چیئرمین‘ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب‘ ڈر امائی انداز میں نئی شکل اختیار کر گیا
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب نے ’’ڈرامائی‘‘ انداز میں ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت چیئرمین کیلئے اپنا امیدوار نامزد کرنے سے دستبردار ہو گئی ہے اور بلوچستان کے 6 رکنی آزاد گروپ کے چیئرمین کے لئے نامزد امیدوار صادق سنجرانی کی حمایت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں ون آن ون مقابلہ ہو گا۔ پیپلز پارٹی نے سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ دوسری طرف عمران خان نے آزاد گروپ کے چیئرمین کے لئے امیدوار صادق سنجرانی اور پیپلز پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار سلیم مانڈوی والا کی حمایت کر دی ہے۔ اس طرح سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی‘ چیئرمین سینیٹ کی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں نے باہمی مشاورت سے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیدواروں کا فیصلہ کر لیا ہے جس کا اعلان سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کرینگے۔ اتوار کو میاں نواز شریف کی زیرصدارت پنجاب ہاؤس میں مسلم لیگ اور اتحادی جماعتوں کے قائدین کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں میاں نواز شریف کو چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے لئے امیدوار نامزد کرنے کے فیصلہ کا اعادہ کیا گیا۔ میاں نواز شریف آج صبح مسلم لیگ اور اتحادی جماعتوں کے امیدواروں کا اعلان کرینگے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں راجہ محمد ظفر الحق‘ مشاہد اﷲ خان‘ پرویز رشید اور میر حاصل بزنجو کے نام زیرغور آئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کا امیدوار چیئرمین سینیٹ کے لئے نامزد ہونے کی صورت میں بلوچستان سے اتحادی جماعتوں میں سے ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار ہو گا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے ’’نمبرز گیم‘‘ پورا ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اتوار کی شب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں 47 سینیٹرز نے شرکت کی۔ 4, 3 ارکان سینیٹ مصروفیت کی وجہ سے شرکت نہ کر سکے۔ اتوار کو فاٹا کے 4 ارکان نے بھی میاں نواز شریف سے ملاقات کی۔ میاں نواز شریف نے اتحادی جماعتوں کے قائدین کو بتایا ہے کہ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی نے اپنے ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے ان میں سے ایک دھڑے کے ساتھ 4 اور دوسرے کے ساتھ ایک سینیٹر ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی طرف سے میاں رضا ربانی کو امیدوار نامزد نہ کرنے کے بعد اپنا امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بلوچستان کے 6 رکنی آزاد گروپ کے صادق سنجرانی کی حمایت کر کے آصف علی زرداری کے لئے اپنا امیدوار کھڑا کرنے کا آپشن ختم کر دیا جس کے بعد پیپلز پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں صادق سنجرانی کی حمایت کا فیصلہ کر دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس سے ملاقات کر کے اپنی پارٹی کی طرف سے حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس کے ہمراہ پریس کانفرنس میں صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار ہوں گے۔ ہمارے امیدوار مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کا مقابلہ کریں گے۔ رضا ربانی کے لئے 2018 ء کے الیکشن میں دوسرا پلان ہے ۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے لئے قربانی دینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز رشید نے اپنی قیادت کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ سینیٹ کے چیئرمین کے امیدوار نہیں ہیں۔