نگران وزیراعظم، نثار نے 3 نام پرویز اشرف کو بھجوا دئیے
اسلام آباد (ثناءنیوز + وقائع نگار خصوصی) قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لئے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خط کا جواب دے دیا ہے۔ پیر کو خط وزیراعظم ہاﺅس بھجوا دیا گیا ہے۔ قائد حزب اختلاف نے نگران وزیراعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد حسین، جسٹس (ر) میاں شاکر اللہ جان اور رسول بخش پلیجو کے نام تجویز کئے ہیں۔ چودھری نثار نے اپنے خط میں اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ نگران وزیراعظم کے نام پر مفاہمت ہو جائے گی۔ قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب میں چودھری نثار نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر حکومت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ایک ہی روز انتخابات کرانا چاہتی ہے تو اسے وفاق، پنجاب اور خیبر پی کے کی طرح سندھ اور بلوچستان میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے نگران حکومتیں قائم کرنا ہوں گی بصورت دیگر پنجاب میں قبل از وقت صوبائی اسبملی تحلیل نہیں کی جائے گی۔ یہ بات ذہن سے نکال دی جائے کہ شیخ عبدالحفیظ کو نگران وزیراعظم بنایا جائے گا یا آئی ایم ایف نگران وزیراعظم کا فیصلہ کرے گی۔ نگران وزیراعظم کے بارے میں فیصلہ ملک کی سیاسی قیادت نے ہی کرنا ہے کسی کی غلط خواہش کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بنگلہ دیش حکومت سے جماعت اسلامی کے قائدین پر قائم مقدمات اور نام نہاد ٹریبونل کے سزاﺅں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بنگلہ دیش حکومت ، جمہوریت، قانونی و انسانی اقدار کا احترام کرتے ہوئے مقدمات واپس لے لینا چاہئے۔ نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے معاملے پر ڈیڈ لاک کی صورت میں 8رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل میں سپیکر قومی اسمبلی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ کمیٹی کے قیام کے لئے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے چار چار نام دئیے ہیں اس میں سپیکر کا کوئی کردار نہیں ہم خیال جماعتوں کے ساتھ سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گی اس بارے میں ہوم ورک ہو رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمن سے سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات ہو رہی ہے، تینوں نامزدگیوں پر تحریک انصاف نے مثبت ردعمل ظاہر کیا، مثبت جواب آیا ہے اسی طرح پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے دو ناموں پر تحریک انصاف کے صوبائی رہنما احسن رشید سے براہ راست مشاورت کی جا چکی ہے۔ پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے لئے سول سروس کے ایک سابق دیانتدار اعلیٰ افسر اور ایک ریٹائرڈ جج کا نام تجویز کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے دونوں نامزدگیوں پر صوبے کی تمام اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔ وفاق اور صوبوں میں تمام نگران حکومتیں تمام جماعتوں کی مشاورت سے کرنی چاہئیں۔ سندھ بلوچستان کی نگران حکومتوں کے بارے میں حکومت نے فراڈ کی بنیاد یا مک مکا کے ذریعے تشکیل کی کوشش کی تو پنجاب اسمبلی 16مارچ کو تحلیل نہیں ہو گی۔ یہ صوبائی اسمبلی اپنی مدت پوری کرتے ہوئے پھر اپریل ہی میں اسے تحلیل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی ترجمان نے ان کی نامزدگیوں کو مذاق قرار دیا کیا ہم نگران وزیراعظم کے جہانگیر بدر یا قمر زمان کائرہ کا نام تجویز کرتے تو انہیں پسند کرتے۔