چیئرمین سینٹ آج انتخاب، پی پی، تحریک انصاف نے صادق سنجرانی کی حمایت کردی
اسلام آباد/لاہور (وقائع نگار خصوصی /خصوصی رپورٹر/ نیوز ایجنسیاں) ایوان بالا کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات آج (پیر کو) ہونگے جس کیلئے صدر ممنون حسین نے سینٹ کا اجلاس طلب کرلیا جس میں نومنتخب سینیٹرز حلف اٹھائینگے۔ پیپلز پارٹی نے طویل مشاورت کے بعد بلوچستان سے نامزد امیدوار صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کردیا جبکہ سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ یہ اعلان بلاول بھٹو زرداری نے کیا۔ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے اعلان کے بعد اپنا امیدوار دینگے۔ سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کیلئے کاغذات نامزدگی ارکان کے حلف اٹھانے کے بعد جمع کروائے جائینگے جبکہ کاغذات کا جائزہ اور جانچ پڑتال 2 بجے دوپہر کو کی جائیگی۔ دوسرے سیشن کا آغاز شام 4 بجے ہوگا۔ اس سیشن کے دوران ایوان بالا کے چیئرمین اور ڈپیٹی چیئرمین کا انتخاب کیا جائیگا۔ جس کے بعد چیئرمین سینٹ حلف اٹھائیں گے اور بعد میں وہ ڈپٹی چیئرمین سے حلف لینگے۔ 3مارچ کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن اور اس کے حامی آزاد امیدواروں کی تعداد 33 ہے جبکہ اس کی اتحادی جماعتوں کے سینیٹروں کے اضافے کے بعد یہ تعداد 48 ہوجاتی ہے جس میں پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے 5، بزنجو کی جماعت نیشنل پارٹی کے بھی 5، جمعیت علما اسلام ف کے 4، مسلم لیگ فنکشنل کا ایک رکن شامل ہے۔مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے5سینیٹروں، فاٹاکے 2سینیٹروں، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے ایک، ایک سینیٹروں کی حمایت بھی انہیں حاصل ہے اور وہ عددی مقابلے میں سبقت حاصل کرچکے ہیں۔ اگر مسلم لیگ ن کو ان 9سینیٹروں کی مدد حاصل ہوجاتی ہے تو اس کی تعداد 57ہوجاتی ہے جبکہ چیئرمین سینٹ کی نشست جیتنے کیلئے 53ارکان کی حمایت درکار ہے۔ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب مکمل ہونے کے بعد سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا جائے گا۔ قبل ازیں گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی جس میں چیئرمین سینٹ کے لیے صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق ہوگیا۔ عمران نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور بلوچستان کے معزز سینیٹرز کی آمد پر ان کا شکرگزار ہوں، وعدے کے مطابق پیپلز پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کی حمایت کریں گے۔ عمران نے کہا کہ تحریک انصاف وزیراعلیٰ بلوچستان سے کئے گئے وعدے پوری طرح نبھائے گی۔ عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ میں اور بلوچستان سے نومنتخب آزاد سینیٹرز عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، بلوچستان کا حق تسلیم کرکے تحریک انصاف نے اچھی روایت قائم کی۔ وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لیے امیدوار نامزد کرے، ہم حمایت کریں گے، عمران کے فیصلے سے وفاق پاکستان مضبوط ہوگا، پہلی مرتبہ بلوچستان کو کلیدی مقام دینے پر عمران خصوصی شکریئے کے مستحق ہیں۔ ذرائع کے مطابق صادق سنجرانی کا پیپلزپارٹی سے دیرینہ تعلق ہے اور وہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں چیف کوآرڈینیٹر پی ایم ہائوس شکایات سیل رہے ہیں۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے نواز شریف کو پیغام پہنچایا ہے جس میں انہیں یقین دلایاگیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعتیں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے ن لیگ کے امیداروں کی حمایت کریں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ محمود اچکزئی نے چیئرمین سینٹ کیلئے پرویز رشید اور مشاہداللہ خان کے نام بھی تجویز کردیئے۔ نواز شریف نے بھی محمود اچکزئی کے تجویزکردہ ناموں پر پارٹی سے مشاورت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ روز ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت سے ملاقات کی، وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عمران نے 13 سینیٹرز کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ بلوچستان سے متعلق بلاول کے ٹویٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مزید ووٹوں کی ضرورت ہے، ذمہ داری آصف زرداری پر ڈالتے ہیں آصف زرداری نے بلوچستان کیلئے بہت کام کیا، ہمارے گروپ میں سب سے زیادہ پیپلزپارٹی اور ہمارے سینیٹرز ہیں۔ نوازشریف کی زیرصدارت اتحادی رہنمائوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں مولانا فضل الرحمن، محمود اچکزئی، حاصل بزنجو، ڈاکٹر عبدالمالک، مولانا عبدالغفور حیدری، میر کبیر، عثمان کاکڑ، اعظم موسیٰ خیل، راجہ ظفرالحق، مشاہد اللہ، امیر مقام، مشاہد حسین، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، پرویز رشید نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے ناموں پر غور کیا گیا۔ لاہور سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نوازشریف نے سینٹ میں نمبر پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ نوازشریف نے اتحادیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے پانچ ووٹ ہیں، چار ایک طرف ہیں انہوں نے ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ امید ہے ایم کیو ایم والے ہمیں ہی ووٹ دیںگے ہماری گنتی پوری ہے۔ نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس کے بعد حاصل بزنجو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے نام فائنل کرلئے ہیں۔ رضا ربانی کے حوالے سے پیپلزپارٹی کو ابھی وقت دے رہے ہیں، فیصلے کا انتظار ہے ہم نے رضا ربانی کے حوالے سے فیصلہ کررکھا ہے۔ رات تک جواب نہ آیا تو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے ناموں کا اعلان کردیں گے ہماری پہلی ترجیح اب بھی رضا ربانی ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ ن لیگی اتحاد کے امیدوار آپ ہوں گے، آپ کی مسکراہٹ بتا رہی ہے کہ آپ کا نام فائنل ہوا ہے۔ حاصل بزنجو نے مسکراتے ہوئے کہا آپ مسکراہٹ سے ہی اندازہ لگا لیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ صادق سنجرانی کا نام وہاں سے آیا جہاں سے نام آنے ہوتے ہیں، پیپلزپارٹی سے امید نہیں تھی کہ وہ حکومت گرا کر فخر محسوس کرے گی۔ پی ٹی آئی اور عمران تو پہلے ہی امپائر کی انگلی کی بات کرتے تھے۔ ہمارا کوئی ووٹ گم نہیں ہوا خیبر پی کے میں کس کا ووٹ بکا؟ پیپلزپارٹی کی طرف سے رضا ربانی کی نامزدگی کا انتظار ہے اگر نامزد نہ کیا تو اپنا امیدوار لائیں گے، نوازشریف اپنی زبان پر قائم رہنے والے شخص ہیں، قبل ازیں مسلم لیگ ن کے وفد نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی، سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اتفاق رائے کے ساتھ چیئرمین سینٹ کا انتخاب ہوجائے تو اچھی بات ہے، راجہ ظفرالحق اپنی جماعت کے ساتھ مشاور ت کریں گے، مشاورت کے بعد پیر کے روز صبح10 بجے تک فیصلے سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں گے، راجہ ظفرالحق نے کہا کہ مشترکہ امیدوار کیلئے یہاں آئے ہیں۔ سراج الحق نے مشاورت سے جواب دینے کا کہا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ایوان بالا کا الیکشن اہم ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ ن بھی چاہتی ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین اتفاق رائے سے ہوجائے۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، رضا ربانی کی قیادت میں سینٹ نے اچھا کام کیا۔