مقبوضہ کشمیر: نوجوان کی نعش برآمد‘ مظالم کے خلاف محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ تک مارچ
سرینگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ایک 23 سالہ نوجوان کی گولیوں سے چھلنی نعشیں برآمد ہوئی ہے جبکہ شار شالی کھریو میں نوجوان لیکچرار کی ہلاکت کی تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں، پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے واقعہ میں بھارتی فوج کے 23 اہلکاروں کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، شوپیاں میں شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ضلع پلوامہ میں ایک نوجوان کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہو ئی ہے جس کی شناخت 23سالہ محمد شفیع کے نام سے ہوئی۔ نوجوان کے ہاتھ پاؤں رسیوں سے باندھ کر اس کی ٹانگوں پر گولیاں ماری گئیں اور لاش ایک نالے میں پھینک دی گئی تھی۔ ایس ایس پی پلوامہ نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ لاش پوسٹ مارٹم اور ضروری قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے سپرد کر دی جائے گی۔ قتل کا مقدمہ درج کر کے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نوجوان کو دوران حراست شہید کر کے نعش پھینکی گئی ہے۔ دریں اثناء شوپیاں میں شہری ہلاکتوں کیخلاف احتجاج کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری رہا۔ اس دوران کاروباری و تجارتی مراکز اور بازار بند رہے۔ لوگوں نے مختلف مقات پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔ ادھر حریت کانفرنس(گ) کے مطابق چیئرمین حریت سید علی گیلانی کے ملاقاتیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہے۔ترجمان کے مطابق گیلانی جو گزشتہ سات برسوں سے اپنے ہی گھر میں مقید ہیں اور انہیں عیدین، جمعہ نماز ادا کرنے اور حتی کہ تعزیت وعیادت کے لئے کہیں جانے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے، وہ معمر ہونے کے ساتھ ساتھ کئی امراض میں مبتلا ہیںاور ان کی عیادت وغیرہ کیلئے ان کے متعلقین اور متوسلین ان کے گھر آیا کرتے تھے لیکن حکمران جماعت کی طرف سے مذید سخت پابندیاں عائد کئے جانے کے بعدان کے گھر پر تعینات پولیس عملہ حریت قائدین وکارکنان ودیگر متعلقین کو ان سے ملنے کی کسی کو اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ دوسری جانب لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو دو ساتھیوں سمیت رہا کردیا گیا ہے۔ یاسین ملک کو پولیس نے 5مارچ کوبشیر احمد کشمیری اور غلام محمد ڈار کے ہمراہ حراست میں لیا تھا اور بعد میں انہیں عدالتی ریمانڈ پر سینٹرل جیل سرینگر منتقل کردیا گیا تھا۔ نامعلوم افراد پولیس سٹیشن کرالہ کھڈ پر گرنیڈ پھینکا جو تھانے کے باہر زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں پولیس سٹیشن کے باہرپارک کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ بھارت کے ہندو روحانی پیشوا روی شنکر کاکشمیریوں کو ماضی بھولنے کا درس دینا مہنگا پڑ گیا، تقریب میں احتجاج،خطاب ادھورا چھوڑ کر جانا پڑا۔ گزشتہ روز سرینگر میں ایس کے آئی سی سی میںپیغام محبت پروگرام کے دوران معروف ہندو روحانی پیشوا اور آرٹ آف لوینگ کے سربراہ شری روی شنکر نے کشمیریوں کو ماضی بھولنے کا درس دیتے ہوئے کہا اگر بھارتی حکومت ہند انہیں مصالحت کار کی پیشکش کرے گی تو قیام امن کیلئے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ انہوں نے شہری ہلاکتوں کو نا انصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فورسز کی ہلاکتیں بھی دردناک ہیں۔ شری روی شنکر کے پروگرام کے دوران آزادی کے حق میں نعرہ بازی سے کھلبلی مچ گئی جبکہ وہ خطاب کے بیچ ہی تقریب گاہ سے چلے گئے۔ لوگوں نے منتظمین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دھوکہ دیکر تقریب گاہ تک پہنچایا گیا۔ ایس کے آئی سی سی میں ہندو روحانی پیشوا شری شری روی شنکر کے پیغام محبت میں اس وقت کھلبلی مچ گئی۔ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ شری شری کو ایمانداری اور سچائی کے ساتھ جموں کشمیرکے لوگوں کے جذبات اور احساسات پورے ہندوستان تک پہنچانے چاہئیں۔ انہوںنے کہا کہ کشمیریوں کو ماضی کے بھول جانے کی نصیحت دینے سے قبل شری شری روی شنکر کو نئی دلی کو بھی ماضی کی ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسئلہ کشمیر کے پائیدار، حقیقت پسندانہ اور محترم حل پر تیار ہونے کا مشورہ دینا چاہئے تھا۔ ادھر دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے سری سری روی شنکر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ فسطائی ہندو گرو امن کانفرنس کے نام پر کشمیری عوام کا استحصال کر رہا ہے۔ شوپیاں شہری ہلاکتوں اور کھٹوعہ میں معصوم بچی کی عصمت دری و قتل کے خلاف حزب اختلاف کی جماعت نیشنل کانفرنس نے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ تک مارچ کیا جس کے دوران آصفہ کے قاتلوں کوسزا دینے اور شوپیان شہری ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیاگیا۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی وزیر حسیب دربو کا بیان فروخت شدہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو اخلاقیات یا نظریات کے بجائے محض اپنے آقا کی خوش نودی حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق محمد یاسین ملک نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں حسیب درابوکے بیان پر کہ کشمیر سیاسی مسئلہ نہیں ہے ، ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ بیان ثابت شدہ تاریخی حقیقت کو جھٹلانے کی کوشش ہے۔