو ختم کر دیں،سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ میں ملازمت پیشہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قوانین کی تشریح کے معاملے پر صوبائی حکومتوں سے موقف طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد سمیت باقی تمام صوبوں میں بھی ہراسگی سے متعلق قانون نافذ ہونا چاہئے،دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاہے کہ چاہے جو بھی ہو ، ہراسگی پر سختی کی جائے گی، کسی کی جان نہیں چھوٹے گی، جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے ملازمت پیشہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قوانین کی تشریح کے معاملے پر سماعت کی، پنجاب حکومت نے ہراسگی کے معاملے پر عدالت میں جواب جمع کرا دیا، دوران سماعت جسٹس عظمت سعید کہا کہ صوبے ہراسگی کے معاملے پر تعاون نہیں کر رہے، صوبوںکے لیئے یہ معاملہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہوگا مگر ہمارے لیئے بہت اہم ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ بلوچستان والے عدالت آتے ہی نہیں، لگتا ہے بلوچستان میں تو جیسے ہراسگی ہو ہی نہیں سکتی۔ بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے تو ان سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر قانون پر عملدرآمد نہیں کرنا تو ختم کر دو، آپ نے کوئی رولز بھی نہیں بنائے کیا آپ کو اس بات پر میڈل دیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پنجاب میں بھی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، سب ایک ہی لائن پر چل پڑے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہنا کہ وفاقی قانون تمام صوبوں کے لیئے برابر ہے صوبائی سطح پر قانون مختلف ہے، اس کے بعد ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں وفاقی حکومت کا ہی قانون چل رہا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ چاہے جو بھی ہو، خواتین کی ہراسگی پر سختی کی جائے گی، کسی کی جان نہیں چھوڑی جائے گی، ہم اس معاملے کو جلد از جلد بغیر کسی لڑائی جھگڑے کے ختم کریں گے۔