نوازشریف، انکی صاحبزادی، پارٹی رہنمائوں کو عدلیہ کی عزت کرنی چاہئے: افتخار چودھری
اسلام آباد (صباح نیوز) سابق چیف جسٹس اور جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ توہین عدالت کی کارروائی کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتی۔ تاہم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی اور ان کی پارٹی کے لوگوں کو عدلیہ کی عزت کرنی چاہئے، عدلیہ نے آئین کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور جن کے خلاف فیصلہ آتا ہے انہوں نے ہمیشہ یہ کوشش کرنا ہے کہ عدلیہ کو متنازعہ بنائیں اور یہی ساری دنیا میں ہوتا ہے، نوازشریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے فیصلہ کے بعد (ن) لیگی امیدواروں سے پارٹی کا نشان الیکشن کمیشن کو واپس نہیں لینا چاہئے تھا، آج پرویز مشرف جس حالت میں بھی ہے وہ پاکستان میں اشتہاری ہے، پرویز مشرف غدار آئین ہے، جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی بہت ہی بڑے آدمی کا نام ہے، ان کی کبھی بھی یہ سوچ نہیں رہی کہ عدلیہ یا کسی بھی ادارے کے اختیارات کو کم کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار افتخار چوہدری نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ9 مارچ 2007ء سے قبل سپریم کورٹ میں ایک دو اہم کیسز چل رہے تھے۔ پاکستان سٹیل ملز کو کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کیا جا رہا تھا۔ اس معاملہ میں لین دین ان لوگوں سے کیا جا رہا تھا جن کا اپنا کردار بھی مشکوک تھا۔ ان دنوں میں سننے میں تو یہ بات بھی آئی تھی کہ خریدنے والے لوگ صرف فرنٹ لائن پر ہیں۔ اصل میں خریدنے والا کوئی بھارتی تھا جو لوہے کے کاروبار میں بڑا مشہور ہے۔ پرویز مشرف اس معاملہ پر ناراض ہوا۔ پرویز مشرف کی وردی کا ابھی مسئلہ تھا اور وہ چاہتے تھے کہ کوئی ایسی عدالت ہو جو ان کی مددگار ہو، اس زمانہ میں ارکان اسمبلی کی تعلیمی اسناد کے کیسز بھی چل رہے تھے جو بہت اہم تھے جبکہ لاپتہ افراد کا بھی بڑا مسئلہ تھا اور ہمارے پاس رات کو درخواستیں آ رہی تھیں۔ ہم ان لاپتہ افراد کو کوشش کر کے پیش بھی کروا رہے تھے۔ ہمارا یہ کہنا تھا کہ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو ٹرائل کر لو، افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ مقتدر حلقے9 مارچ سے پہلے نہیں چاہتے تھے کہ میں چیف جسٹس رہوں۔ میرے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کیا گیا۔ دنیا جہان کی جھوٹی اور لغو باتیں پرویز مشرف نہیں اکٹھی کر سکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی بہت ہی بڑے آدمی کا نام ہے۔ جنرل کیانی ایک پیشہ ور جنرل تھا۔ جنرل کیانی سمجھتے تھے کہ ادارے کو مضبوط ہونا چاہئے اور وہ عدلیہ کی مضبوطی کے حق میں تھے۔ ان کی کبھی بھی یہ سوچ نہیں رہی کہ عدلیہ یا کسی بھی ادارے کو کم کیا جائے۔ جنرل کیانی اور عدلیہ کی وجہ سے آصف زرداری کی حکومت نے پانچ سال جمہوری طریقہ سے گزارے اس کے بعد الیکشن ہوئے اور اب پھر ساڑھے چار، پانچ سال ہو رہے ہیں۔ یہ صرف اس وجہ سے کہ کم از کم ہر جگہ سمجھ آ گیا تھا کہ آئین پر عمل ہو گا اور قانون کی حکمرانی ہو گی اس لئے جنرل کیانی کو جتنا کریڈٹ دیں کہ اس نے نظام کو مضبوط کیا کم ہے۔