یہ ہے کیسی مسلمانی
کسی کا گھر جلا دینا‘ کہاں کی ہے مسلمانی
نہیں انسان کے دل میں رہی توقیر انسانی
سکھاتا ہے ہمیں خوف خدا عشق رسول اللہ
ہے نفرت آگ کا دریا محبت آنکھ کا پانی
ہمیں اسوہ حسنہ پیار کا پیغام دیتا ہے
ہے لازم ہر مسلماں پر کرے ایثار و قربانی
کوئی افواہ سن کر عقل سے بیگانہ ہو جانا
مسلماں کا نہیں شیوہ کرے وہ ایسی نادانی
زمین و آسماں سب کے کہ سب مخلوق ہے رب کی
یہی قانون فطرت ہے پڑھو آیات قرآنی
کرو اپنے عمل سے امن کی تبلیغ دنیا میں
سُکوں کیا پا¶ گے دے کر کسی کو بھی پریشانی
شعور و آگہی کو بھسم کرتا ہے سدا غصہ
بھٹکتا ہے وہ جس نے سمت منزل کی نہ پہچانی
خدا آباد رہتا ہے ہمیشہ کعبہ¿ دل میں
اسے آباد رکھو دل میں چھانے دو نہ ویرانی
یہ دل معصوم بچہ ہے کبھی ہنستا کبھی روتا
کبھی انہونی ہو جائے تو دیکھو اس کی حیرانی
کوئی اچھا عمل کرکے حیات جاوداں پالو
یہاں ہر چیز ہے فانی مگر کردار لافانی
اگر چاہو کہ روز حشر اب ہو مہرباں تم پر
کرو خلق خدا پر جیتے جی ہردم مہربانی
نہ راس آئے گا انساں کو ستم انسان پر کرنا
نہ کرنے دو کسی صورت دل ناداں کو نادانی