عراق میں داعش کے ہاتھوں زیادتی کا شکار خواتین زندہ نعشیں بن گئیں
اقوام متحدہ(آئی این پی)دنیا بھر میں تنازع کے مقامات پر جنسی تشدد سے متعلق اقوام متحدہ کی خاتون ایلچی پرامیلا پیٹن کا کہنا ہے عراق میں داعش کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی اور بے تحاشہ جنسی تعلقات پر مجبور کی جانے والی لڑکیوں اور خواتین کی سپورٹ میں "شدید کمی" دیکھنے میں آئی ہے۔ وہ "زندہ لاشوں" کی طرح ہیں۔پرامیلا پیٹن نے 26 فروری سے 5 مارچ تک عراق کا دورہ کیا۔ انہوں نے واپسی کے بعد جمعے کے روز پریس کانفرنس میں بتایا کہ متاثرہ خواتین میں سے بعض کو ان کے سرپرستوں کی جانب سے بے گھر افراد کے کیمپوں میں قید کر دیا گیا ہے اور ان کے پاس نفسیاتی اور سماجی سپورٹ کے حصول کے مواقع میسر نہیں۔پیٹن نے واضح کیا کہ بہت سی خواتین ابھی تک بے گھر ہیں۔ انہوں نے اپنی سلامتی کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان خواتین کو اندیشہ ہے کہ گھروں کو لوٹ جانے کی صورت میں انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جائے گا۔پیٹن نے بتایا کہ انہوں نے مذہبی رہ نماں سے بھی ملاقاتیں کیں جنہوں نے "واپس آنے والی خواتین کے ساتھ بہت زیادہ ہمدردی کا اظہار بھی کیا"۔ تاہم متاثرہ خواتین نے پیٹن کو آگاہ کیا کہ ترکمان خواتین کو ان کی کمیونٹی کی جانب سے قبول کرنے سے انکار کر دیا جائے گا۔اقوام متحدہ کی ایلچی کے مطابق داعش تنظیم کے ہاتھوں نشانہ بننے والی یزیدی خواتین نے عراق سے کوچ کر جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔