سعودی عرب کے وزیر عدل اور سپریم جوڈیشل کونسل کے صدر ولید الصمعانی نے مملکت کی تمام عدالتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ طلاق یافتہ سعودی خواتین کو بچوں کی تحویل کا حق فوری طور پر دے دیں لیکن اس کی ایک شرط یہ ہے کہ ان کا اپنے سابق خاوند سے کوئی تنازع نہیں ہونا چاہیے۔اس حکم کے تحت اب سعودی ماں کو اپنے بچوں کی شہری خدمات اور مالی فوائد سے استفادے کا حق حاصل ہو جائے گا اور اس سلسلے میں انھیں کسی قانونی چارہ جوئی کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔اگر طلاق یافتہ سعودی خاتون کے معاملے میں یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ اس کا اپنے سابقہ خاوند سے کوئی تنازع نہیں ہے تو پھر وہ اپنے بچوں کی شہری خدمات، سفری دستاویزات، تعلیمی خدمات سمیت تمام امور از خود انجام دے سکے گی۔اس حکم کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ایک بچے کو خاندان کے قانونی امور کا بوجھ نہ برداشت کرنا پڑے اور وہ کسی قانونی جنگ سے متاثر نہ ہو۔تاہم ایسی طلاق یافتہ ماں اپنے بچے یا بچوں کے ساتھ بیرون ملک سفر نہیں کرسکے گی اور اس صورت میں اس کو ایک جج سے قانونی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ سعودی وزیر عدل کا یہ اقدام بھی مملکت میں خواتین کے حقوق سےمتعلق ایشوز کے حل کے لیے کوششوں کا عکاس ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024