حضرت حمزہ ؓکی شہاد ت
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ جرأت وشجاعت اورجاں سپاری کے پیکر ہیں۔غزوہ احد میں جام شہادت نوش کیا ۔امام بخاری اوردیگر اہل تحقیق نے آپ کے قاتل وحشی کی زبانی آپ کی شہادت کا واقعہ نقل ہے جسے اختصار سے بیان کیاجاتا ہے۔’’جب قریش مکہ جنگ احد کے لیے روانہ ہوئے تو میرے مالک جبیر بن مطعم نے مجھے کہا ،اگر تم بدرمیں میرے چچاکو قتل کرنے کے عوض محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا کو قتل کردو تو تم آزاد ہو۔میںحبشی الاصل تھا اورحربہ (چھوٹا نیزہ)مارنے کا ماہر تھا۔ہندزوجہ ابوسفیان نے بھی مجھ سے کثیر انعام کا وعدہ کیا کیونکہ اس کا باپ عتبہ بھی حضرت حمزہ کے ہاتھوں ہلاک ہوا تھا۔معرکہ شروع ہوا تو میں صرف حضرت حمزہ کی تلاش میں تھا۔ آپ ایک سرمستی کے عالم میں مصروف پیکار تھے۔کسی کو آپ کے مقابلے میں کھڑا ہونے کی جرأت نہ تھی۔ میںنے پوچھا یہ جواں مرد کون ہے؟جدھر کا رخ کرتا ہے لوگ بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔لوگوںنے بتایا یہی حمزہ ہیں،میںنے دل میںکہا،آج میرے مطلوب تو یہی ہیں۔ میں مناسب موقع کی تلاش میں رہا، کبھی کسی درخت اورکبھی کسی چٹان کی اوٹ میں چھپتا چھپاتا ان کے نزدیک پہنچنے کی کوشش کرنے لگا۔اسی اثنا میں ایک جنگجوکا فر، سباع بن عبدالعزی الغشانی سامنے آنکلا، حضرت حمزہ کی نظر اس پر پڑی تو اسے للکارا ،’’اے نازیبا کام کرنے والی عورت کے بیٹے آ،دودو ہاتھ ہوجائیں۔تو اللہ اوراس کے رسول سے دشمنی رکھتا ہے‘‘۔یہ کہہ کر آپ اس پر حملہ آور ہوگئے اور آن واحد میں اسے قتل کردیا ،پھر اس کے بے جان لاشہ سے زرہ اتارنے کے لیے اس پر جھکے،زور لگانے سے آپ کا پائوں قدرے پھسلا تو آپ کے پیٹ پر موجود زرہ ذرا سرک گئی ،میں ایک چٹان کی اوٹ میں گھات لگائے بیٹھا تھا ۔میںنے اپنے نیزے کو پوری قوت سے آپ کے پیٹ پر دے مارا۔جو ناف کے نیچے سے اندر گھسا اورپا ر نکل گیا۔آپ نے غضب ناک شیر کی طرح مجھ پر چھپٹنا چاہا لیکن وار مہلک اورزخم کاری تھا ،آپ اٹھ نہ سکے۔میں وہاں سے چلا آیا۔جب آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی تو پھر وہاں آیا۔‘‘
وحشی نے آپ کو شہید کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ آپ کا کلیجہ نکالااورہند کے پاس لے آیا اورکہا یہ حمزہ کا کلیجہ ہے۔اس نے اسے چبایا اورنگلنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکی۔اس نے اپنی قیمتی پوشاک اورزیور اتارکر وحشی کو بطور انعام دیا اورمکہ جاکر مزید انعام کا وعدہ کیا۔پھر حضرت حمزہ کے جسد پاک کے پاس آئی وہاں پہنچ کراس عورت نے آپ کے اوردیگر شہدا کے ناک، کان اوردیگر اعضاء کاٹے ،انھیں پرویا اورزیور کی طرح پہن کر مکہ میں داخل ہوئی۔
حضرت اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت للعالمینی کا کمال ملاحظہ فرمائیے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے یہ تینوں کردار جبیر بن مطعم، ہند بنت عتبہ اوروحشی مسلمان بھی ہوئے اورآپ نے ان تینوںکو معاف بھی فرمادیا۔